عالم دین کے خلاف بندوق اٹھانا جہاد نہیں دہشتگردی ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عالم دین کے خلاف بندوق اٹھانا جہاد نہیں دہشتگردی ہے، ایسے لوگ مجاہد نہیں قاتل اور مجرم ہیں۔
دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آج دارالعلوم حقانیہ کے در و دیوار غمزدہ ہیں، مولانا سمیع الحق کے بعد ان کے بیٹے مولانا حامدالحق کو بھی شہید کردیا گیا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ جب مجھے خبر ملی کہ مولانا حامدالحق کو شہید کردیا گیا ہے تو ان کی تصویر میری آنکھوں کے سامنے آگئی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہمارا اس بات پر عقیدہ ہے کہ موت وقت مقررہ پر آئے گی لیکن جدائی قابل برداشت نہیں ہوتی، تاہم صبر کے سوا کوئی چارہ نہیں۔
انہوں نے کہاکہ حامدالحق کی شہادت پر مجھے احساس ہورہا تھا کہ یہ حملہ میرے گھر اور مدرسے پر ہوا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ مجھے کچھ معلومات ملی تھیں کہ دارالعلوم حقانیہ پر آپریشن کی تیاری ہورہی ہے، جس پر میں نے ریاستی ذمہ داروں کو کہا تھا کہ ایسا ہوا تو بہت مہنگا پڑےگا۔
انہوں نے کہاکہ جمعیت علما اسلام اسلحے کی سیاست نہیں کرتی، ایک عالم دین کو شہید کرنا جہاد نہیں، ایسا کرنا دہشتگردی ہے، اسلام میں ایک انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل کہا گیا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ان لوگوں کی جانب سے مساجد کو نشانہ بنایا جارہا ہے، بلوچستان میں بھی ایک عالم دین کو نماز کے دوران شہید کردیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ مدارس اور عالم دین ہمیشہ رہیں گے، میں ایک مولوی ہوں اور مولوی کا بیٹا ہوں، ہم اپنے عقیدے اور نظریے کا تحفظ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اکوڑہ خٹک جمعیت علما اسلام جے یو آئی دارالعلوم حقانیہ دہشتگردی مساجد مولانا فضل الرحمان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اکوڑہ خٹک جمعیت علما اسلام جے یو آئی دارالعلوم حقانیہ دہشتگردی مولانا فضل الرحمان وی نیوز مولانا فضل الرحمان نے دارالعلوم حقانیہ جے یو آئی عالم دین نے کہاکہ
پڑھیں:
بلوچستان میں شہید عالم دین نے کلبھوشن یادیو کو گرفتار کرایا تھا، بھارتی اخبار
بھارتی اخبار ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان میں شہید عالم دین مفتی شاہ میر بزنجو نے کلبھوشن یادیو کو گرفتار کرایا تھا۔
یہی دعویٰ بھارت کے این ڈی ٹی وی نے بھی کیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق مفتی شاہ میر نے کل بھوشن یادیو کی گرفتاری میں پاکستان کی آئی ایس آئی کی مدد کی تھی۔
ان ذرائع ابلاغ نے بھارت کے پرانے موقف کو اگے بڑھاتے ہوئے دعوی کیا کلبوشن یادیو کو ایران سے اغوا کر کے لایا گیا تھا اور اس کام میں مفتی شاہ میر نے مدد کی تھی۔
مفتی شاہ میر بلوچستان کے ایک معروف دینی عالم تھے، ان پرماضی میں بھی دو مرتبہ قاتلانہ حملے ہوچکے ہیں جس میں وہ معجزانہ طور پر بچ گئے۔
تاہم وہ جمعہ کی رات نمازعشاء کے تربت کی ایک مقامی مسجد سے نکلتے ہوئے موٹر سائیکل پر سوار مسلح افراد کے حملے کا شکار ہوئے۔ انہیں قریب سے متعدد گولیاں ماری گئیں اور وہ اسپتال میں دم توڑ گئے۔
ٹائمز آف انڈیا نے ہرزہ سرائی کی کہ جمعیت علمائے اسلام سے تعلق رکھنے والے مفتی شاہ میر اسلحہ اور انسانی اسمگلنگ کا کاروبار کرتے تھے۔
این ڈ ی ٹی وی کے مطابق ٹائمز آف انڈیا نے الزام عائد کیا کہ شہید شاہ میرکے پاکستان ایجنسی آئی ایس آئی سے خفیہ رابطے تھے۔
بھارتی میڈیا نے یہ دعوی بھی کیا کہ شاہ میر عسکریت پسندوں کو بھارت میں داخل ہونے میں مدد بھی فراہم کرتے تھے۔