Nawaiwaqt:
2025-03-09@19:55:19 GMT

لاہور: میو ہسپتال کا تنازع شدت اختیار کرگیا

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

لاہور: میو ہسپتال کا تنازع شدت اختیار کرگیا

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے حال ہی میں میو ہسپتال لاہور کے دورے کے دوران مریضوں کی جانب سے ادویہ کی قلت کی شکایات پر میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل مسعود کے بارے میں دیے گئے متنازع بیان نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا، جب یہ بات سامنے آئی کہ ایم ایس پہلے ہی ادارے کے 3.5 ارب روپے کے بقایاجات کے باعث استعفیٰ دے چکے ہیں جبکہ وزیر صحت اور سیکریٹری مبینہ طور پر اس معاملے سے بخوبی واقف تھے۔ طبی برادری نے وزیراعلیٰ کے طرز پر شدید رد عمل کا اظہار کیا اور وزیراعلیٰ کے اقدام کو پیشے کے تقدس کے لیے ایک دھچکا قرار دیا۔ اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے طبی برادری نے کہا کہ اس سے پنجاب کے وزیر صحت اور سیکریٹری کی نااہلی کھل کر سامنے آ گئی ہے جنہوں نے گزشتہ دو سال سے میو ہسپتال کو درپیش مالی بحران کے بارے میں حکومت اور عوام کو گمراہ کیا۔ذرائع کے مطابق وزیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق نے گزشتہ چند ماہ کے دوران ہسپتال کے تقریباً پانچ دورے کیے اور ہر دورے میں ادارےکی انتظامیہ نے انہیں فنڈز کی شدید قلت اور مریضوں کی شکایات سے آگاہ کیا۔اسی عرصے کے دوران سیکرٹری صحت پنجاب عظمت محمود بھی مبینہ طور پر وزیر صحت کے ہمراہ دو مرتبہ ہسپتال آئے اور فنڈز کی کمی کا معاملہ ان کے سامنے رکھا گیا، ایم ایس کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا کہ وینڈرز نے اربوں روپے کے بقایاجات کے باعث ادویات کی فراہمی بند کردی ہے اور ہر گزرتے مہینے کے ساتھ صورتحال خراب ہوتی جارہی ہے۔معاملے سےآگاہ ایک عہدیدار نے بتایا کہ میو ہسپتال کی انتظامیہ نے ان پر فنڈز جاری کرنے کے لیے دیا تھا، انہوں نے کہا کہ بار بار درخواستوں پر بھی جب کوئی عمل نہیں ہوا تو پروفیسر فیصل مسعود نے ذاتی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے 2 فروری کو استعفیٰ دے دیا۔پروفیسر فیصل مسعود کے 12 فروری کے استعفے میں کہا گیا ہے کہ ’مودبانہ عرض ہے کہ ذاتی وجوہات کی بنا پر میں میو ہسپتال لاہور کے چیف آپریٹنگ آفیسر اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کا اضافی چارج جاری رکھنے سے قاصر ہوں، اس لیے مجھے فوری طور پر اس ذمہ داری سے فارغ کیا جائے‘۔سیکریٹری صحت کی دانستہ غفلت کے بارے میں بات کرتے ہوئے عہدیدار نے کہا کہ سیکریٹری صحت عظمت محمود نے وزیراعلیٰ کے طے شدہ دورے سے ایک روز قبل پروفیسر مسعود کو ناراضی کا خط لکھا تھا حالانکہ وہ حقائق سے آگاہ تھے کہ وہ چار ہفتے قبل ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں۔عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ خط تیار کرنے کا مقصد صرف وزیر اعلیٰ پنجاب کی توجہ ہٹانا اور ان کے محکمے کی غفلت کا سارا بوجھ اسپتال انتظامیہ پر ڈالنا تھا کیونکہ عظمت محمود کو اگلے دن وزیراعلیٰ کے اسپتال کے متوقع دورے کا علم تھا۔محکمہ صحت کی جانب سے 5 مارچ کو جاری کیے گئے ناپسندیدگی کے خط میں کہا گیا ہے کہ ’مجھے ہدایت کی گئی ہے کہ میو ہسپتال لاہور کے شعبہ ہنگامی حالت میں غیر موثر پروٹوکول پر عمل کرنے پر مجاز اتھارٹی کی جانب سے شدید عدم اطمینان کا اظہار کیا جائے‘۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ضروری ادویات کی مسلسل عدم دستیابی انتہائی تشویشناک ہے جس کی وجہ سے شدید بیمار مریضوں کو بروقت اور موثر دیکھ بھال فراہم کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔عہدیدار نے کہا کہ ایک بیانیہ تیزی سے بڑھ رہا ہے کہ مذکورہ بالا دو خطوط سکریٹری صحت اور وزیر صحت پر ذمہ داری عائد کرنے کے لیے حقیقی تصویر بیان کر رہے تھے جو ہسپتال کی اصل صورتحال سے آگاہ تھے۔وزیراعلیٰ کے اسپتال کے دورے کے بعد طبی برادری نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کیا اور سینئر اساتذہ کی گرفتاری کی دھمکیوں کو ’صحت کے مرتے ہوئے شعبے کے تابوت میں آخری کیل‘ قرار دیا۔پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کے عہدیدار ڈاکٹر ملک شاہد شوکت نے کہا کہ یہ واقعہ ڈاکٹر برادری کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ہے اور صحت کے شعبے میں گورننس ماڈل پر ایک داغ ہے۔پروفیسر شوکت نے کہا کہ میڈیکل اساتذہ کی توہین اور وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے دیگر سینئر پروفیسرز کی خاموشی سے ظاہر ہوتا ہے کہ صحت کا پیشہ بدترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔یہ کارروائی توقعات سے بالاتر تھی کیونکہ حکومت نے میو ہسپتال کی 3.

5 ارب روپے کی بقایا رقم کے مقابلے میں صرف 2 کروڑ روپے جاری کیے تھے۔ڈاکٹر شوکت نے کہا کہ اہم اسامیوں پر من پسند افسران کی تعیناتی اور صحت کے شعبے میں بدترین قسم کی نجکاری کی وجہ سے صحت کے دو محکمے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ینگ کنسلٹنٹس ایسوسی ایشن آف پاکستان (وائی سی اے) نے وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے میو ہسپتال لاہور کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کی بے عزتی کی مذمت کی ہے۔ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا ہے کہ ادویات کی قلت پنجاب حکومت کی جانب سے اسپتال کو فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے ہے، ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ واقعہ مزید برین ڈرین کا سبب بنے گا۔وائی سی اے کے چیئرمین ڈاکٹر اسفندیار خان اور صدر ڈاکٹر حامد مختار بٹ کی جانب سے جاری بیان میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پروفیسر فیصل مسعود کو ہٹانا نہ صرف غیر منصفانہ ہے بلکہ ایک طبی پیشہ ور کی توہین بھی ہے۔پروفیسر فیصل مسعود ایک ممتاز ماہر تعلیم اور آرتھوپیڈک سرجن ہیں جو کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں آرتھوپیڈک سرجری کے شعبے کے سربراہ ہیں، آرتھوپیڈک سرجنوں کی تعلیم میں ان کی گرانقدر خدمات اور مریضوں کی دیکھ بھال کے لئے ان کی غیر متزلزل لگن نے انہیں طبی برادری میں بے پناہ احترام اور تعریف دلائی ہے۔پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر اسفندیار خان نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنی ناکامی پر ایک ہیلتھ پروفیشنل کے ساتھ بدسلوکی کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ادویہ اور دیگر سہولیات کی قلت کا مسئلہ حل نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ پروفیسر فیصل مسعود وزیراعلیٰ کو جواب دے سکتے تھے .لیکن انہوں نے صرف ایک خاتون اور اپنی پیشہ ورانہ دیانت داری کا احترام کیا. انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ واقعہ پاکستان سے مزید برین ڈرین کا باعث بن سکتا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پروفیسر فیصل مسعود کا اظہار کیا ایسوسی ایشن کی جانب سے گیا ہے کہ نے کہا کہ انہوں نے کے لیے صحت کے

پڑھیں:

وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایک سالہ کارکردگی سے عوام کے دل جیت لیے

لاہور:وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنی کارکردگی سے ایک سال میں پنجاب کے عوام کے دل جیت لئے۔
انسٹی ٹیوٹ آف پبلک اوپینین ریسرچ نے وزیر اعلیٰ مریم نواز کی حکومت کی ایک سال کی کارکردگی پر پنجاب کے 36 اضلاع میں سروے کرایا، شہری اور دیہی علاقوں کے عوام سے 3 سے 18 فروری کے دوران رائے لی گئی ۔
سروے میں عوام کی اکثریت نے رائے دی کہ عوامی خدمت اور مسائل کے حل کے لئے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کی ایک سال کی کارکردگی آؤٹ سٹینڈنگ ہے،تعلیم اور صحت کے شعبے میں 73 فیصد شہریوں نے وزیراعلیٰ کے اقدامات کو اچھا قرار دیا جبکہ ان دونوں شعبوں میں 68 فیصد عوام کی رائے تھی کہ وزیراعلیٰ کی کارکردگی کو بہت اچھی ہے۔
سروے کے دوران روزگار کی فراہمی کیلئے پنجاب کے 63 فیصد عوام نے پنجاب حکومت کی کارکردگی کو “خراب” یا “بہت خراب” کہا جبکہ پنجاب کے 57 فیصد شہریوں کی رائے میں ایک سال کے دوران حکومتی کارکردگی کا معیار بہتر ہوا۔
پنجاب کے 17 فیصد شہریوں کے مطابق حکومت کی کارکردگی خراب ہوئی 57 فیصد عوام سمجھتے ہیں کہ عوام اور حکمرانی کے بنیادی مسائل کو موثر انداز میں حل کیا گیا ، پنجاب کے 60 فیصد عوام کو یقین ہے کہ مریم نواز شریف نے کارکردگی میں دیگر تین صوبوں کے وزرائے اعلی کو پیچھے چھوڑ دیا۔
سروے کے مطابق 53 فیصد شہریوں نے رائے دی کہ پی ٹی آئی کے مقابلے میں مریم نواز شریف وزیر اعلیٰ بنیں تو کارکردگی اور عوامی خدمت کا معیار بہتر ہوا،عوام نے تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر اور ستھرا پنجاب کو وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کے سب سے بہترین کام قرار دیا۔
سروے کے مطابق تعلیم کے شعبے میں 15 فیصد، صحت میں 14، سٹرکوں اور عمارتوں کی تعمیر میں 11 اور ستھرا پنجاب میں 11 فیصد بہتری آئی ، روزگار اور صحت کے شعبے پر 13 فیصد جبکہ مہنگائی پر قابو پانے کیلئے 12 فیصد شہریوں نے فوری توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • لاہور: میو ہسپتال کا تنازع شدت اختیار کرگیا، وزیر صحت اور سیکریٹری ادویہ کی قلت سے آگاہ تھے
  • وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایک سالہ کارکردگی سے عوام کے دل جیت لیے
  • مردان: نالے کے تنازع پر فائرنگ، 3 بھائیوں سمیت 4 افراد جاں بحق
  • اسلام آباد، قراقرم یونیورسٹی گلگت کے وائس چانسلر ٹریفک حادثے میں شدید زخمی
  • مریم نواز کے طوفانی دورے، مختلف پراجیکٹس کی پیشرفت کا جائزہ
  • مریم نواز نے میو ہسپتال کے جس ایم ایس کو نکالا وہ 3 ہفتے پہلے استعفیٰ دے چکا تھا
  • وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر میو ہسپتال کو ادویات خریداری کے لئے فنڈز جاری
  • روہت شرما کا مستقبل کیا ہوگا؟ چیمپیئنز ٹرافی کا فائنل اہمیت اختیار کرگیا
  • مریم نواز کا دورہ میوہسپتال، بدانتظامی، شکایات پر سخت سرزنش، سی ای او، ایم ایس فارغ