عمر شہزاد کی دل چھو لینے والی نعت خوانی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
پاکستانی اداکار عمر شہزاد کی نعت خوانی نے مداحوں کو حیران کردیا۔
عمر شہزاد ایک باصلاحیت پاکستانی ماڈل، گلوکار اور اداکار کے طور پر جانے جاتے ہیں، انہوں نے نجی ٹی وی کی رمضان ٹرانسمیشن میں مداحوں کو ایک دل کو چھو لینے والا لمحہ فراہم کیا۔
انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز فیشن ماڈل کے طور پر کیا اور بعد میں ٹیلی وژن انڈسٹری میں شاندار اداکاری کے ذریعے اپنی پہچان بنائی۔
رمضان ٹرانسمیشن میں ایک خاص موقع پر انہوں نے مشہور عربی نعت الصبح بدا من طلعتہ کو اپنی میٹھی اور پُرسوز آواز میں پڑھا۔
ان کے اس روحانی انداز نے مداحوں کے دلوں کو چھو لیا اور سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوگئی۔
مداحوں نے اس غیر متوقع اور دلکش پرفارمنس کی زبردست تعریف کی۔
ایک مداح نے کہا کہ کتاب کو اس کے سرورق سے کبھی مت جانچو، ان کی نعت کی روحانی تلاوت نے مجھے واقعی متاثر کیا۔
ایک اور صارف نے لکھا میں نے اصلی نعت خواں کے بعد اتنی خوبصورتی سے کسی کو نعت پڑھتے نہیں دیکھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا سے مذاکرات کے دباﺅ قبول کرنے سے انکار کردیا
تہران/لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 مارچ ۔2025 )ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ وہ امریکہ سے مذاکرات کے دباﺅکو قبول نہیں کریں گے کیونکہ اس کا مقصد ایران کے میزائل پروگرام اور خطے میں اس کے اثر و رسوخ کو محدود کرنا ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق حکومتی عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آیت اللہ علی خامنہ نے مذاکرات پر اصرار کرنے والی ہٹ دھرم حکومتوں پر تنقید کرتے ہوئے یورپی ممالک کو بے شرم اور اندھا قرار دیا ہے.(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ مذاکرات پر اصرار کرنے والی ہٹ دھرم حکومتیں مسائل حل نہیں کرنا چاہتیں بلکہ ہم پر برتری حاصل کرنا چاہتی ہیں انہوں نے کہاکہ مذاکرات اس لیے ہونے چاہییں تاکہ وہ مذاکرات کرنے والے دوسرے فریق پر اپنی مرضی مسلط کر سکیں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ جو مذاکرات امریکہ چاہتا ہے وہ ایران کے جوہری پروگرام تک محدود نہیں ہوں گے وہ اپنی توقعات ایران کی دفاعی اور بین الاقوامی صلاحیتوں کے حوالے سے بڑھا رہے ہیں جو کہ ایران پوری نہیں کرسکتا وہ کہیں گے کہ فلاں شخص سے نہ ملو آپ کے میزائل کی رینج زیادہ نہیں ہونی چاہیے. آیت اللہ خامنہ ای نے سرکاری عہدیداران کے ساتھ اپنی گفتگو میں امریکی صدر کا کوئی ذکر نہیں کیا لیکن انہوں نے یورپی طاقتوں کو ضرور تنقید ک نشانہ بنایا ہے ان کا کہنا تھا کہ یورپی طاقتیں کہتی ہیں کہ ایران نے ماضی میں جوہری معاہدے میں شامل اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کیں کیا انہوں نے اپنی ذمہ داریاں پوری کی ہیں؟ جب امریکی معاہدے سے نکل گیا تو یورپی ممالک نے وعدہ کیا کہ آپ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے لیکن آپ نے اپنا وعدہ توڑ دیااپنے خطاب میں آیت اللہ خامنہ ای نے امریکہ کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک بدمعاش حکومت ان پر مذاکرات کے لیے زور دے رہی ہے لیکن ان کے مذاکرات کا مقصد مسائل کا حل نہیں بلکہ اپنی مرضی دوسرے فریق پر مسلط کرنا ہے. خامنہ ای کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ایک دن قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہے جس میں تہران کے تیزی سے آگے بڑھتے ہوئے جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور اس معاہدے کی جگہ نیا معاہدہ کرنے کی پیشکش کی گئی تھی خامنہ ای نے کہا کہ امریکی مطالبات نہ صرف عسکری نوعیت کے ہوں گے بلکہ اس کا ایران کے خطے میں اثر و رسوخ پر فرق پڑے گا. انہوں نے کہا کہ یہ دفاعی صلاحیتوں، بین الاقوامی معاملات میں ایرانی اہلیت کے بارے میں ہوں گے انہوں نے کہاکہ وہ ایران پر زور دیں گے کہ کچھ نہ کرے، کچھ مخصوص لوگوں سے نہ ملے، کسی خاص مقام پر نہ جائے، کچھ مخصوص اشیا تیار نہ کرے، میزائل رینج ایک مخصوص حد سے زیادہ نہ ہو کیا کوئی خود مختیار ملک یہ سب تسلیم کر سکتا ہے؟ آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اس قسم کے مذاکرات ایران اور مغرب کے درمیان مسائل کو حل نہیں کر سکتے اگرچہ خامنہ ای نے کسی ملک یا فرد کا نام نہیں لیا لیکن انہوں نے کہا کہ مذاکرات پر دباﺅ ایرانی عوامی رائے پر اثر انداز ہونے کے لیے ڈالا جا رہا ہے. امریکی صدرٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران خط کا براہ راست ذکر نہیں کیا تاہم انہوں نے ایک ممکنہ فوجی کارروائی کا عندیہ دیا اور کہاکہ ہمیں ایران سے متعلق ایک صورت حال کا سامنا ہے اور کچھ بہت جلد ہونے والا ہے ان کا یہ عندیہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب اسرائیل اور امریکہ دونوں خبردار کر چکے ہیں کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے جس سے خطے میں عسکری تصادم کے خدشات بڑھ گئے ہیں کیونکہ تہران یورینیم کو تقریباً جوہری ہتھیاروں کے معیار تک افزودہ کر رہا ہے. ایران کی جانب سے تقریباً جوہری ہتھیاروں کے معیار کی سطح تک یورینیم کی افزودگی میں تیزی سے اضافہ ٹرمپ پر مزید دباﺅ ڈال رہا ہے جبکہ ٹرمپ بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں جبکہ واشنگٹن دوسری جانب تہران کی تیل کی فروخت کو نشانہ بناتے ہوئے سخت پابندیوں کا نفاذ بھی جاری رکھے ہوئے ہیں.