نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کے مقابلے میں غزہ کی تعمیر نو پر او آئی سی کا متبادل منصوبہ بہت اچھا ہے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ غزہ کے بہادر مظلوم فلسطینیوں نے تاریخ کا دھارا بدل دیا ہے۔

معاشی معاملات پر بات کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ چین، سعودی عرب، امارات نے قرض واپسی مدت میں توسیع دی تاہم انہوں نے حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت کے معاشی ترقی کے اعلانات کہاں ہیں؟۔

پاک افغان تعلقات پر اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان تعلقات میں کشیدگی دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہے، پاکستان اور افغانستان کی حکومتیں امریکی جال میں نہ پھنسیں۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

غزہ کی تعمیرِنو کا عرب منصوبہ: فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ کی حمایت

فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے عرب منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔ اس منصوبے پر 53 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی اور فلسطینیوں کو غزہ سے بے گھر بھی نہیں ہونا پڑے گا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ہفتہ کو ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ’یہ منصوبہ غزہ کی تعمیر نو کا ایک حقیقت پسندانہ راستہ دکھاتا ہے اور وعدہ کرتا ہے کہ اگر اس پر عمل کیا جائے تو غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کی تباہ حال زندگیوں میں جلدی اور پائیدار بہتری آ سکتی ہے۔‘
یہ منصوبہ مصر کی جانب سے سامنے آیا تھا اور رواں مہینے کے شروع میں عرب رہنماؤں نے اسے قبول کر لیا تھا، تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
امریکی صدر نے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں آباد کرنے کی تجویز دی تھی جسے عرب ممالک نے متفقہ طور پر رد کر دیا تھا۔
امریکی صدر کے منصوبے کے جواب میں عرب منصوبہ غزہ کی مکمل تعمیر نو کے لیے پانچ برسوں میں تین مراحل پر مشتمل ہے۔
دو برسوں پر مشتمل پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر کی لاگت سے دو لاکھ گھروں کی تعمیر کی جائے گی۔
دوسرا مرحلہ جو ڈھائی برسوں پر مشتمل ہو گا اس میں بھی دو لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے اور غزہ میں ایک ایئرپورٹ بھی تعمیر ہو گا۔
غزہ کو دوبارہ رہائش کے قابل بنانے کے اس منصوبے میں پانچ برس لگیں گے اور کُل 53 ارب ڈالر کا خرچ آئے گا۔
مصری منصوبے کے تحت، ایک گورننس اسسٹنس مشن ایک غیرمعینہ عبوری مدت کے لیے غزہ میں حماس کی حکومت کی جگہ لے گا اور انسانی امداد اور جنگ سے تباہ ہونے والی اس پٹی کی تعمیر نو کے لیے ذمہ دار ہو گا۔ جبکہ مصر اور اردن فلسطینی پولیس اہلکاروں کو غزہ میں تعیناتی کی تیاری کے لیے تربیت دیں گے۔
اس منصوبے میں یہ مطالبہ بھی کیا جائے گا کہ اسرائیل آباد کاری کی تمام سرگرمیاں، زمینوں پر قبضے اور فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کو روکے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل امریکا کا ناجائز بچہ ہے اسے کوئی تسلیم نہیں کر سکتا، لیاقت بلوچ
  • متعدد معاشی فوائد کے پیش نظرشہتوت کی کاشت کو پاکستان بھر میں پھیلایا جانا چاہیے. ویلتھ پاک
  • امریکا کسی کا دوست نہیں، خطےمیں موجود تمام ممالک کے اپنے مفادات ہیں، لیاقت بلوچ
  • غزہ کی تعمیر نو، عرب ممالک کا منصوبہ منظور، ٹرمپ کا مسترد: او آئی سی
  • خواتین نے معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا، ممتاز زہرہ بلوچ
  • غزہ کی تعمیرِنو کا عرب منصوبہ: فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ کی حمایت
  • عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں: لیاقت بلوچ
  • ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا متبادل، مسلم ممالک کا اجلاس
  • ٹرمپ کا 2 لاکھ 40 ہزار پناہ گزین یوکرینی باشندوں کی قانونی حیثیت ختم کرنے کا منصوبہ