بھکر (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے خلاف فیس بک پر تنقیدی پوسٹس کرنے پر ضلع بھکر کے ایک ڈاکٹر کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔

 ڈاکٹر شہریار ولد رفیق احمد خان نیازی کے خلاف پولیس اہلکار کی مدعیت میں الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر شہریار پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر مریم نواز کے خلاف نامناسب الفاظ استعمال کیے، جس پر کارروائی عمل میں لائی گئی۔پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ اس کیس کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں اور اگر ڈاکٹر شہریار پر الزامات ثابت نہ ہوئے تو مقدمہ خارج بھی کیا جا سکتا ہے۔

بارسلونا میں 10 پاکستانی دہشت گردی کے الزام میں گرفتار

 ڈاکٹر شہریار سینئر سرجن ہیں اور ماضی میں میو ہسپتال میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ان کی آخری سوشل میڈیا پوسٹ ان کے مریضوں کے لیے ایک پیغام تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ہر حال میں اپنے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ افراد نے اسے آزادی اظہارِ رائے پر قدغن قرار دیا جبکہ دیگر افراد نے اسے قانون کے مطابق درست کارروائی قرار دیا۔ماہرین قانون کے مطابق، پیکا ایکٹ 2016 کا اطلاق ایسے سوشل میڈیا صارفین پر ہوتا ہے جو کسی فرد، ادارے یا حکومت کے خلاف غلط معلومات پھیلائیں یا نفرت انگیز مہم چلائیں۔ تاہم، تنقید اور آزادی اظہار کے معاملے پر اس قانون کا اطلاق ایک متنازع معاملہ بن چکا ہے۔

اسلام آباد میں ایک شخص نے غلط فہمی کی بنیاد پر خواتین کو گاڑی سے اتار کر شدید تشدد کا نشانہ بنا ڈالا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ڈاکٹر شہریار سوشل میڈیا کے خلاف

پڑھیں:

سوڈان نے متحدہ عرب امارات کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ دائر کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مارچ 2025ء) دی ہیگ میں واقع عالمی عدالت انصاف نے جمعرات کو بتایا کہ سوڈان نے اقوام متحدہ کے اس اعلیٰ ترین عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے جس میں الزام لگایا ہے کہ متحدہ عرب امارات نے سوڈان کی مہلک جنگ میں باغی نیم فوجی گروپ ریپڈ سپورٹ فورسز(آر ایس ایف) کو اسلحہ اور مالی اعانت فراہم کرکے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔

سوڈان میں جنسی تشدد جنگی حربے کے طور پر استعمال ہو رہا ہے، اقوام متحدہ

عالمی عدالت نے کہا کہ سوڈان کا الزام ہے کہ متحدہ عرب امارات "باغی آر ایس ایف کو اپنی طرف سے ہدایت او وسیع مالی، سیاسی اور فوجی امداد فراہم کر رہی ہے اور اس کے ذریعے مسالیت لوگوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔

(جاری ہے)

"

سوڈان کا الزام ہے کہ مبینہ طور پر آر ایس ایف اور اتحادی ملیشیاؤں نے مسالیت نسلی گروپ کے لوگوں کو "نسل کشی، قتل، املاک کی چوری، عصمت دری، زبردستی نقل مکانی، بے دخلی، عوامی املاک کی توڑ پھوڑ، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی" جیسے جرائم کا نشانہ بنایا۔

مسالیت گروپ کے بیشتر لوگ مغربی سوڈان اور مشرقی چاڈ میں رہتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی جانب سے الزامات کی تردید

سوڈان کی طرف سے کیس درج کیے جانے کے بعد متحدہ عرب امارات نے ایک بیان میں کہا کہ یہ "ایک مذموم پبلسٹی اسٹنٹ سے زیادہ کچھ نہیں۔"

سوڈان میں حکومت مخالف آر ایس ایف جنگ بندی مذاکرات کے لیے تیار

امارات نے اپنے بیان میں جنگ میں لڑنے والی حکومت کی حمایت یافتہ افواج کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، "اس کیس کا مقصد سوڈانی مسلح افواج کے وسیع پیمانے پر مظالم میں ملوث ہونے کے اصل واقعات سے توجہ ہٹانا ہے، جو سوڈان اور اس کے عوام کو تباہ کر رہی ہے۔

" آر ایس ایف اور سوڈانی فورسز دونوں پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

امارات کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سوڈان کی طرف سے عائد کردہ الزامات کی "کوئی قانونی یا حقیقت پر مبنی بنیاد نہیں ہے، اور یہ تباہ کن جنگ سے توجہ ہٹانے کی ایک اور کوشش ہے۔" بیان میں مزید کہا گیا ہے، "متحدہ عرب امارات عالمی عدالت انصاف سے اس بے بنیاد درخواست کو فوری طور پر مسترد کرنے کا مطالبہ کرے گا۔

"

سوڈان نے عدالت سے یہ بھی کہا کہ وہ متحدہ عرب امارات پر عارضی اقدامات، بشمول قتل اور مسالیت کو نشانہ بنانے والے دیگر جرائم کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کرنے کے حوالے سے فوری طور پر عبوری احکامات نافذ کرے ۔

سوڈان کی خانہ جنگی

سوڈان میں اپریل 2023 کے وسط میں ایک مہلک تنازعہ کا سلسلہ شروع ہوا، جب اس کی فوج اور نیم فوجی باغیوں کے درمیان دیرینہ تناؤ نے دارالحکومت خرطوم کو اپنی زد میں لے لیا اور یہ ملک کے دوسرے علاقوں تک پھیل گیا۔

اقوام متحدہ کے مطابق، اس جنگ میں 24,000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور 14 ملین سے زیادہ لوگوں یا تقریباً 30 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 3.2 ملین سوڈانی ہمسایہ ممالک میں فرار ہو چکے ہیں۔

سب سے زیادہ خونریزی مغربی دارفور میں ہوئی، جہاں بچ جانے والوں نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد مسالیت لڑکوں کو قتل کر دیا گیا جبکہ نوجوان خواتین کو عصمت دری کا نشانہ بنایا گیا۔

عالمی عدالت انصاف اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت ہے جو ریاستوں کے درمیان تنازعات اور بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزیوں سے نمٹتی ہے۔ اس کے فیصلوں پر گوکہ فریقین کے لیے عمل کرنا ضروری ہے لیکن اس ادارے کے پاس اپنی قوت نافذہ نہیں ہے۔ سوڈان اور متحدہ عرب امارات دونوں ہی 1948 کے نسل کشی کنونشن کے دستخط کنندہ ہیں۔

ج ا ⁄ ص ز (اے پی، روئٹر‍ز، اے ایف پی)

متعلقہ مضامین

  • شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف مشکل میں پھنس گئے، قانونی نوٹس جاری
  • شاہ رخ خان، اجے دیوگن اور ٹائیگر شروف مشکل میں
  • جنسی ہراسانی کیس میں نانا پاٹیکر بڑی مشکل میں پھنس گئے؟ اداکارہ تنوشری دتہ کا دعویٰ
  • مریم نواز کی ڈانٹ کا نشانہ بننے والے ایم ایس میو اسپتال کا تین دن پہلے ہی استعفیٰ دینے کا انکشاف
  • بھارت کے خلاف نیوزی لینڈ کی مشکل کیا ہو گی؟
  • پی ٹی آئی کا ریاست مخالف پروپیگنڈا؛ پندرہ افراد کے ساتھ تفتیش کا آغاز
  • شہناز گل کی وائرل ویڈیو نے سوشل میڈیا صارفین کو مشتعل کردیا
  • سوڈان نے متحدہ عرب امارات کے خلاف عالمی عدالت میں نسل کشی کا مقدمہ دائر کر دیا
  • سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والوں کیخلاف گھیرا تنگ، زلفی بخاری سمیت پی ٹی آئی سوشل میڈیا ٹیم کے 10 افراد طلب