سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کا آئی پی پی چھوڑنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا۔ذرائع کے مطابق تنویر الیاس نے باضابطہ طور پر پارٹی سے علیحدگی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سردار تنویر الیاس استحکام پارٹی آزاد کشمیر کی صدارت سے بھی جلد مستعفی ہو جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سردار تنویر الیاس جلد اپنے سیاسی مستقبل کا بھی اعلان کریں گے، سردار تنویر الیاس مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔واضح رہے کہ کچھ روز پہلے سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے سردار تنویر الیاس کی نااہلی ختم کر دی تھی۔
انوکھی ویب سائٹ جو لوگوں کی موت کی تاریخ کی پیشگوئی اے آئی کی مدد سے کرتی ہے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سردار تنویر الیاس
پڑھیں:
کوئٹہ، بی این پی رہنماؤں کا از خود گرفتاری پیش کرنیکا فیصلہ
بی این پی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی قائد اختر مینگل و دیگر کیخلاف مقدمات کیخلاف احتجاجا از خود گرفتاری پیش کیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کوئٹہ میں نیو سریاب تھانے میں از خود گرفتاری پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ گزشتہ شب بی این پی کے کوئٹہ میں موجودہ مرکزی کابینہ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی و ضلعی کابینہ کا مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس کا انعقاد بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل کے بیٹے گورگین مینگل سمیت 1800 سے زائد افراد کیخلاف وڈھ میں مقدمہ اور بلوچستان کے مخدوش حالات کے حوالے سے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ کی زیر صدارت پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ کی رہائش گاہ پر ہوا۔ جس میں بی این پی کے مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری احمد نواز بلوچ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر غلام نبی مری، ثناء اللہ بلوچ و دیگر نے شرکت کیں۔
اجلاس میں کہا گیا ہے کہ حکمران و اسٹیبلشمنٹ کوشش کر رہی ہے کہ جس طرح شہید نواب اکبر خان بگٹی کو ڈیرہ بگٹی میں شہید کیا، اسی طرح کا سلوک پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کے ساتھ ڈیتھ سکواڈ کے ذریعے کیا جائے۔ حالات خراب کرکے حکمران سازشوں میں مصروف ہیں۔ پارٹی بارہا ان کا اظہار پہلے بھی کرتی آئی ہے۔ دہائیوں سے وڈھ کے غیور بلوچوں، تاجران، عوام کو ہراساں کرنا، ذہنی کوفت دینا، قتل و غارت گری، بھتہ خوری کیلئے ڈیتھ سکواڈ کے پرائیویٹ گارڈز کو کھلی چھوٹ دی گئی۔ ان سازشوں کے پیچھے منظم طاقت اور حکمران ہیں، جو وڈھ اور بلوچستان بھر میں ایسی کارستانیوں میں مصروف عمل ہے۔ سردار اختر جان مینگل اپنے یا اپنے فرزند کیلئے نہیں تاجروں، قبائلی عمائدین، وڈھ کے غیور عوام کیلئے تھانے میں احتجاجا بیٹھے ہیں اور وہ اپنے عمل سے ثابت کر رہے ہیں کہ نہ صرف وڈھ بلکہ پورے بلوچستان جہاں ہزاروں بلوچ لاپتہ ہیں، ہماری مائیں بہنیں کئی جگہوں پر سڑکوں پر بیٹھی ہوئی ہیں، چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی تواتر کے ساتھ جاری ہے، رات کی تاریکیوں میں سرچ آپریشن کے نام پر انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے۔
اجلاس میں موجودہ حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا گیا کہ بلوچستان کے مسائل کو بزور طاقت حکمرانوں نے ٹھان رکھی ہے۔ غلط پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان آج اس نہج تک پہنچ چکا ہے۔ بلوچستان کے ہزاروں سیاسی کارکنوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا۔ درسگاہوں کے دروازے طلباء کیلئے بند کئے جا رہے ہیں۔ انہیں بیوروکریسی کے مرعون منت کیا ہے۔ اساتذہ کو بھی پابند سلاسل کیا گیا۔ مارشل لاء تو عملا قائم ہے۔ قومی جمہوری اداروں پر قدغن لگائی گئی ہے۔ بی این پی قومی جمہوری جماعت ہونے کے ناطے بلوچستان کے جملہ مسائل کے حل کیلئے اپنا بھرپور سیاسی کردار ادا کرے گی۔ سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں لاپتہ افراد کو منظرعام پر لانے، آپریشن، انسانی حقوق کی پامالیوں، ظلم و جبر کے خلاف سیاسی کردار ادا کرتے رہے اور کرتے رہیں گے۔ پارٹی رہنماؤں، کارکنوں کی شہادت کے باوجود بی این پی قیادت و رہنماؤں کے حوصلے پست نہ ہوئی۔ کوئی اس خام خیالی میں نہ رہے کہ وہ پارٹی رہنماؤں کارکنوں کے حوصلے پست کریں گے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پارٹی کے سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ، مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ، مرکزی لیبر سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری سابق و ایم پی اے احمد نواز بلوچ، سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر غلام نبی مری، سینئر رہنماء غلام رسول مینگل و دیگر کے خلاف جو مقدمہ درج کیا گیا پارٹی اس کی مذمت کرتی ہے اور باقاعدہ نیو سریاب تھانے میں گرفتاریاں پیش کریں گے اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پارٹی کے تمام عہدیداروں، کارکنوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ مرحلہ وار بلوچستان میں احتجاجا پولیس، لیویز تھانوں کے سامنے دھرنا اور گرفتاریاں دیں۔ پارٹی صدور، جنرل سیکرٹریز، آرگنائزر، ڈپٹی آرگنائزر و کارکنان اپنے اپنے مشترکہ اجلاس بلا کر اپنے اپنے اضلاع میں حکمت عملی فوری ترتیب دیں۔ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ کوئٹہ، قلات، تربت سمیت بلوچستان کے جن جن علاقوں سے سیاسی کارکنوں کو لاپتہ کیا گیا انہیں منظر عام پر لایا جائے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان کے مخدوش حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچستان کے قوم دوست، وطن دوست، سیاسی قوتوں کا یکجا ہونا وقت و حالات کی ضرورت ہے-