حریت رہنما کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ بی جے پی تاریخ کشمیر کے سب سے قابل احترام اور اہم واقعے کو سرعام مسخ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز فریڈم لیگ کے چیئرمین اور کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سینئر رہنما محمد فاروق رحمانی نے 13جولائی 1931ء کے شہداء کے حوالے سے بی جے پی رہنما کے توہین آمیز بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق فاروق رحمانی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بی جے پی تاریخ کشمیر کے سب سے قابل احترام اور اہم واقعے کو سرعام مسخ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے بی جے پی کی مہم جوئی کو مضحکہ خیز اور نفرت انگیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ نہ صرف ریاست جموں و کشمیر بلکہ لداخ، گلگت اور بلتستان کے تمام محب وطن لوگوں کو اس کی مذمت کرنی چاہیے اور بی جے پی رہنما کے اس توہین آمیز بیان کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی جو آر ایس ایس کی ایک ذیلی شاخ ہے، ایک نسل پرست اور فسطائی تنظیم ہے جس کے ہاتھ بھارت کے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

فاروق رحمانی نے کہا کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بی جے پی حکومت جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی اور جبری قبضے کو طول دینے کے لیے تاریخ کو مسخ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی پسند اور مرضی کے قوانین مسلط کر کے شہروں اور قصبوں کے نام بدل کر اور 13جولائی کو قومی تعطیلات سے نکال کر مسلمانوں کے خلاف جھوٹ پر مبنی مہم شروع کی ہے۔ حریت رہنما نے کہا کہ بی جے پی حکومت اپنے مذہبی نظریات کے مطابق اسکولوں میں مسلم طلباء کو بھی تربیت دے رہی ہے جس کا مقصد مستقبل میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مذہبی تبدیلی لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی تحریک کی تاریخ کو مسخ کرنے کی یہ مہم بی جے پی کے گہرے مذہبی اور نسلی تعصبات کی عکاس ہے، ورنہ 13جولائی 1931ء کو مہاراجہ ہری سنگھ کی فوجوں کی طرف سے قتل عام کشمیریوں کی بھاری اکثریت کو درپیش طویل ظلم و جبر اور سیاسی و معاشی غلامی کا نتیجہ تھا۔ محمد فاروق رحمانی نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں موجودہ صورتحال کا نوٹس لے اور علاقے میں ہندوتوا حکومت کی ظالمانہ کارروائیوں کو روکنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فاروق رحمانی نے کہ بی جے پی نے کہا کہ انہوں نے رہی ہے

پڑھیں:

بھارتی سپریم کورٹ نے یاسین ملک کے حوالے سے درخواست پر سماعت 4 اپریل تک ملتوی کر دی

محمد یاسین نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید ہیں، انہیں این آئی اے کی عدالت نے ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنا رکھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی سپریم کورٹ نے سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کی اس درخواست پر سماعت 4 اپریل تک ملتوی کر دی ہے جس میں جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ محمد یاسین ملک اور دیگر کے خلاف دو جعلی مقدمات کی سماعت مقبوضہ جموں و کشمیر سے دہلی منتقل کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس ابھے ایس اوکا اور جسٹس اجل بھویان پر مشتمل سپریم کورٹ کے بنچ نے سالیسٹر جنرل تشار مہتا کی عدم دستیابی کی وجہ سے سماعت 4 اپریل تک ملتوی کر دی۔ یاسین ملک نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے پیش ہو کر سماعت رمضان المبارک کے اختتام تک ملتوی کرنے کی درخواست کی جسے بینچ نے قبول کر لیا۔ سی بی آئی 1989ء اور 1990ء میں سری نگر میں پیش آنے والے دو واقعات سے متعلق مقدمات کی منتقلی کی کوشش کر رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے قبل ازیں مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل کو جموں کی خصوصی عدالت میں سماعت کے لیے ویڈیو کانفرنسنگ کی مناسب سہولیات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔ محمد یاسین نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں قید ہیں، انہیں این آئی اے کی عدالت نے ایک جھوٹے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنا رکھی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان حقائق کے بالکل منافی ہے، علی رضا سید
  • بھارتی میڈیا ڈر گیا ہے، اس لیے اب سچ نہیں بول سکتا، فاروق عبداللّٰہ
  • مظفر آباد میں منعقدہ سیمینار میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی مظلوم خواتین کی حالت زار کو اجاگر کیا گیا
  • بی جے پی ایک فسطائی جماعت ہے، فاروق رحمانی
  • خواتین کے خلاف جنسی جرائم میں اضافہ تشویشناک اور ناقابلِ قبول ہے، جماعت اسلامی ہند
  • مقبوضہ کشمیر میں خواتین بھارتی ریاستی دہشت گردی کا بدترین شکار
  • بھارتی سپریم کورٹ نے یاسین ملک کے حوالے سے درخواست پر سماعت 4 اپریل تک ملتوی کر دی
  • کشمیر کی تاریخ کو دفن کرنے کی کوششیں ناکام ہونگی، محمد یوسف تاریگامی
  • بی جے پی حکومت مغلوں کی حکمرانی کی تاریخ کو مٹانا چاہتی ہے، فاروق عبداللہ