لاہور، خواتین کے عالمی دن کے موقع پر’’ وقارِ نسواں و خاندانی استحکام‘‘ کے موضوع پر کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
چیئرپرسن پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی جہاں آراء وٹو نے کہا کہ معاشرے میں خواتین کو برابر کے شہری کے طور پر تسلیم کیے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔ تعلیم اور شعور ہی خواتین کو ان کے جائز حقوق کی پہچان دلا سکتا ہے۔ نصاب میں امہات المومنینؓ، صحابیاتؓ اور اہل بیتؑ کی مقدس خواتین کے سیرت و کردار کو شامل کیا جانا چاہیے تاکہ نوجوان نسل کو عملی زندگی میں ان کے کردار سے رہنمائی حاصل ہو۔ اسلام ٹائمز۔ منہاج القرآن ویمن لیگ کے ذیلی ادارے وائس آرگنائزیشن کے زیراہتمام خواتین کے عالمی دن کے موقع پر’’ وقارِ نسواں و خاندانی استحکام‘‘ کے موضوع پر منعقدہ کانفرنس میں مقررین نے خواتین کے اقتصادی استحکام اور ویمن امپاورمنٹ سے متعلق موجودہ قوانین پر سختی سے عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو درپیش سماجی اور معاشی چیلنجز کے حل کیلئے حکومت کو مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے، تاکہ خواتین کو مساوی مواقع میسر آ سکیں۔ اعلامیے میں مطالبہ کیا گیا کہ امہات المومنینؓ، صحابیاتؓ اور اہلبیت اطہارؑ کی مقدس خواتین کے حالات زندگی کو تمام سطحوں کے نصاب کا حصہ بنایا جائے تاکہ نئی نسل ان کی سیرت و کردار سے رہنمائی حاصل کر سکے۔ اس کے علاوہ، مساجد میں کمیونٹی سینٹرز بھی قائم کرنے کی تجویز دی گئی تاکہ وہاں خواتین اور بچیوں کی دینی و اخلاقی بنیادوں پر تعلیم و تربیت کا مؤثر اہتمام ہو سکے، جس کیلئے ماہر معلمات کو پُرکشش معاوضوں پر تعینات کیا جائے۔ مزید برآں، پرائمری سطح پر اخلاقیات کو بطور مضمون نصاب میں شامل کرنے اور اساتذہ کی تربیت کیلئے مدر ٹریننگ پروگرام کے انعقاد کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
صدر منہاج القرآن ویمن ڈاکٹر فرح ناز نے کہا کہ خواتین کو محفوظ ماحول فراہم کرنا اور انہیں عملی زندگی میں مساوی مواقع دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، تاکہ وہ ملک کی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ سینئر قانون دان سابق سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار صباحت رضوی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ورک پلیس پر خواتین کو ہراسانی سے بچانے کیلئے موجودہ قوانین پر سختی سے عملدرآمد کیا جائے۔ ساتھ ہی، دیہی اور پس ماندہ علاقوں میں خواتین کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جائیں تاکہ وہ مالی طور پر خودمختار ہو سکیں اور اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھا سکیں۔ جیلوں میں قید خواتین کیساتھ غیرانسانی سلوک ناقابلِ قبول ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کی قانونی مدد کیلئے خصوصی پالیسی مرتب کرے اور ان کے بچوں کی کفالت اور تعلیم کیلئے اقدامات کیے جائیں۔ چیئرپرسن پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی جہاں آراء وٹو نے کہا کہ معاشرے میں خواتین کو برابر کے شہری کے طور پر تسلیم کیے بغیر ترقی کا خواب ادھورا رہے گا۔ تعلیم اور شعور ہی خواتین کو ان کے جائز حقوق کی پہچان دلا سکتا ہے۔ نصاب میں امہات المومنینؓ، صحابیاتؓ اور اہل بیتؑ کی مقدس خواتین کے سیرت و کردار کو شامل کیا جانا چاہیے تاکہ نوجوان نسل کو عملی زندگی میں ان کے کردار سے رہنمائی حاصل ہو۔
ڈائریکٹر وائس عائشہ مبشر نے تقریب میں آئے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے خواتین کے تحفظ اور بحالی کیلئے ویمن ری ہیبلیٹیشن سینٹرز کے قیام اور ان کی موثر نگرانی پر بھی زور دیا تاکہ متاثرہ خواتین کو قانونی، نفسیاتی اور سماجی مدد فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے گھریلو تشدد اور دیگر سماجی جرائم کیخلاف آگاہی مہم چلانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ خواتین کو اپنے حقوق کا شعور دیا جا سکے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کہ خواتین کو خواتین کے نے کہا کہ اور ان
پڑھیں:
خواتین معاشرے کی معمار، گھروں کا ستون اور مستقبل استوار کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
خواتین کے عالمی دن پر وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج، خواتین کے عالمی دن کے موقع پر، ہم اس امر کی تجدید کرتے ہیں کہ خواتین ہمارے معاشرے کی معمار، ہمارے گھروں کا ستون، اور ہمارے مستقبل کو استوار کرنے میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ ہماری زندگیوں میں خواتین کا انتہائی اہم کردار ہے۔ کلاس رومز سے لے کر بورڈ رومز تک، میدانوں سے لے کر فرنٹ لائنز تک، پاکستانی خواتین ہماری قوم کے روشن مستقبل کو سنوار رہی ہیں۔
اس سال خواتین کے عالمی دن کا تھیم، ’تمام خواتین اور لڑکیوں کے لیے: حقوق۔ مساوات اور انہیں بااختیار بنانا‘ دراصل ایک عزم کا اعادہ ہے، جو ایک ایسا معاشرہ بنانے کی ہماری مشترکہ ذمہ داری کی یاد دلاتا ہے جس میں خواتین کا اہم کردار ہو۔ ہمارا مذہب اسلام خواتین کی عزت اور حقوق پر بہت زور دیتا ہے۔
حکومت پاکستان نے پالیسی سطح پر مداخلت، قانونی اصلاحات اور ادارہ جاتی تعاون کے ذریعے خواتین کے حقوق کو آگے بڑھانے میں اہم پیشرفت کی ہے۔ حقیقی صنفی مساوات کی طرف ہمارا سفر ابھی ختم نہیں ہوا۔ خواتین کو بااختیار بنانا پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
جب ہم خواتین کی تعلیم، صحت اور معاشی آزادی میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، تو ہم نہ صرف افراد بلکہ آنے والی نسلوں کو ترقی دیتے ہیں۔ آئیے! آج کے دن ہم خواتین کے حقوق کے احترام کو مزید آگے بڑھانے اور ایک ایسے پاکستان کی تعمیر کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنے کے اپنے اجتماعی عزم کا اعادہ کریں جہاں ہر عورت کی صلاحیتوں کا ادراک ہو اور ہر بیٹی کا خواب اس کی پہنچ میں ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں