UrduPoint:
2025-03-09@19:52:25 GMT

ٹیمو اور شیئِن، کم قیمتیں لیکن بڑے ریگولیٹری مسائل

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

ٹیمو اور شیئِن، کم قیمتیں لیکن بڑے ریگولیٹری مسائل

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مارچ 2025ء) محض تین سال کے مختصر عرصے میں ٹیمو، ایمازون اور دیگر مغربی آن لائن شاپنگ پلیٹ فارمز کے سامنے ایک بڑے حریف کے طور پر ابھرا ہے۔ یہ تقریباﹰ دس ملین مصنوعات، جن میں کپڑے، کھلونے، الیکٹرانکس اور بیوٹی پروڈکٹس شامل ہیں، انتہائی کم قیمتوں پر فروخت کرتا ہے۔

سال 2024 کے پہلے نو مہینوں میں ٹیمو نے 40.

3 بلین ڈالرکمائے، جو پچھلے سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریباً 80 فیصد زیادہ رقم ہے۔

مارچ 2023 میں YouGov کے ایک سروے کے مطابق، تقریباً 90 فیصد امریکی ٹیمو سے واقف ہیں اور ایک چوتھائی صارفین نے کہا کہ وہ دوبارہ اس پلیٹ فارم سے خریداری کریں گے۔ شیئِن فاسٹ فیشن کا بادشاہ

ایک اور پلیٹ فارم شیئِن، جو نوجوان صارفین کے لیے فاسٹ فیشن میں مہارت رکھتا ہے، ٹیمو کے ڈائریکٹ ٹوکنزیومر ماڈل کی طرز پردس سال سے فعال ہے۔

(جاری ہے)

اس نے پراڈکٹ میکر اور صارف کے بیچ کی کمپنیوں کو بائی پاس کر کے H&M اور Zara جیسے برانڈز کو فروخت میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ برطانوی بزنس اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق، 2023 میں شیئِن کی فروخت 38 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جو سالانہ لحاظ سے 19 فیصد کا اضافہ تھا۔ کسٹم کے قوانین میں موجود سقم سے بے پناہ منافع

چینی پلیٹ فارمز ایک کم معروف تجارتی اصول 'ڈے مینیمس‘ سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، جو امریکہ میں 800 ڈالر اور یورپی یونین میں ڈیڑھ سو یورو سے کم قیمت کی مصنوعات کو بغیر ڈیوٹی اور کم از کم کسٹم چیک کے درآمد کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

یورپی کنزیومر آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر اکسٹن رینا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ تمام مصنوعات چین سے انفرادی پارسلز کی صورت میں آتی ہیں، اس لیے کسٹم حکام کے لیے ان سب کی جانچ ممکن نہیں ہے۔‘‘

مغربی ریگولیٹرز کو کئی معاملات پر تشویش ہے۔ یہ قانون بنیادی طور پر چھوٹے تحائف اور ذاتی اشیاء کے لیے بنایا گیا تھا، بڑے پیمانے پر ای کامرس کے لیے نہیں۔

غیر معیاری مصنوعات

چینی پلیٹ فارمز پر فروخت ہونے والیکئی مصنوعات حفاظتی اور ماحولیاتی معیارات پر پورا نہیں اترتیں۔ ٹوائے انڈسٹریز آف یورپ (ٹی آئی ای) کی 2023ء کی ایک رپورٹ کے مطابق ٹیموسے خریدے گئے 19 کھلونوں میں سے کوئی بھی مکمل طور پر یورپی یونین کے حفاظتی قوانین کے مطابق نہیں تھا، جبکہ 18 کھلونے بچوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے تھے۔

یورپی کاروباری اداروں کے لیے چیلنج

چینی ریٹیلرز براہ راست چین سے مصنوعات بھیج کر مغربی حریفوں سے کہیں زیادہ سستی قیمتیں فراہم کر رہے ہیں جبکہ Amazon جیسے پلیٹ فارمز کو بڑے گوداموں پر سرمایہ کاری کرنا پڑتی ہے۔ شیئِن اور ٹیمو اس خرچ سے بچ کر مارکیٹ میں اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیں۔

امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے کارروائی

اب واشنگٹن اور برسلز ڈے مینیمس کے قانون پر سختی کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، جن میں ٹیرف اور دیگر پابندیاں شامل ہیں، تاکہ چین کی معاشی طاقت کو محدود کیا جا سکے۔

تاہم، اس پر عملدرآمد آسان نہیں۔ ٹرمپ کا یوٹرن: امریکی بندرگاہوں پر لاکھوں پارسلز کا انبار

حال ہی میں، نیویارک کے جان ایف کینیڈی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور امریکی بندرگاہوں پر لاکھوں پارسلز جمع ہو گئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی سستے چینی سامان کے لیے ڈے مینیمس استثنیٰ ختم کر دیا۔

لیکن صرف تین دن کی نوٹس پر یہ قانون لاگو کرنے کی وجہ سے، انہیں عارضی طور پر فیصلہ واپس لینا پڑا۔

وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ جب تک نیا نظام لاگو نہیں ہوتا، یہ پابندی عارضی رہے گی۔ یورپی یونین کے اقدامات

برسلز بھی یورپی ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ 150 یورو سے کم قیمت کی مصنوعات پر ڈیوٹی کا استثنٰی ختم کریں۔ یورپی کمیشن نے 2023 میں اس تجویز پر کام شروع کیا، اور تب سے کم قیمت پارسلز کی تعداد دوگنا ہو کر سالانہ 4.6 بلین تک پہنچ چکی ہے۔

نِک مارٹن (ع ت/ا ب ا)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے یورپی یونین پلیٹ فارمز کے مطابق رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

کے پی حکومت کا ترقیاتی منصوبوں کی دیکھ بھال، فنڈز کے صحیح استعمال کیلئے فریم ورک بنانے کا فیصلہ

وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ نے اس سلسلے میں چیف سیکرٹری کو مراسلہ ارسال کردیا جس میں سڑکوں، سرکاری عمارتوں، نہروں، آبنوشی اسکیموں اور ٹرانسفارمرز کی مرمت اور دیکھ بھال کے لئے مختص فنڈز کے استعمال کے لئے موثر ریگولیٹری فریم ترتیب دینے کی ہدایت کی ہے۔  اسلام ٹائمز۔ ترقیاتی فنڈز کے استعمال میں احتساب، شفافیت اور کام کے معیار کو یقینی بنانے کے لئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے اہم اقدام کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کی دیکھ بھال اور مرمت (ایم اینڈ آر) کے کاموں کی موثر نگرانی اور فنڈز کے دانشمندانہ استعمال کے لئے ریگولیٹری فریم ورک بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ نے اس سلسلے میں چیف سیکرٹری کو مراسلہ ارسال کردیا جس میں سڑکوں، سرکاری عمارتوں، نہروں، آبنوشی اسکیموں اور ٹرانسفارمرز کی مرمت اور دیکھ بھال کے لئے مختص فنڈز کے استعمال کے لئے موثر ریگولیٹری فریم ترتیب دینے کی ہدایت کی ہے۔ مراسلے کے متن کے مطابق ریگولیٹری فریم ورک کے بغیر ایم اینڈ آر فنڈز کا استعمال سرکاری وسائل کے غیر ضروری استعمال، کام میں تاخیر اور  غیر معیاری کام کا سبب بن رہا ہے،  ان مسائل سے نمٹنے کے سلسلے ایم اینڈ آر فنڈز کے استعمال کے لئے ایک جامع اور ہمہ جہت ریگولیٹری فریم تیار کیا جائے، مجوزہ ریگولیٹری فریم ورک کے تحت تمام اضلاع کی سطح پر ڈسٹرکٹ سپروائزری کمیٹیاں تشکیل دی جائیں۔

مراسلے میں کہا گیا کہ ڈپٹی کمشنرز کی سربراہی میں متعلقہ محکموں کے ضلعی سربراہان،  سول سوسائٹی کے نمائندے اور محکمہ منصوبہ بندی کے متعلقہ حکام بطور ممبر کمیٹی میں شامل کئے جائیں،   یہ کمیٹیاں اپنے اپنے اضلاع میں ایم اینڈ آر کے کاموں پر عملدرآمد اور نگرانی کے ذمہ دار ہونگے، ڈسٹرکٹ سپروائزری کمیٹیاں اپنے اپنے اضلاع میں ہر محکمے کے لئے ایم اینڈ آر کے کاموں کی نشاندہی اور ترجیحات کا تعین کریں گے۔ مراسلے کے مطابق مذکورہ کمیٹیاں ایم اینڈ آر کے کاموں کی نشاندہی کے بعد مجوزہ منصوبے حتمی منظوری کے لئے متعلقہ محکمے کو ارسال کریں گے، متعلقہ محکمے کی ڈیپارٹمنٹل سکروٹنی کمیٹی منصوبے کی باضابطہ منظوری دیے گی، یہ کمیٹیاں اپنے اپنے اضلاع میں ایم اینڈ آر کے کاموں کی سالانہ رپورٹ شائع کریں گے، سالانہ رپورٹ ایم اینڈ آر کے کاموں کی جزئیات، اخراجات، تصویری دستاویزات، جی پی ایس کوارڈینیٹس اور دیگر تفاصیل پر مشتمل ہوگی۔ 

اس میں کہا گیا کہ اضلاع کی سطح پر ہنگامی مرمت کے کام اور رابطہ سڑکوں سے برف ہٹانے کے کام سمیت ایم اینڈ آر کے دیگر تمام کام ڈسٹرکٹ سپروائزری کمیٹی کی سفارشات پر عمل میں لائے جائیں گے، ڈسٹرکٹ سپروائزری کمیٹیاں ایم اینڈ آر کے جاری اسکیموں پر کام کا جائزہ لینے کے لئے باقاعدگی سے اجلاس منعقد کریں گے، ہر سطح پر وزیراعلیٰ کے ان ہدایات پر فوری اور من و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • کے پی حکومت کا ترقیاتی منصوبوں کی دیکھ بھال، فنڈز کے صحیح استعمال کیلئے فریم ورک بنانے کا فیصلہ
  • وسائل کی کمی کے باوجود مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں، سعدیہ جاوید
  • مجھے نہیں یقین ضرورت پڑنے پر فرانس یا نیٹو اتحادی ہماری مدد کریں گے، امریکی صدر
  • نیٹو نے رقم خرچ نہ کی تو ہم ہر گز انکا دفاع نہیں کریں گے، ٹرمپ
  • کراچی کے مسائل جوں کے توں ہیں، گورنر سندھ
  • ایف بی آر نے کلکٹر آف کسٹمز کو ریگولیٹری اتھارٹی قرار دے دیا
  • حکومت کہتی ہے امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں لیکن کل بغیر کسی معاہدے کے بندہ پکڑ کر ان کے حوالے کر دیا
  • اسٹیبلشمنٹ کیساتھ رابطوں پر کوئی شرمندگی نہیں کیونکہ یہ ہمارے اپنے ادارے ہیں، جنید اکبر
  • ’فیض حمید گرفتار ہے لیکن قمر جاوید باجوہ سے پوچھا جائے کہ۔۔۔‘ خواجہ آصف نے مطالبہ کر دیا