کھیل پر دھیان ہے، روزے کی قضا بعد میں کروں گا، شامی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
بھارتی پیسر محمد شامی نے کہا ہے کہ رمضان کے دوران چمپئینز ٹرافی میں کھیل پر دھیان ہے، روزے کی قضا بعد میں کروں گا۔
دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں چمپئینز ٹرافی کے کامیاب فاسٹ بالر محمد شامی نے صحافیوں سے گفتگو کی۔
محمد شامی سے جب رمضان المبارک میں روزوں سے متعلق پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ ملک کا معاملہ ہے ، بھارتی پروفیشنل کرکٹرز کیلئے شیڈول تیار کیا گیا ہے جس پر عمل درآمد کرنا ہوتا ہے۔
انھوں نے قبول کیا کہ رمضان میں میچز کھیلنا مشکل ہوتا ہے مگر یہاں ملک کا سوال ہے اسی لئے پلیئرز کو کھانے اور نیند کو پورا کرنا ہوتا ہے اور ٹریننگ کے بعد بحالی کیلئے ہدایات پر عمل کرنا پڑتا ہے۔
واضح رہے کہ محمد شامی نے چیمپئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کے تین اہم وکٹیں حاصل کی تھیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
عمران خان کو گئے ہوئے تین سال ہوگئے، حکومت کہہ رہی ہے دہشت گردی کے ذمہ دار وہی ہیں، محمد زبیر
سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ عمران خان کو گئے ہوئے تین سال ہوگئے ہیں، اب بھی یہ حکومت کہہ رہی ہے کہ دہشت گردی کے ذمہ دار وہی ہیں، آپ کہہ رہے کہ سارا کچھ عمران خان نے کیا ہے، اس کا مطلب آپ فیل ہوگئے ہیں، آج آپ کو جو کچھ بھی کرنا ہے، بطور حکومت اب آپ کو کرنا ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ بلوچستان اور کے پی میں دہشت گردی کے حوالے سے پارلیمنٹ میں کون سے بحث ہوئی ہے؟ کم ازکم اپنے ممبران کو تو بتا دیں کہ ہو کیا رہا ہے، ہم کس سے لڑ رہے ہیں، کیا اہداف ہیں؟ کتنے اہداف ہم نے حاصل کئے ہیں، میاں نواز شریف اس اہم مسئلے پر کچھ بھی نہیں بول رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے نواز شریف کی پارٹی جوائن کی تھی اور شہباز شریف کی پارٹی چھوڑ دی، اگر میں نواز شریف کے قریب ہوتا تو میں انہیں کہتا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ نہیں سیاست ہو رہی ہے، آپ مودی سے بات کریں اور ان سے کہیں کہ ہم آپ کو ہر طرح کی گارنٹی دینے کے لئے تیار ہیں، آپ بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان کھیلنے کے لئے بھیجیں۔
سابق گورنر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو صرف دو چیزیں جوڑ سکتی ہیں، ایک کرکٹ اور دوسری جمہوریت، ان دونوں کا ہم لوگوں نے جو حال کیا ہے وہ سب کے سامنے ہے، اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے مسائل کو ہائی سیاسی لیول پر بھرپور طریقے سے اٹھائے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر مملکت کے خطاب کے دوران احتجاج کے خلاف ہوں، سب سیاسی جماعتوں کو خاموشی سے خطاب سننا چاہیے، گھیرائو کرنا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑنا درست نہیں ہے، اپوزیشن جماعتیں اس سے کیا حاصل کرتی ہیں۔