را کے وسطی ایشیا میں سرگرم ایجنٹ ٹی ٹی پی کے بینک رولر
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
لاہور:
مغربی میڈیا نے انکشاف کیاہے کہ گینگسٹر بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے وسطی ایشیا میں سرگرم ایجنٹ پاکستان دشمن تنظیم ٹی ٹی پی کے بینک رولر بن گئے۔
’’را‘‘ کے دیے ڈالروں سے ہی ٹی ٹی پی نے افغان صوبوں، کنر، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں نئے عسکری تربیتی کیمپ کھول لیے جہاں تنخواہ دار ریکروٹوں کو جنگی تربیت دیکر اہل پاکستان پر حملہ کرنے بھیجا جاتا ہے۔
مغربی ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی امیر’’ را‘‘ سے ماہانہ 45 ہزار ڈالر تنخواہ لے رہا۔افغان طالبان کے پاس تو اپنے عوام کا پیٹ بھرنے کو پیسہ نہیں، وہ ٹی ٹی پی کی مالی مدد خاک کریں گے۔
ٹی ٹی پی امریکہ کے چھوڑے اسلحے کی بھاری مقدار پر بھی قبضہ کر چکی۔امریکی محکمہ دفاع کی رو سے امریکی فوج جاتے ہوئے ’’7 ارب ڈالر‘‘مالیت کا اسلحہ افغانستان چھوڑ کر گئی تھی جس میں 78 ہوائی جہاز، 40 ہزار ملٹری گاڑیاں اور 3 لاکھ ہتھیارشامل تھے۔
افغان طالبان اس اسلحے کی حفاظت نہ کر سکے اور بہت سا ٹی ٹی پی، القاعدہ اور دیگر شدت پسند تنظیموں کے ہتھے چڑھ گیا، وہ اب پاکستان میں دہشتگردی کیلیے استعمال ہوتا ہے۔
افغان حکومت ان تنظیموں کی متشدد سرگرمیاں نہیں روک پا رہی جبکہ بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے ، خواتین کے حقوق غضب کرنے اور اپنے انتہا پسندانہ نظریات عوام پر ٹھونسنے میں مشغول ہے،گوریلا تنظیمیں بتدریج افغان صوبوں میں اپنا اثرورسوخ بڑھا رہی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹی ٹی پی
پڑھیں:
پاکستان میں افغانستان سے لائے گئے غیرملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت پھر منظرعام پر
پاکستان کی سر زمین پر افغانستان سے لائے جانے والے غیر ملکی اسلحے کے استعمال کے ثبوت ایک بار پھر منظرِ عام پرآ گئے۔
پاک فوج گزشتہ دو دہائیوں سے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے۔ حال ہی میں پاکستان میں افغان سرزمین سے ہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ افغانستان سے دہشتگرد پاک افغان سرحد کے ذریعے دراندازی کی کوشش کرتے ہیں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ ساتھ معصوم شہریوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔
سب پر یہ بات عیاں ہے کہ دہشتگردوں کو افغانستان میں امریکا کا چھوڑا ہوا اسلحہ دستیاب ہے۔ دہشتگردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی نے خطے کی سلامتی کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا ہے۔ ان آپریشنز کی تفصیلات کے مطابق 4 مارچ 2025 کو فتنتہ الخوارج نے بنوں کینٹمنٹ پر حملے کی کوشش کی مگر سیکیورٹی فورسز کے بروقت ردعمل سے ان کے ناپاک ارادے ناکام ہو گئے۔ اپنی ناکامی کے خوف سے حملہ آوروں نے دو بارودی مواد سے لدی گاڑیاں کینٹمنٹ کی دیوار سے ٹکرا دیں۔
آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے نے حملہ آوروں کو نشانہ بنا کر 16 دہشتگردوں سمیت 4 خودکش بمباروں کو ہلاک کر دیا۔ مارے گئے خوارجیوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد ہوا جس میں ایم 4 کاربائن اور 40 ایم ایم وی او جی 25 پروجیکٹڈ گرینیڈز بھی شامل تھے۔ یہ دہشتگرد سیکیورٹی فورسز پر حملوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث رہے۔
اس سے قبل 28 فروری 2025 کو سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے غلام خان کلی میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کیا۔ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے فتنتہ الخوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنا کر چھ خوارج کو ہلاک کیا۔ یہ خوارج سیکورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں ملوث رہے۔ ہلاک خوارج سے ایم 24 اسنائپر رائفل، ایم 16 اے 4 اور ایم 4 سمیت اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا۔
15 فروری 2025 کو خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی دو الگ جھڑپوں میں پندرہ خوارج انجام کو پہنچے۔ 15 فروری 2025 کو سیکیورٹی فورسز نے ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے ہتھالہ میں آئی بی او کرکے نو خوارجیوں کو ہلاک کر دیا۔ 15 فروری 2025 کو ایک اور آپریشن میں سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں آپریشن کرکے چھ دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا گیا۔ہلاک دہشتگردوں سے اسلحہ اور بارودی مواد برآمد ہوا جو سیکورٹی فورسز کے خلاف کارروائیوں اور بے گناہ شہریوں کے قتل میں استعمال ہوتا رہا۔
اس سے قبل یکم فروری 2025 کو ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کرکے گیارہ دہشتگردوں کو ہلاک اور متعدد ٹھکانے تباہ کر دیے گئے۔ 31جنوری اور یکم فروری کی شب سیکیورٹی فورسز نے قلات کے علاقے منگوچر میں دہشتگردوں کا روڈ بلاک بنانے کا منصوبہ ناکام بنا کر بارہ دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔ دہشتگردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔11 جنوری 2025 کو ضلع شمالی وزیرستان کے ضلع دوسالی میں دو الگ الگ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کئے گئے۔ آپریشن کے دوران چھ خوارج کو جہنم واصل کر دیا گیا جب کہ دو خوارج گرفتار ہوئے۔
انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک اور آپریشن شمالی وزیرستان کے علاقے ایشام میں کیا گیا۔ شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد سیکورٹی فورسز نے تین خوارج کو جہنم واصل کر دیا جبکہ دو خوارج زخمی ہو گئے۔ 9دسمبر 2024 کوسیکورٹی فورسز نے خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کے علاقے کلاچی میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیا۔ آپریشن کے نتیجے میں دو خوارج کو جہنم واصل کر دیا گیا جبکہ ایک خارجی زخمی حالت میں پکڑا گیا۔ دہشتگردوں سے بھاری تعداد میں غیر ملکی اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
10 نومبر 2024 کو ضلع شمالی وزیرستان میں دس خوارج کو جہنم واصل کیا، سیکیورٹی فورسز کی جانب سے شمالی وزیرستان کے علاقے اسپن وام میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن کیا گیا۔ آپریشن میں بھاری تعداد میں غیرملکی اسلحہ ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا۔
افغانستان سے جدید غیر ملکی اسلحے کی پاکستان سمگلنگ اور ٹی ٹی پی کا سکیورٹی فورسز اور پاکستانی عوام کے خلاف غیر ملکی اسلحے کا استعمال افغان عبوری حکومت کا اپنی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہ ہونے کے دعوؤں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ یورو ایشین ٹائمز کے مطابق پاکستان میں ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی کارروائیوں میں غیر ملکی ساخت کے اسلحے کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
پینٹاگون کے مطابق امریکا نے افغان فوج کو کل 427,300 جنگی ہتھیار فراہم کیے جس میں 300,000 انخلاء کے وقت باقی رہ گئے۔ اس بناء پر خطے میں گزشتہ دو سالوں کے دوران دہشت گردی میں وسیع پیمانے پر اضافہ دیکھا گیا۔ امریکا نے 2005 سے اگست 2021 کے درمیان افغان قومی دفاعی اور سیکیورٹی فورسز کو 18.6 ارب ڈالر کا سامان فراہم کیا۔امریکی انخلا کے بعد ان ہتھیاروں نے ٹی ٹی پی کو سرحد پار دہشتگرد حملوں میں مدد دی۔
یہ تمام حقائق اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ افغان عبوری حکومت نہ صرف ٹی ٹی پی کو مسلح کر رہی ہے بلکہ دیگر دہشتگرد تنظیموں کے لیے محفوظ راستہ بھی فراہم کر رہی ہے۔