مذاکرات کے نام پر دھمکیاں قبول نہیں، ایرانی سپریم لیڈر نے ٹرمپ کی تجویز مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
ایٹمی پروگرام پر مذاکرات کرنے کی ٹرمپ کی تجویز کو ایران نے یکسر مسترد کردیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق اسلامی جمہوریہ کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے ہفتے کے روز ایک تقریر میں کہا کہ ایران کو مذاکرات کے نام پر دھمکیاں قبول نہیں ہیں، امریکا کی مذاکرات کی پیشکش صرف اپنے مقصد کیلئے ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ دھونس سے حل نہیں ہوگا، یہ لوگ اپنی خواہشات مسلط کرنا چاہتے ہیں، ایران انکی امیدیں پوری نہیں ہونے دے گا۔
خامنہ ای کی سرکاری ویب سائٹ نے انہیں یہ کہتے ہوئے بتایا کہ بعض غنڈہ گردی کرنے والی حکومتوں کے مذاکرات پر اصرار کا مقصد مسائل کو حل کرنا نہیں ہے بلکہ غلبہ حاصل کرنا اور اپنے مطالبات مسلط کرنا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران یقینی طور پر ان کی توقعات کو قبول نہیں کرے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو دیے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہوں نے ایران کی قیادت کو خط لکھا ہے جس میں ان سے نیوکلیور ڈیل کے حوالے سے بات چیت کرنے کا کہا۔
صدر ٹرمپ کا خط میں کہنا تھا کہ امید ہے ایرانی قیادت بات چیت چاہتی ہے کیونکہ یہ ایران کے لیے بہتر ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ انہیں اس خط کی ضرورت ہے ورنہ دوسری صورت میں ہمیں پھر کچھ کرنا پڑے گا، کیونکہ اب کوئی نیا نیوکلیر ہتھیار بنانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی آمیز لہجے میں مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بات کرو یا پھر ہم کچھ کرتے ہیں، کیونکہ اب کوئی نیا نیو کلیر ہتھیار بننے نہیں دیں گے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تھا کہ
پڑھیں:
ہمیں امریکی صدر کا کوئی خط نہیں ملا، یو این او میں ایرانی مندوب
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اعلیٰ ایرانی حکام کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ مذاکرات چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے ٹرمپ کی طرف سے ایران کے نام مذاکرات یا جنگ کے عنوان سے لکھے گئے خط کے دعوے کے جواب میں کہا ہے کہ ہمیں ابھی تک کوئی ایسا خط نہیں ملا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اعلیٰ ایرانی حکام کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ مذاکرات چاہتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے واضح طور پر کہا تھا کہ جب تک زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رہیگی، ہمارے اور امریکا کے درمیان جوہری مسئلے پر براہ راست مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس بزنس کو بتایا کہ میں نے انہیں ایک خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مجھے امید ہے کہ آپ مذاکرات کرنے جا رہے ہیں کیونکہ اگر ہمیں فوجی راستہ اختیار کرنا پڑا تو یہ ان (ایران) کے لیے ایک خوفناک چیز ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں انہیں یہ خط مل جائے گا، دوسرا متبادل یہ ہے کہ ہمیں کچھ کرنا ہوگا، کیونکہ ایک اور ایٹمی ہتھیار نہیں بننے دے سکتے۔