سمارٹ میٹر سے بجلی کے بلوں میں 17 فیصد کمی، بجلی چوری پر قابو ممکن ہے، پی آئی ڈی ای رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) کی حالیہ تحقیق ملک کے بجلی کے بلنگ نظام کو جدید بنانے کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔ یہ تحقیق سمارٹ میٹروں کے اپنانے کی سفارش کرتی ہے تاکہ مالی نقصانات، بلنگ کی غلطیوں، اور بجلی کی ترسیل میں نقائص کو حل کیا جا سکے۔
ریسرچ فار سوشل ٹرانسفارمیشن اینڈ ایڈوانسمنٹ (RASTA) پروگرام کے تحت کی گئی اس تحقیق کے مطابق پاکستان کا تقریباً 2 دہائیوں سے انحصار دستی بلنگ نظام پر ہے جو مالی خسارے کا سبب بن رہا ہے، یہ خسارہ بجلی کی ترسیل کے پرانے بنیادی ڈھانچے اور بجلی چوری کی سے مزید بڑھ گیا ہے۔ بجلی کی تقسیم کرنے والی کمپنیاں (DISCOs) آمدنی کی وصولی میں مشکلات کا سامنا کر رہی ہیں، جبکہ صارفین اکثر بلنگ کی غلطیوں کا شکار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پاور سیکٹر کا گردشی قرض 2300 ارب روپے، اسمارٹ میٹرنگ کی طرف آنا ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف
تحقیق کے مطابق خودکار میٹرنگ بنیادی ڈھانچے (AMI) کی طرف منتقلی بجلی کے انتظام کے لیے ایک شفاف، ڈیٹا پر مبنی کارکردگی اور درستگی کو یقینی بنا سکتی ہے۔
پی آئی ڈی ای کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید نے دستی بلنگ سے اسمارٹ بلنگ پر منتقلی کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بجلی کے بلنگ نظام کی ناقص کارکردگی مالی نقصان اور صارفین کی مایوسی کی بڑی وجوہات ہیں۔ اسمارٹ میٹر ایک جدید حل فراہم کرتے ہیں جو چوری کو کم کرتا ہے، بلنگ کی درستگی کو بڑھاتا ہے، اور صارفین کو بجلی کے استعمال کا موثر انتظام کرنے کے قابل بناتا ہے۔ یہ منتقلی بجلی کے شعبے کے لیے زیادہ پائیدار اور موثر طریقے سے ضروری ہے۔
راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، ملتان، فیصل آباد، اور سکھر سمیت بڑے شہروں میں کیے گئے سروے سے واضح ہوا کہ 79 فیصد صارفین سمارٹ میٹر اپنانے کے لیے تیار ہیں، چاہے انہیں ابتدائی لاگت اٹھانا پڑے۔ نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ سمارٹ میٹر استعمال کرنے والے گھرانے اپنے بجلی کے بل 17 فیصد تک کم کر سکتے ہیں، جبکہ DISCOs اپنی آمدنی کی وصولی میں نمایاں بہتری لا سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم نے ایکشن لے لیا، اووربلنگ میں ملوث افسران کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ
اس سلسے میں کیس اسٹڈیز نے بھی اسمارٹ بلنگ کے فائدوں کو ظاہر کیا ہے، لیسکو کا تخمینہ ہے کہ مالی سال 2016-17 سے 2023-24 کے دوران 3 ہائی لاس فیڈرز پر 960 ملین کی بچت کی جائے گی، جبکہ میپکو نے 150,000 سمارٹ میٹروں کی تنصیب سے 11 مہینوں میں 2.
تحقیق میں اسمارٹ بلنگ پر کامیاب عمل درآمد اور ہموار منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے صارفین کی آگاہی کے پروگرام، لچک دار ادائیگی کے منصوبے جن کے تحت صارفین اپنے بجلی کے بلوں کے ذریعے اقساط میں ادائیگی کرسکیں، اور ایک مسابقتی اسمارٹ میٹر مارکیٹ کے قیام کی تجویز پر زور دیا گیا ہے تاکہ بڑھتے ہوئے مقابلے کے ذریعے لاگت کم کی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیے: کیا پری پیڈ میٹرنگ، بجلی چوری کا واحد حل ہے؟
مالی طور پر موثر ہونے کے علاوہ، سمارٹ میٹرز پاکستان کے پائیدار توانائی کے نظام کی طرف منتقلی کو بھی آسان بنا سکتے ہیں۔ ان کے موبائل ایپلیکیشنز اور سمارٹ گریڈز کے ساتھ انضمام سے توانائی کی تقسیم کو بہتر بنانے اور قابل تجدید توانائی کے اپنانے کو فروغ دینے میں مدد مل سکتی ہے۔ تاہم، ان فوائد کا حصول مضبوط حکومتی حمایت اور پالیسی کے ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسمارٹ بلنگ بجلی سمارٹ میٹرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بجلی سمارٹ میٹر سمارٹ میٹر بجلی کے کے لیے
پڑھیں:
2024 میں موبائل فونز سے بینکنگ ڈیٹا چرانے کے واقعات میں 196 فیصد اضافہ
ایک نئی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ 2023 کے مقابلے 2024 میں اسمارٹ فونز سے صارفین کی بینکنگ تفصیلات چرانے کے لیے سائبر حملوں کی تعداد میں 196 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
نجی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق روسی سائبر سیکیورٹی اور اینٹی وائرس فرم کیسپرسکی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اینڈرائیڈ اسمارٹ فونز پر ٹروجن بینکر حملوں کی تعداد 2023 میں 4 لاکھ 20 ہزار سے بڑھ کر 2024 میں 12 لاکھ 42 ہزار ہوگئی۔
ٹروجن بینکر میل ویئر بدنیتی پر مبنی کمپیوٹر پروگرام ہیں جو کسی شخص کی آن لائن بینکاری، ای ادائیگی یا کریڈٹ کارڈ خدمات تک رسائی حاصل کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔
’2024 میں موبائل میل ویئر خطرے کا منظر نامہ‘ کے عنوان سے شائع ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’سائبر کرمنلز بینکنگ تفصیلات چوری کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر میل ویئر ڈسٹری بیوشن پر انحصار کرتے ہوئے حکمت عملی تبدیل کر رہے ہیں‘۔
گزشتہ ایک سال کے دوران دنیا بھر میں اسمارٹ فون صارفین پر 3 کروڑ 33 لاکھ سے زائد حملے ہوئے جن میں مختلف قسم کے میل ویئر اور ناپسندیدہ سافٹ ویئر شامل تھے۔
سائبر کرمنلز ایس ایم ایس یا میسجنگ ایپس، ای میل اٹیچمنٹ یا دیگر میسنجرز کے ذریعے لنکس بھیج کر صارفین کو بدنیتی پر مبنی ویب پیجز کی طرف راغب کرتے ہیں اور ٹروجن بینکرز ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے دھوکا دیتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بعض معاملات میں سائبر کرمنلز ہیک شدہ اکاؤنٹ سے پیغامات بھیجتے ہیں جس کی وجہ سے فراڈ زیادہ قابل اعتماد دکھائی دیتا ہے، صارفین کو دھوکا دینے کے لیے حملہ آور اکثر ٹرینڈنگ خبروں کا سہارا لیتے ہیں اور فوری ضرورت کا احساس پیدا کرنے اور متاثرین کو غیر محفوظ محسوس کرانے کے لیے موضوعات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔
اگرچہ ٹروجن بینکرز میل ویئر کی سب سے تیزی سے بڑھتی ہوئی قسم تھے، لیکن متاثرین کی 6 فیصد تعداد کے لحاظ سے مجموعی طور پر چوتھے نمبر پر ہیں۔ سب سے زیادہ وسیع پیمانے پر پھیلے ہوئے زمرے میں ایڈ ویئر ہے جن سے متاثرہ صارفین کی تعداد 57 فیصد ہے، اس کے بعد جنرل ٹروجن (25 فیصد) اور رسک ٹولز (12 فیصد) ہیں۔
ایڈ ویئر ایک قسم کا میل ویئر سافٹ ویئر ہے جو صارفین کو ٹارگٹڈ اشتہارات فراہم کرتا ہے، ٹروجن وائرس صارفین کو اسے انسٹال کرنے کے لیے خود کو قانونی سافٹ ویئر کے طور پر ظاہر کرتا ہے۔
پالیسی ایڈووکیٹ اور آئی ٹی کے ماہر شہزاد شاہد نے کہا کہ موبائل بینکنگ میل ویئر حملوں میں خطرناک حد تک اضافے نے سائبر سیکیورٹی کے حوالے سے کثیر الجہتی نقطہ نظر اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو محفوظ ڈیجیٹل طریقوں کے بارے میں تعلیم دی جانی چاہیے جیسے مشکوک لنکس سے بچنا، ملٹی فیکٹر تصدیق کا استعمال کرنا اور باقاعدگی سے سیکیورٹی اپ ڈیٹس انسٹال کرنا۔
Post Views: 1