گورنر سندھ آئینی حدود سے تجاوز نہ کریں، ترجمان سندھ حکومت
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
آپ کا کام کسی مخصوص جماعت کی نمائندگی کرتے ہوئے سیاسی بیانات دینا نہیں
سب کو پتہ ہے کراچی کی تباہی اور بربادی کی ذمہ دار کون سی جماعت ہے ، ردِ عمل
سندھ حکومت کی ترجمان سمعتا افضال سید نے کہا ہے کہ گورنر سندھ آئینی حدود سے تجاوز کرنے سے گریز کریں۔ ترجمان سندھ حکومت نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے بیان پر ردعمل کا اظہار کیا اور کہا کہ گورنر وفاق کے نمائندے بنیں اور آئینی حدود سے تجاوز کرنے سے گریز کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ سب کو پتا ہے کراچی کی تباہی اور بربادی کی ذمہ دار کون سی جماعت ہے ۔سمعتا افضال سید نے یہ بھی کہا کہ آپ کا کام غیر جانبدار رہتے ہوئے صوبے اور وفاق کے درمیان رابطے کا کردار ادا کرنا ہے ۔اُن کا کہنا تھا کہ آپ کا کام کسی مخصوص جماعت کی نمائندگی کرتے ہوئے سیاسی بیانات دینا نہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
خواتین کے خلاف جنسی جرائم میں اضافہ تشویشناک اور ناقابلِ قبول ہے، جماعت اسلامی ہند
انجینئر سلیم نے کہا کہ مسلمانوں کو سیاسی مقاصد کیلئے بدنام کیا جارہا ہے، اب ہم حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئین کا احترام کریں اور سبکو انصاف فراہم کریں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری رحمت النساء نے بین الاقوامی یومِ خواتین کے موقع پر ملک میں خواتین کے خلاف بڑھتے ہوئے جرائم پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے مرکز میں منعقد ہونے والی ماہانہ پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمت النساء نے کہا کہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق 2022ء میں ہر ایک لاکھ خواتین میں 51 خواتین مختلف جرائم درج کا شکار ہوئیں جبکہ ملک میں ہر 16 منٹ میں آبروریزی کا ایک واقعہ رپورٹ ہوتا ہے، یہ صورتحال انتہائی تشویشناک اور ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ قتل کے ساتھ آبروریزی یا اجتماعی آبروریزی کے مقدمات میں سزا کی شرح 69.4 فیصد ہے، لیکن دیگر زنا بالجبر کے مقدمات میں یہ شرح کم ہوکر 27.4 فیصد رہ جاتی ہے، جو ہمارے نظامِ عدل کی ناکامی کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کولکاتا میں ایک میڈیکل ڈاکٹر کے ساتھ زیادتی اور قتل اور پونے میں بس میں ایک خاتون کے ساتھ زیادتی، ہمارے ملک میں خواتین کی سلامتی کی نازک حالت کو آشکار کرتے ہیں۔
رحمت النساء نے اس بحران کے اخلاقی پہلو پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ چھیڑخانی اور بدتمیزی کے ہزاروں غیر رپورٹ شدہ کیسز معاشرے میں گہرے اخلاقی زوال کی نشاندہی کرتے ہیں۔ جماعت اسلامی ہند یہ سمجھتی ہے کہ حقیقی ترقی خواتین کی حفاظت، عزت اور ان کے جائز حقوق کے تحفظ میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوانین کا مؤثر نفاذ ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ سماجی اصلاح بھی لازمی ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وقف ترمیمی بل 2024ء پر جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے جانبدارانہ رویے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وسیع پیمانے پر عوامی مخالفت، لاکھوں اعتراضات اور تحفظات کے باوجود یہ بل آگے بڑھا دیا گیا، جس سے مشاورتی عمل کو بے معنی بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل وقف ایکٹ 1995 میں بڑی تبدیلیاں کرتا ہے اور وقف جائیدادوں کے انتظام میں حکومت کی مداخلت کو بڑھاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ وقف جائیدادیں حکومت کی ملکیت نہیں بلکہ مذہبی امانتیں ہیں، وقف کے نظام کو کمزور کرنے یا اس پر ریاستی کنٹرول بڑھانے کی کوئی بھی کوشش ناقابل قبول ہے۔ حکومت کو چاہیئے کہ وہ اس بل کو واپس لے اور موجودہ وقف قوانین کے مؤثر نفاذ پر توجہ دے تاکہ مسلم ورثے اور اداروں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا "ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور دیگر مسلم تنظیموں کی جانب سے اس قانون کو آئینی، قانونی، جمہوری اور پُرامن طریقے سے چیلنج کرنے کی حمایت کرتے ہیں"۔ انہوں نے کہا "ہم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے 13 مارچ کو جنتر منتر پر احتجاج کی کال کی مکمل تائید کرتے ہیں اور تمام انصاف پسند شہریوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بڑی تعداد میں اس احتجاج میں شریک ہوں"۔
مذہبی اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ واقعات اور نفرت انگیز جرائم کے حوالے سے جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ ہم اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد اور فرقہ وارانہ جرائم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ مدھیہ پردیش میں دو افراد کی سرعام تذلیل اور پولیس حراست میں تشدد، راجستھان میں پولیس چھاپے کے دوران ایک نومولود بچی کی دردناک موت اور مہاراشٹر کے چکاہلی کُدالواڑی علاقے میں دکانوں کی منظم مسماری جیسے واقعات، ریاستی اداروں کے جانبدارانہ اور غیر انسانی رویے کو ظاہر کرتے ہیں۔ انجینئر سلیم نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو سیاسی مقاصد کے لئے بدنام کیا جا رہا ہے، ہم حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آئین کا احترام کریں اور سب کو انصاف فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے عوام کو فرقہ وارانہ تقسیم اور فسطائیت کے خطرے کے خلاف مزاحمت کرنی چاہیئے۔