ٹرمپ کے غزہ منصوبے کا متبادل، مسلم ممالک کا اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مارچ 2025ء) عرب لیگ کی جانب سے غزہ کے لیے مصر کے متبادل منصوبے کی منظوری کے تین روز بعد 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اجلاس سعودی عرب کے شہر جدہ میں او آئی سی کے صدر دفتر میں ہو رہا ہے۔
یرغمالی رہا نہ کیے تو ’مارے جاؤ گے‘، ٹرمپ کی غزہ کو دھمکی
غزہ تعمیر نو کے مصری منصوبے کی عرب رہنماؤں نے توثیق کر دی
منگل کو قاہرہ میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں عرب رہنماؤں نے مستقبل میں فلسطینی اتھارٹی کی مجوزہ انتظامیہ کے تحت غزہ پٹی کی تعمیر نو کی تجویز کی حمایت کی تھی۔
تاہم اس منصوبے میں غزہ کو کنٹرول کرنے والی عسکریت پسند تنظیم حماس کے کردار کا خاکہ پیش نہیں کیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
اس منصوبے کو امریکہ اور اسرائیل دونوں نے مسترد کر دیا تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے جمعرات چھ مارچ کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ یہ تجویز واشنگٹن کی توقعات پر پورا نہیں اترتی۔
مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اس پر زیادہ مثبت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے 'مصریوں کی جانب سے نیک نیتی سے اٹھایا گیا پہلا قدم‘ قرار دیا تھا۔
ٹرمپ کی اس تجویز پر عالمی سطح پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکہ غزہ پٹی پر قبضہ کر کے اسے 'مشرق وسطیٰ کا ریویرا‘ بنا دے گا، جبکہ اس کے فلسطینی باشندوں کو مصر یا اردن منتقل کر دے گا۔
مصر کے وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے کہا ہے کہ ان کا ملک، جو حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی مذاکرات میں ثالث بھی رہا ہے، او آئی سی کی حمایت حاصل کرے گا تاکہ جوابی تجویز کو ’’عرب منصوبہ اور اسلامی منصوبہ‘‘ بنایا جا سکے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ او آئی سی کی جانب سے توثیق کم از کم ٹرمپ کی تجویز کی مسلم ممالک کی متحدہ مخالفت کی نشاندہی کرے گی۔
قاہرہ میں الاحرام سینٹر فار پولیٹیکل اینڈ اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رابحہ سیف علام کا کہنا ہے کہ مصر کو اپنے منصوبے کے لیے وسیع حمایت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا، ''یہ ایک ایسا وسیع اتحاد بنانے کی کوشش ہے جو غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے خلاف ہو۔
‘‘عرب ممالک، ٹرمپ کے اس منصوبے کی متحدہ طور پر مخالفت میں ہیں، اور سعودی عرب نے بھی متبادل پر بات چیت کے لیے عرب رہنماؤں کی میزبانی کی ہے۔
برمنگھم یونیورسٹی میں سعودی خارجہ پالیسی کے ماہر عمر کریم نے کہا کہ جدہ اجلاس ''اسلامی دنیا کے اندر اتحاد کا مزید اشارہ دے گا‘‘۔
عمر کریم کے مطابق، ''انڈونیشیا، ترکی اور ایران جیسے بڑے مسلم ممالک وہاں ہوں گے اور ان کی حمایت سے عرب منصوبے کو مزید تقویت ملے گی۔‘‘
منگل کو ہونے والے عرب لیگ کے سربراہی اجلاس میں غزہ کی تعمیر نو کے لیے ٹرسٹ فنڈ کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا گیا کہ وہ اس کی حمایت کرے۔
ا ب ا/م ا (اے ایف پی)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے او آئی سی کی حمایت نے کہا کے لیے
پڑھیں:
غزہ کی تعمیر نو کا عرب منصوبہ: فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ نے حمایت کردی
غزہ کی تعمیر نو کا عرب منصوبہ: فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ نے حمایت کردی WhatsAppFacebookTwitter 0 8 March, 2025 سب نیوز
غزہ (سب نیوز )فرانس، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے عرب منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔ اس منصوبے پر 53 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی اور فلسطینیوں کو غزہ سے بے گھر بھی نہیں ہونا پڑے گا۔
سعودی عرب کے اخبارعرب نیوز کے مطابق چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ہفتے کو ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ منصوبہ غزہ کی تعمیر نو کا ایک حقیقت پسندانہ راستہ دکھاتا ہے اور وعدہ کرتا ہے کہ اگر اس پر عمل کیا جائے تو غزہ میں رہنے والے فلسطینیوں کی تباہ حال زندگیوں میں جلدی اور پائیدار بہتری آ سکتی ہے۔
مصر نے اس منصوبے کا مسودہ تیار کیا تھا اور عرب رہنماں نے رواں ماہ اسے اپنا لیا تھا تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے مسترد کر دیا تھا۔امریکی صدر کے منصوبے کے جواب میں عرب منصوبہ غزہ کی مکمل تعمیر نو کے لیے پانچ برسوں میں تین مراحل پر مشتمل ہے۔دو برسوں پر مشتمل پہلے مرحلے میں 20 ارب ڈالر کی لاگت سے دو لاکھ گھروں کی تعمیر کی جائے گی۔ دوسرا مرحلہ جو ڈھائی برسوں پر مشتمل ہو گا اس میں بھی دو لاکھ گھر تعمیر کیے جائیں گے اور غزہ میں ایک ایئرپورٹ بھی تعمیر ہو گا۔