گرفتار سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈرز کامعاملہ ،چیئرمین کابائیکاٹ ختم ،رولنگ بھی آگئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے تحریک انصاف کے دو گرفتار سینیٹرز اعجاز چوہدری اور عون عباس بپی کو ایوان میں لانے کیلئے جاری کئے گئے پروڈکشن آرڈرز میں سے جزوی طور پر عمل درآمد ہونے پر سینیٹ کے اجلاس کا بلآخر بائیکاٹ ختم کردیا ہے اور ہفتہ کو سینیٹ کے اجلاس کی صدارت کی جہاں بہاولپور میں غیر قانونی شکار کرنے کے الزام میں گرفتار سینیٹر عون عباس بپی کو پروڈکشن آرڈر پر پیش کیا گیا تاہم 9مئی کے مقدمے میں گرفتار سینیٹر اعجاز چوہدری کو پیش نہ کرنے پر چیئرمین سینیٹ نے اپنی رولنگ دیتے ہوئے یہ معاملہ ایوان کی استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا ہے اور کمیٹی اب پنجاب حکومت سے جواب طلب کرے گی ، چیئرمین سینیٹ نے اپنا اختیار استعمال کرتے ہوئے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جن پر جزوی طور پر عمل ہوا ہے ، اعجاز چوہدری کا معاملہ اس لئے بھی بہت اہم ہے کہ وہ 9مئی کے مقدمے میں گرفتار ہیں اور9مئی کے ملزمان کے بارے میں فوج کی قیادت کسی قسم کی نرمی برتنے پر تیار نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ پنجاب حکومت نے چیئرمین سینیٹ کے احکامات پر عمل نہیں کیا لیکن دیکھنے کی بات یہ ہے کہ کیا چیئرمین سینیٹ نے آئین اور قانون سے ہٹ کر کوئی آرڈر جاری کیا ایسی کوئی بات نہیں ، چیئرمین سینیٹ کا حکم قانون کے مطابق ہے ، اعجاز چوہدری کو ایوان میں پیش کرنے کیلئے اس سے قبل جب سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی عہدے پر موجود تھے تو انہوں نے پی ٹی آئی کی طرف سے بارہا مطالبہ کئے جانے کے باوجود پروڈکشن آرڈ ر جاری نہیں کئے تھے ، یوسف رضا گیلانی 1993میں جب قومی اسمبلی کے اسپیکر تھے تو اس وقت شیخ رشید احمد لال حویلی سے کلاشنگوف کیس میں بہاولپور جیل میں قید تھے اور وہ اپنی تقریروں میں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے بارے میں نامناسب الفاظ استعمال کرتے تھے اور اسی وجہ سے اس وقت کے گورنر پنجاب چوہدری الطاف حسین کی ہدایت پر شیخ رشید کو جیل بجھوایا گیا ، یوسف رضا گیلانی نے سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی مخالفت کی پرواہ کئے بغیر بطور اسپیکر پروڈکشن آرڈر جاری کر کے شیخ رشید کو ایوان میں بلوایا اور یہ تاریخی واقعہ ہے کہ بینظیر بھٹو اتنی ناراض ہوئیں کہ اس وقت کے وزیر قانون سید اقبال حیدر کو استعفیٰ دینا پڑا ، بہر حال اب دیکھتے ہیں کہ آگے چل کر کیا حکومت استحقاق کمیٹی آئی جی پنجاب اور دیگر سینئر حکام کے خلاف کوئی رپورٹ بنواتی ہے یا پھر آئندہ اجلاس میں اعجاز چوہدری کو ایوان میں پیش کیا جاتا ہے ۔ عون عباس بپی ایک متحرک سیاسی رہنما ہیں اور سخت موقف رکھنے والے رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں ، آج سینیٹ میں حکومت کیلئے وزراء کی حاضری سب سے بڑا مسئلہ تھا ، وزیر مملکت قانون بیرسٹر عقیل ملک کچھ دیر کیلئے ایوان میں آئے ، جب وقفہ سوالات موخر کیا گیا تو وہ ایوان میں سے اٹھ کر چلے گئے ، وزیر تجارت جام کمال بھی کچھ دیر کیلئے ایوان میں آئے ، اس کے علاوہ کوئی وفاقی وزیر ایوان میں نظر نہیں آیا، ن لیگ کے سینئر رہنما عرفان صدیقی کو چیئرمین سینیٹ کی رولنگ اور تحریک انصاف کی تنقید کا جواب دینا پڑا ، عرفان صدیقی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے ہمارا بہت امتحان لیا ، ممبران کے استحقاق کیلئے اگر کوئی رولنگ دیتا ہے تو پورا ایوان چیئرمین کیساتھ کھڑا ہوتا ہے ،دونوں سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈر پر عمل ہونا چاہئیے ، عرفان صدیقی نے اس بات کا بھی اظہار کیا کہ چیئرمین سینیٹ خود 9سال ، نوازشریف نے چار سال قید کاٹی ، جیل میں مشکلات ہوتی ہیں ، تشدد والی کہانیاں مت بیان کریں کسی پر کوئی تشدد نہیں ہوا ، جے یو آئی کے کامران مرتضیٰ نے یہ موقف اپنایا کہ چیئرمین سینیٹ کو یہ معاملہ استحقاق کمیٹی میں بھیجنے کی بجائے اپنے پروڈکشن آرڈر پر عمل کرانا چاہئیے تھا ، بہر حال حکومت نے بھی کسی حد تک یہ اچھا اقدام کیا ہے کہ پروڈکشن آرڈر پر جزوی عمل کر کے چیئرمین سینیٹ کو ایوان میں آنے پر رضا مند کیا، ن لیگ اور پیپلزپارٹی آپس میں ایک دوسرے سے جتنے بھی دور ہو جائیں دونوں کی سیاسی بقاء اسی میں ہے کہ موجودہ نظام اور حکومتیں چلیں ، بہر حال یہ بھی خوش آئند بات ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت آج اسی چیئرمین سینیٹ کی تعریفیں کر رہی ہے جن کے بارے میں چند روز قبل وہ کیا کچھ نہیں کہہ رہے تھے ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چیئرمین سینیٹ نے پروڈکشن ا رڈر پر اعجاز چوہدری کو ایوان میں
پڑھیں:
اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ ہو سکا،معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد
اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہ ہونے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ،چیئرمین سینیٹ
قید کاٹنا سیاستدانوں کا زیور ہے، مشکلات ہوتی ہیں لیکن تشدد والی کہانیاں نہ سنائیں، عرفان صدیقی
چیئرین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہ ہونے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیااور کہاہے کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل نہ ہونے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔سینیٹ کے اجلاس میں اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر رولنگ دیتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سینیٹ کے245ویں اجلاس میں سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے،میڈیا رپورٹس سے پتا چلا کہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل نہیں کیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ نے اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہ ہونے کا معاملہ استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا۔ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہ ہونے سے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔ ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر عرفان صدیقی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین سینیٹ صاحب آپ نے ہمارا بہت امتحان لیا،آپ ممبران کے استحقاق کیلئے کوئی رولنگ دیتے ہیں تو پورا ایوان آپ کے ساتھ کھڑا ہے، دونوں سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈرز پر عمل ہونا چاہیے، امید ہے اب استحقاق کمیٹی اس معاملے کو دیکھے گی۔انہوں نے کہا کہ قید کاٹنا سیاست دانوں کا زیور ہے، چیئرمین سینیٹ آپ نے 9سال، نواز شریف نے مجموعی طور پر 4سال قید کاٹی،کسی قیدی پر تشدد نہیں ہورہا،جیل میں مشکلات ہوتی ہیں لیکن تشدد والی کہانیاں مت بیان کریں،آپ کے جاری کردہ پروڈکشن آرڈرز پر عمل ہونا چاہیے۔