امن و امان کا معاملہ، امریکا کی پاکستان میں اپنے شہریوں کیلئے ٹریول ایڈوائزری جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
امریکا نے پاکستان میں سفر پر اپنے شہریوں کے لیے ٹریول ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے انہیں خبردار کیا ہے کہ وہ خصوصاً خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے سفر سے گریز کریں۔
یہ بھی پڑھیں امریکا پاکستان میں واقعات کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے، امریکی قومی سلامتی کونسل
ایک بیان میں امریکی محکمہ خارجہ نے خبردار کیاکہ پُرتشدد انتہا پسند گروپ خاص طور پر بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے صوبوں میں حملوں کی منصوبہ بندی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ایڈوائزری میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دہشت گرد بغیر کسی وارننگ کے حملہ کرسکتے ہیں۔ جیسا کہ شاپنگ مالز، فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں، یونیورسٹیوں اور عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ایڈوائزری میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کو تفویض کردہ امریکی حکومت کے اہلکاروں کو زیادہ خطرات کی وجہ سے بڑے اجتماعات میں شرکت سے منع کیا گیا ہے۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نظرثانی کے تحت نئی سفری پابندی جلد ہی پاکستان اور افغانستان کے افراد کو امریکا میں داخلے سے روک سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستانیوں کے لیے خطرہ، جلد امریکا میں داخلے پر پابندی کے خدشات بڑھ گئے
اس کے علاوہ قریباً 2 لاکھ افغان جن کی امریکی آبادکاری کے لیے منظوری دی گئی ہے یا ویزا کی درخواستیں زیر التوا ہیں، کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews افغانستان امریکا پاکستان ٹریول ایڈوائزری جاری دہشتگردی کا خطرہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان امریکا پاکستان دہشتگردی کا خطرہ وی نیوز کے لیے
پڑھیں:
پاکستان میں دہشت گردی، مسلح تصادم کے خدشات ، امریکی شہریوں کو پاکستان جانے سے گریز کی ہدایت
دہشت گرد کسی وارننگ کے بغیر نقل و حمل کے مراکز، بازاروں، شاپنگ مالز، فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں، یونیورسٹیوں، سیاحتی مقامات، اسکولوں، ہسپتالوں، عبادت گاہوں اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں
امریکی شہری دہشت گردی کی وجہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا صوبوں بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) کا سفر نہ کریں، پاک ، بھارت سرحد اور لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں سفر سے گریز کریں
امریکی محکمہ خارجہ قونصلر امور کے بیورو نے کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو ’دہشت گردی اور مسلح تصادم کے خدشات کی وجہ سے ‘ پاکستان جانے پر نظر ثانی کرنا چاہیے ۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد غیر قانونی امیگریشن کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا گیا، جبکہ رائٹرز نے رپورٹ کیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے نئی سفری پابندی ممالک کی سیکیورٹی اور جانچ کے خطرات کے بارے میں حکومتی جائزے کی بنیاد پر اگلے ہفتے افغانستان اور پاکستان کے لوگوں کو امریکا میں داخلے سے روک سکتی ہے ۔صدر ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا، جس میں قومی سلامتی کے لیے امریکا میں داخلے کے خواہشمند کسی بھی غیر ملکی کی سیکیورٹی جانچ کی ہدایت کی گئی تھی۔7مارچ کو امریکی محکمہ خارجہ نے جائزے میں کہا ہے کہ امریکی شہریوں کو اپنے پاکستان کے سفر پر نظر ثانی کرنی چاہیے کیونکہ ملک میں دہشت گردی اور مسلح تصادم کے خدشات موجود ہیں۔جائزے میں کہا گیا تھا کہ کچھ علاقوں میں خطرات بڑھ گئے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ نے شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ دہشت گردی کی وجہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا صوبوں بشمول ضم شدہ قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا) کا سفر نہ کریں۔شہریوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردی اور مسلح تصادم کے خدشات کی وجہ سے پاک۔بھارت سرحد اور لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں سفر کرنے سے گریز کریں۔ویب سائٹ پر ملکی سمری میں امریکا کا کہنا تھا کہ پُرتشدد انتہا پسند گروپ حملوں کی منصوبہ بندی جاری رکھے ہوئے ہیں، مزید کہا گیا کہ حملے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں تواتر کے ساتھ ہو رہے ہیں۔خطے میں دہشت گردی کے حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے جائزے میں کہا گیا کہ دہشت گردی اور انتہا پسند عناصر کی طرف سے شہریوں کے ساتھ ساتھ مقامی فوجی اور پولیس پر حملے کیے جا رہے ہیں۔جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ دہشت گرد بہت کم یا بغیر کسی وارننگ کے حملہ کر سکتے ہیں، اور وہ نقل و حمل کے مراکز، بازاروں، شاپنگ مالز، فوجی تنصیبات، ہوائی اڈوں، یونیورسٹیوں، سیاحتی مقامات، اسکولوں، ہسپتالوں، عبادت گاہوں اور سرکاری تنصیبات کو نشانہ بنا سکتے ہیں، قونصلر امور کے بیورو کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں دہشت گردوں نے ماضی میں امریکی سفارتی سہولیات کو نشانہ بنایا۔اس میں کہا گیا ہے کہ مقامی حکومت نے پاکستان میں کام کرنے والے امریکی حکومتی اہلکاروں کے سفر کو محدود کر دیا ہے ، اور یہ کہا ہے کہ امریکا خیبرپختونخوا، بلوچستان، اور اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے باہر کے بیشتر علاقوں میں امریکی شہریوں کو خدمات فراہم کرنے کی محدود صلاحیت ہے ۔مزید کہا گیا کہ خطرات کی وجہ سے پاکستان میں کام کرنے والے امریکی حکومتی حکام کو اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے باہر زیادہ تر علاقوں میں سفر کرنے کے لیے خصوصی اجازت حاصل کرنی ہوگی۔جائزے میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی سفارت خانے اور قونصل خانے کے اہلکار سرکاری اور ذاتی سفر کے لیے ملک کے بعض حصوں میں سفر کرتے وقت مسلح دستوں اور بکتر بند گاڑیوں کا استعمال کریں۔