ویزا سکینڈل: پاکستانی سفارت خانے سے لاکھوں جعلی ویزے جاری، غیر قانونی افغان شہریوں کی یلغار
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد (زبیر کسوری) پاکستان میں مقیم لاکھوں غیر قانونی افغان شہریوں کی واپسی کے حکومتی فیصلے کے بعد، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ذمہ دار ذرائع نے ایک دھماکہ خیز انکشاف کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، پاکستانی سفارت خانہ افغانستان سے ہر سال تین لاکھ سے زائد میڈیکل ٹورسٹ اور دیگر زمروں کے ویزے جاری کر رہا ہے، جو مبینہ طور پر بڑے پیمانے پر بدعنوانی اور غیر قانونی سرگرمیوں سے بھرے ہوئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ افغان شہری جعلی میڈیکل دستاویزات کے ساتھ نادرا کے پورٹل پر ویزہ درخواست جمع کرواتے ہیں۔ سفارت خانے کے اہلکار قانونی اداروں سے 30 دن سے زائد انتظار کے بعد ویزے جاری کرتے ہیں، لیکن فوری ویزہ حاصل کرنے کے لیے 200 سے 900 ڈالر رشوت لی جاتی ہے۔ یہ رشوت سفارت خانے کے اندر کام کرنے والے افغانی اور پاکستانی ایجنٹوں کے ذریعے 24 سے 72 گھنٹوں میں وصول کی جاتی ہے۔
ویزا پالیسی میں خامیوں کے باعث وزارتِ خارجہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس غیر قانونی کاروبار سے سب سے زیادہ مستفید ہو رہے ہیں۔ پاکستان میں میڈیکل ویزوں پر آنے والوں کے لیے صرف 24 پاکستانی اسپتالوں کی میڈیکل سلپ درکار ہوتی ہے، جن کی تصدیق بھی نہیں کی گئی۔ افغان شہری جعلی سلپ لگا کر تین سے چھ ماہ کے ویزے حاصل کرتے ہیں اور پھر پاکستان میں غائب ہو جاتے ہیں۔
وزارتِ داخلہ اور نادرا کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں نو لاکھ سے زائد ویزے جاری کیے گئے، لیکن صرف 15 ہزار افراد نے ویزہ توسیع کے لیے رابطہ کیا۔ باقی تمام افراد غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں۔
وزارتِ داخلہ کے سیکشن افسر آغا حاشر کے جاری کردہ خط میں ایف آئی اے اور دیگر اداروں کو ہوائی اڈوں پر میڈیکل افسروں سے میڈیکل ویزوں کی تصدیق کی ہدایت کی گئی ہے، لیکن گزشتہ تین سالوں میں جاری ہونے والے ویزوں کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔
نادرا کے ذرائع کے مطابق، غیر قانونی افغان شہریوں کو نکالنا آسان نہیں ہے کیونکہ یہ وزارتِ خارجہ سمیت دیگر اداروں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہے۔ سافٹ ویئر کی خامیوں اور ڈیٹا شیئرنگ نہ ہونے کی وجہ سے بھی مشکلات ہیں۔ پاکستان آنے والے تمام افغان شہریوں کے ویزے اور دستاویزات مشکوک ہیں۔
وزارتِ داخلہ نے ویزہ مدت تین ماہ سے کم کر کے ایک ماہ کر دی ہے، لیکن سفارت خانے اب بھی تین سے چھ ماہ کے ویزے جاری کر رہے ہیں۔ وزارتِ داخلہ کے ایک سینئر افسر کے مطابق، افغان شہریوں کو نکالنے کا سب سے زیادہ دباؤ وزارتِ داخلہ پر ہے۔
وزارتِ خارجہ کے ایک سینئر افسر نے بتایا کہ افغان ڈیسک وزارتِ خارجہ کا سب سے منافع بخش شعبہ ہے۔ یہاں تعینات کلرکوں اور افسران کی پوسٹنگ سفارش پر ہوتی ہے۔ اگر مکمل آڈٹ کیا جائے تو لاکھوں افغان شہریوں کو جعلی دستاویزات پر ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ غیر قانونی افغان شہریوں کو نکالنے کے لیے وزارتِ خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے تمام زمروں کے ویزے فوری طور پر بند کیے جائیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: غیر قانونی افغان شہریوں افغان شہریوں کو پاکستان میں سفارت خانے ویزے جاری کے ویزے کے لیے
پڑھیں:
لاہور ایئرپورٹ پر جعلی دستاویزات والے دو مسافر گرفتار
لاہور:علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے جعلی سفری دستاویزات پر بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والے دو مسافروں کو ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا۔
مدثر علی قطر ایئرویز کی پرواز QR-621 کے ذریعے اٹلی جانے کی کوشش کر رہا تھا جبکہ ذیشان کھوکھر امارات ایئر لائن کی پرواز EK-625 کے ذریعے ساؤتھ افریقا کا سفر کرنے والا تھا۔ امیگریشن کلیئرنس کے دوران دونوں مسافروں کو مشکوک پایا گیا اور تفتیش کرنے پر ان کے پاسپورٹ پر جعلی ویزے برآمد ہوئے۔
ابتدائی تفتیش کے مطابق ملزمان نے یہ جعلی ویزے بھاری رقوم کے عوض ایجنٹوں سے حاصل کیے تھے، ذیشان کھوکھر نے اٹلی کا ویزہ عثمان نامی ایجنٹ سے 27 لاکھ روپے میں حاصل کیا تھا، ملزمان کو مزید تفتیش کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔
ترجمان ایف آئی اے نے عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ اپنی سفری دستاویزات غیر متعلقہ افراد کے حوالے نہ کریں اور ویزا حاصل کرنے کے لیے صرف متعلقہ ملک کی ایمبیسی یا نامزد کردہ ویزا ایپلیکیشن سینٹر سے رجوع کریں۔