نئی تحقیق: کووڈ ویکسین لگوانے والوں کی حالت کو شدید نقصان پہنچنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
امریکا کی ییل یونیورسٹی نے ایک نئی تحقیق میں دعویٰ کیا ہے کہ کووڈ-19 ویکسین بعض افراد میں ”پوسٹ ویکسی نیشن سنڈروم“ (PVS) کا سبب بن رہی ہے۔ اس سنڈروم کے حیاتیاتی عوامل کے بارے میں زیادہ معلومات موجود نہیں، تاہم تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس سے متاثرہ افراد میں ورزش کی عدم برداشت، شدید تھکن، سن ہونے کا احساس، ذہنی دھند، بے خوابی، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، کانوں میں شور، چکر آنا، پٹھوں میں درد اور مدافعتی نظام میں تبدیلی جیسے علامات دیکھی گئی ہیں۔ یہ علامات ویکسین لگنے کے ایک یا دو دن کے اندر ظاہر ہوتی ہیں، وقت کے ساتھ مزید شدید ہو سکتی ہیں اور طویل عرصے تک برقرار رہ سکتی ہیں۔
عالمی وبا کے بعد سے دنیا بھر میں ہزاروں افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ کووڈ ویکسین نے ان کی صحت کو طویل مدتی نقصان پہنچایا، حالانکہ یہ ویکسین لاکھوں جانیں بچانے میں بھی مددگار ثابت ہوئی۔ تاہم، خاص طور پر پی وی ایس پر زیادہ تحقیق نہیں کی گئی، جسے ییل یونیورسٹی کی ماہرِ امیونولوجی، ڈاکٹر اکیوکو ایواساکی مزید تحقیق کے ذریعے واضح کرنا چاہتی ہیں۔
ڈاکٹر ایواساکی کا کہنا ہے کہ ’پی وی ایس کے شکار افراد کو نظر انداز کیا گیا کیونکہ یہ کوئی طبی طور پر تسلیم شدہ حالت نہیں ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ، ’مجھے یقین ہے سائنسی تحقیق کی بدولت پی وی ایس کی بہتر تشخیص، علاج اور روک تھام ممکن ہو سکے گی، اور اس سے ویکسین کے حفاظتی پہلو بھی مزید واضح ہوں گے۔‘
تحقیقی طریقہ کار (میتھاڈولوجی)
یہ تحقیق ییل یونیورسٹی کے ”لِسن ٹو امیون، سمپٹم، اینڈ ٹریٹمنٹ ایکسپیرینس ناؤ“ (LISTEN) مطالعے پر مبنی تھی، جس میں 42 ایسے شرکاء شامل تھے جنہوں نے پی وی ایس کی علامات کی اطلاع دی، جبکہ 22 افراد کو ایسی کوئی علامات نہیں تھیں۔
جب ماہرین نے مدافعتی نظام کے عناصر کا تجزیہ کیا تو انہوں نے پایا کہ پی وی ایس کے شکار افراد میں بعض مدافعتی خلیات کی مقدار کنٹرول گروپ سے مختلف تھی۔ تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ پی وی ایس کے شکار افراد میں ایپسٹین-بار وائرس کی دوبارہ سرگرمی دیکھی گئی، جو کہ عام طور پر جسم میں غیر فعال رہتا ہے لیکن مونونوکلیوسس، ملٹی پل اسکلروسیس اور دیگر بیماریوں سے جُڑا ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ پی وی ایس کی وسعت کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، لیکن یہ مطالعہ اس سمت میں ایک اہم بنیاد رکھ سکتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق، ’یہ تحقیق ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، اور ہمیں ان نتائج کی مزید تصدیق کرنی ہوگی۔ لیکن یہ امید کی ایک کرن ہے کہ ہم مستقبل میں پی وی ایس کی تشخیص اور علاج کے لیے کچھ دریافت کر سکیں گے۔‘
ماہرین نے مزید کہا کہ اگر پی وی ایس اور اس کے عوامل کو گہرائی سے سمجھ لیا جائے تو ایسی ویکسین تیار کی جا سکتی ہیں جو کم مضر اثرات رکھتی ہوں، اس سنڈروم کی بہتر تشخیص ممکن ہو سکے، اور اس کے علاج کے مؤثر طریقے دریافت کیے جا سکیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی وی ایس کی افراد میں
پڑھیں:
سوشل میڈیا پر پروپیگنڈہ کا الزام، پی ٹی آئی کی صف اول کو نوٹس
ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت کی قائم کردہ جے آئی ٹی نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے پر پی ٹی آئی کے مزید 15 افراد کو طلب کرلیا ہے۔ طلبی کے مزید نوٹس جن افراد کو جاری کیے گئے ان میں گوہر علی خان، سلمان اکرم راجہ، رؤف حسن، سید فردوس شمیم نقوی، محمد خالد خورشید خان، میاں محمد اسلم اقبال، محمد حماد اظہر و دیگر شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنیوالے پی ٹی آئی کے مزید 15 افراد کو طلبی کے نوٹس جاری کر دیئے گئے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت کی قائم کردہ جے آئی ٹی نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے پر پی ٹی آئی کے مزید 15 افراد کو طلب کرلیا ہے۔ طلبی کے مزید نوٹس جن افراد کو جاری کیے گئے ان میں گوہر علی خان، سلمان اکرم راجہ، رؤف حسن، سید فردوس شمیم نقوی، محمد خالد خورشید خان، میاں محمد اسلم اقبال، محمد حماد اظہر شامل ہیں۔
طلبی کے نوٹس وصول کرنے والوں میں عون عباس، عالیہ حمزہ ملک، محمد شہباز شبیر، وقاص اکرم، کنول شوذب، تیمور سلیم خان، اسد قیصر اور شاہ فرمان بھی شامل ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے پاس ان افراد سے پوچھ گچھ کیلئے کافی شواہد موجود ہیں۔ جے آئی ٹی ان افراد کیخلاف ریاست مخالف پروپیگنڈے کی تحقیقات کرے گی۔ ان تمام افراد کو بذریعہ نوٹس آج دوپہر12 بجے جے آئی ٹی کے سامنے طلب کیا گیا ہے۔