شعیب ملک کا بیٹا اذہان والد کو کیا کہہ کر پکارتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
کرکٹر شعیب ملک نے بیٹے اذہان کے ساتھ خصوصی تعلق بتاتے ہوئے کہا کہ ہم دوستوں کی طرح رہتے ہیں اور وہ مجھے برو کہہ کر پکارتا ہے۔
شعیب ملک نے حال ہی میں ایک پروگرام میں اپنی ذاتی زندگی، کیریئر اور خاندان سے متعلق گفتگو کی۔
اس دوران انہوں نے اپنے بیٹے اذہان مرزا ملک کے ساتھ اپنے خاص اور پُرمحبت تعلق پر بھی روشنی ڈالی۔
شعیب ملک نے کہا کہ ہر انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے دل کی سنے اور زندگی میں اپنے شوق اور دلچسپیوں کے مطابق ہر کام کرنے سے ہچکچائے نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ میں نے ہمیشہ اپنے دل کی آواز سنی ہے اور نہ صرف کرکٹ بلکہ دوسرے کھیلوں میں بھی حصہ لیا کیونکہ میں اپنی مرضی سے کھیلنا چاہتا تھا۔
شعیب ملک نے اپنے روزمرہ کے شیڈول کے بارے میں بتایا کہ ان کی ذمہ داریاں 3 مختلف شہروں میں تقسیم ہو چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں پیشہ ورانہ معاملات ہیں، دبئی میں میرا بیٹا اذہان رہتا ہے اور سیالکوٹ میں والدہ مقیم ہیں۔
شعیب ملک نے بتایا کہ میں مہینے میں دو مرتبہ دبئی کا دورہ کرتا ہوں تاکہ بیٹے کے اسکول اور کھیلوں کی سرگرمیوں کا خیال رکھ سکوں، اذہان کے اسکول سے لے کر کھیل کے میدان تک ہر سرگرمی میں اس کا ساتھ دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کے ساتھ پارک جاتا ہوں اور اس کی ٹینس اور ساکر کی کلاسز میں دلچسپی لیتا ہوں۔
شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کا بیٹا اذہان ابھی 6 سال کا ہے اور وہ امید ظاہر کرتے ہیں کہ مستقبل میں اذہان کسی کھیل میں مہارت حاصل کرے گا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شعیب ملک نے انہوں نے کہا کہ کہ میں
پڑھیں:
مصطفی نواز کھوکھر کے والد کی اسلحہ لائسنس کی درخواست انتقال کے بعد منظور
مصطفی نواز کھو کھر کے والد نواز کھو کھر مرحوم کو ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی درخواست ان کے انتقال کے بعد منظور کرلی گئی۔میڈیارپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ نے2018 میں دائر کیے گئے مقدمے کا7سال بعد فیصلہ سنا دیا ۔ دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دئیے کہ درخواست گزار نواز کھوکھر انتقال کرچکے ہیں، ان کے انتقال کے بعد ان کے ورثا نے مقدمے کی پیروی کی۔جسٹس اعظم خان نے ڈپلیکیٹ اسلحہ لائسنس جاری کرنے کی درخواست منظور کرتے ہوئے 4صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کے والد مرحوم نواز کھوکھر نے بطور ایم این اے 8مارچ 1987کو اسلحہ لائسنس لیا، پاکستان آرمز رولز 41کے مطابق وہ اسلحہ لائسنس جو کمپیوٹرائزڈ نہیں ہوئے تھے، عموما منسوخ تصور کیے جاتے ہیں۔فیصلے کے مطابق رکن قومی اسمبلی پر یہ اصول لاگو نہیں ہوتا،درخواست گزار کا لائسنس منسوخ تصور نہیں ہوگا،پاکستان آرم رولز کے تحت درخواست گزار کو ان کے لائسنس کی ڈپلیکیٹ کاپی فراہم کی جائے۔واضح رہے کہ درخواست گزار کی اسلحہ لائسنس کاپی 2015 میں گم ہوگئی تھی۔