شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے نوجوانوں کو نئی راہ دکھائی، پاسبان ملت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
رہنماوں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد علی نقوی جیسی متحرک اور فعال سماجی و روشن فکر شخصیت کی شہادت اسی جدوجہد کا تسلسل تھی، شہید ملی پلیٹ فارم کے صوبائی و مرکزی عہدیدار رہے۔ ان کی قومی و ملی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ان کی یاد منانے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ مذہب و ملت کی خدمت کو اپنا شعار بنایا جائے، وحدت و یکجہتی کو فروغ دیا جائے، باہمی پیار و محبت اور الفت کو عام کیا جائے اور باہم متحد ہوکر اپنے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی 30 ویں برسی کا اہتمام لاہور میں کیا گیا۔ پاسبان ملت کانفرنس کے شرکاء سے رفیق شہید ڈاکٹر عارف نقوی، رکن مرکزی نظارت علامہ غلام شبیر بخاری، رکن مرکزی نظارت علامہ احمد اقبال رضوی، رفیق شہید ڈاکٹر نثار علی ترمذی و دیگر رہنماوں اور سینیئر عہدیداروں نے خطاب کیا۔ اختتامی گفتگو مرکزی صدر فخر عباس نقوی نے کی۔ کانفرنس میں علماء کرام، سابقین و مختلف قومی و ملی تنظیموں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ ملک کے گوش و کنار سے طلباء امامیہ نے بھی بھرپور شرکت کی۔
مقررین نے کہا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے نوجوانون کو نئی راہ دکھائی، آج پاکستان کا شیعہ جوان اپنی منفرد پہنچان رکھتا ہے، ڈاکٹر محمد علی نقوی کا لگایا گیا پودا، آج ایک تناور درخت بن چکا ہے، آئی ایس او کے نوجوان آج پورے ملک میں اہم ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے نوجوانوں کو استعمار کی سازشوں سے بچاتے ہوئے انہیں فکری طور پر مضبوط کیا، انہیں ہمت اور حوصلہ دیا کہ وہ تعلیمی میدان کیساتھ ساتھ ملک کے سسٹم میں بھی فعال کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کی ہی کوشش تھی کہ شیعہ نوجوان کو نئی شناخت ملے اور وہ اس میں کامیاب رہے۔
رہنماوں کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر محمد علی نقوی جیسی متحرک اور فعال سماجی و روشن فکر شخصیت کی شہادت اسی جدوجہد کا تسلسل تھی، شہید ملی پلیٹ فارم کے صوبائی و مرکزی عہدیدار رہے۔ ان کی قومی و ملی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ ان کی یاد منانے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ مذہب و ملت کی خدمت کو اپنا شعار بنایا جائے، وحدت و یکجہتی کو فروغ دیا جائے، باہمی پیار و محبت اور الفت کو عام کیا جائے اور باہم متحد ہوکر اپنے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنایا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی بنایا جائے نقوی نے
پڑھیں:
خواتین کے عالمی دن پر مارچ، ریلیاں، مظاہرے، صنفی تشدد قومی جرم قرار دیا جائے: منتظمین
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) وفاقی دارالحکومت میں ڈی چوک، پریس کلب سمیت مختلف جگہوں پر عورتوں کے عالمی دن کے حوالے سے سماجی تنظیموں کا مارچ ریلیاں، مظاہرے، عورت مارچ منتظمین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ8 مارچ کوعورتوں کے عالمی دن کے موقع پر سرکاری سطح پر قومی تعطیل کا اعلان کیا جائے۔ صنفی تشدد کو قومی ایمرجنسی قرار دیتے ہوئے پدر شاہانہ تشدد کی تمام اشکال کے خلاف زیرو ٹالرنس کے شعار کو اپناتے ہوئے ریاست سے کم عمری کی شادیوں کے خاتمے، تشدد کے خلاف قوانین کے نفاذ اور ٹرانس جینڈر کے حقوق کے تحفظ کے ایکٹ پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنایاجائے، مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے ساتھ انہیں ایک باوقار زندگی گزارنے کے لئے روزگار، تعلیم اور صحت کے مساوی مواقع فراہم کرے۔ عورت مارچ کی سرگرمیوں کے لئے این او سی جاری کیا جائے۔ دریں اثناء عورت مارچ کی منتظمین ڈاکٹر فرزانہ باری، ہدی بھرگڑی، نشاعت مریم، زینب جمیل، جیا جگی و دیگر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عورت مارچ کی منتظمین نے انسانی حقوق سماجی انصاف اور ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے جامع مطالبات پیش کئے اور پرامن اجتماع اور عوامی نظم و ضبط کے قانون2024ء کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ عورت مارچ ایک آزاد و خود مختار، غیر جانبدار، انٹر سیکشنل فیمنسٹ اکٹھ ہے، پیکاآزادی اظہار اجتماع کی آزادی اور تنظیم سازی کے آئینی حق پر ریاستی حملے کے مترادف ہے، اسے فی الفور منسوخ کیا جائے۔ ماحولیاتی بحران کا فوری اور سنجیدہ نوٹس لینے اور گرین پاکستان جیسی ماحول دشمن پراجیکٹ کو فی الفور روکنے، ریاست سے کم عمری کی شادیوں کے خاتمے، تشدد کے خلاف قوانین کے نفاذ اور ٹرانس جینڈر کے حقوق کے تحفظ کے ایکٹ پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا، ہمارے پرامن اجتماع کے حق کو تسلیم کرنے سے انکار کیا جا رہا ہے، ہر سال مارچ کے موقع پر ہمیں ہر اسانی دھمکیوں اور تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔علاوہ ازیں اسلام آباد میں عورت مارچ اس وقت اختتام پذیر ہوا جب پولیس نے مارچ کے شرکاء کو ڈی چوک کی طرف بڑھنے سے روک دیا۔ عورت مارچ کے شرکاء نیشنل پریس کلب کے باہر پلے کارڈز، بینرز اور لاؤڈ سپیکرز کے ساتھ جمع ہوئے۔ شرکاء کی جانب سے احتجاج کے مقام پر خالی چارپائیاں رکھی گئیں جن پر ’خواتین کے حقوق‘ اور ’جمہوریت‘ کے پلے کارڈ لگائے گئے، یعنی ان کا اشارہ ملک میں خواتین کے حقوق اور جمہوریت کی غیر موجودگی کی جانب تھا، جب کہ مارچ کے شرکاء نے ڈھول بجاتے ہوئے نعرے بازی بھی کی۔ عورت مارچ کے شرکاء نے جیسے ہی این پی سی سے ڈی چوک کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تو پولیس نے اہم سڑکیں بند کردیں جس کے باعث مارچ منسوخ کردیا گیا۔ فرزانہ باری کا کہنا تھا کہ منتظمین کو معمول کے مطابق این او سی نہیں ملا۔ جب بھی ہم خواتین کا دن مناتے ہیں تو ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ہمارے مطالبات آج بھی وہی ہیں جو ہم گزشتہ کئی سالوں سے کرتے آرہے ہیں لیکن کبھی عمل درآمد نہیں ہوتا ہے۔
لاہور (لیڈی رپورٹر) یوم خواتین پر لاہور میں بھی مختلف تقریبات ‘ ریلیاں کانفرنسز ہوئیں۔ رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کروائی گئی جس میں پاکستان کی جرات مند اور باہمت خواتین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ قرارداد میں محترمہ فاطمہ جناح، بیگم کلثوم نواز، بے نظیر بھٹو اور مریم نواز شریف کی جمہوریت کے لیے بے مثال خدمات کو سراہا گیا۔ پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ پنجاب کے زیر اہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ایک سیمینار کا انعقاد ہوا‘ ثمن رائے نے کلیدی خطاب میں کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب خواتین کی صحت، تعلیم اور معاشی طور پر انہیں بااختیار بنانے کے لیے پر عزم ہیں۔ ممبر صوبائی اسمبلی پنجاب اور چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو سارہ احمد نے کہا کہ خواتین کا عالمی دن خواتین کے حقوق، ان کی کامیابیوں اور ہمارے اجتماعی عزم کی تجدید کا دن ہے۔ مسلم لیگ ق شعبہ خواتین پنجاب کی صدر تاشفین صفدر ایم پی اے نے مختلف تقریبات سے خطاب میں کہا کہ اسلام ایک ایسا مذہب ہے جس نے عورت کو حقوق دئیے باقی کے حالات سب کے سامنے ہیں۔ جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیراہتمام ریلی سے خطاب میں ڈاکٹر حمیرا طارق نے کہا کہ خواتین کے حقوق کے حوالے سے جماعت اسلامی پاکستان کا لائحہ عمل یہ ہے کہ خواتین کو ان کے شرعی، قانونی اور سماجی حقوق ان کی دہلیز پر ملنے چاہیئں۔ ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے کہا کہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی خواتین کی متحرک تنظیم ہے جو سارا سال خواتین کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لیے سرگرم عمل رہتی ہے۔ ڈپٹی سیکرٹری ثمینہ سعید نے کہا کہ آج کا دن فلسطین اور کشمیر کی مظلوم عورت کے لیے آواز بلند کرنے کا دن ہے۔ صدر ضلع لاہور عظمی عمران نے کہا کہ یوم خواتین پر دنیا بھر میں خواتین کے حقیقی مسائل پر بات کرنی چاہیے۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذیلی ادارے (وائس) کے زیر اہتما م خواتین کے عالمی دن کے موقع پر’’ وقارِ نسواں و خاندانی استحکام‘‘ کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں مقررین نے خواتین کے اقتصادی استحکام اور ویمن امپاورمنٹ سے متعلق موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ ڈاکٹر فرح ناز نے کہا کہ خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کرنا اور انہیں عملی زندگی میں مساوی مواقع دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ صباحت رضوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ورک پلیس پر خواتین کو ہراسانی سے بچانے کے لیے موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے۔ جہاں آرا وٹو نے کہا کہ معاشرے میں خواتین کو برابر کے شہری کے طور پر تسلیم کیے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔ تعلیم اور شعور ہی خواتین کو ان کے جائز حقوق کی پہچان دلا سکتا ہے۔ عائشہ مبشر نے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کئے۔ عائشہ شبیر، کرن محبوب، کنزیٰ کمال خان، نوشابہ ستار، تسابے ربیکا زینب، ڈاکٹر سعدیہ سالار، قرۃ العین شعیب، ام حبیبہ اسماعیل، انیلہ الیاس، ڈاکٹر شاہدہ مغل، میری جیمز گل، عمارہ رندھاوا سمیت دیگر خواتین رہنمائوں نے بھی خطاب کیا۔ وزیر تعلیم پنجاب نے مستحق خواتین میں راشن بیگز تقسیم کئے اور رینل کئیر فاؤنڈیشن میں ڈائیلاسز کے مریضوں کی عیادت کر کے خواتین ڈے منایا۔