اسرائیلی فوج کا نماز جمعہ کے بعد کئی مساجد پر حملہ؛ تاریخی مسجد نذر آتش
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
قابض اسرائیلی فوج نے آج نماز جمعہ کے بعد مغربی کنارے کے شہر نابلس میں متعدد مساجد پر حملے کیے اور ایک تاریخی مسجد کو آگ لگا دی۔
فلسطینی خبررساں ایجنسی وفا کے مطابق اسرائیلی فوج کے دستے مساجد میں داخل ہوگئے، مقدس مقام کی بے حرمتی کی اور توڑ پھوڑ کی۔
قابض اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر المسجد النصر کو آگ لگا دی جو کہ تاریخی نوعیت کی مسجد تھی۔ فائر بریگیڈ کو بھی آگ بجھانے سے روکا۔
عینی شاہدین نے انادولو ایجنسی کو بتایا کہ مسجد میں لگنے والے آگ سے پیش امام کا رہائشی حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا جب کہ مسجد کے دروازے، دیواریں اور قالین جل گئے۔
یاد رہے کہ المسجد النصر نابلس کے اہم تاریخی مقامات میں سے ایک ہے جو ابتدائی طور پر رومن دور کی ایک چرچ کے طور پر تعمیر کی گئی تھی اور 1187ء میں اسے مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا۔
فلسطینی وزارت مذہبی امور نے نابلس کی مساجد پر اسرائیلی فورسز کے حملوں اور المسجد النصر کو جان بوجھ کر نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیاں 1948 کی نكبہ کے بعد سے غیر معمولی ہیں جو اسرائیل کے مذہبی، اخلاقی اور بین الاقوامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی کو ظاہر کرتی ہیں۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کی غزہ جنگ کے بعد سے اب تک صرف مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی جارحیت میں 930 فلسطینی شہید اور 7 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کے بعد
پڑھیں:
مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آپریشن بے گھری کا سبب، یو این ادارے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 08 مارچ 2025ء) اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں بے گھر فلسطینیوں کو درپیش سنگین حالات میں مزید بگاڑ آ رہا ہے۔
فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے (انروا) نے بتایا ہے کہ اسرائیل کے حکام نے مغربی کنارے کے شمالی علاقے میں واقع نور شمس پناہ گزین کیمپ میں 16 سے زیادہ عمارتوں کو منہدم کرنا شروع کر دیا ہے۔
اس سے قبل گزشتہ ہفتے کے دوران دو درجن سے زیادہ گھر بھی تباہ کر دیے گئے تھے۔ Tweet URLان کارروائیوں کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے لوگ جنین اور تلکرم میں قائم کردہ پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جن کی بڑی تعداد بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔
(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کے مطابق، امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے بتایا ہے کہ بے گھر ہونے والوں کی بڑی تعداد خوراک کے حصول کی استطاعت نہیں رکھتی جن میں بہت سے لوگ فاقوں پر مجبور ہیں اور ان کے بچے تعلیم کے حصول سے محروم ہو گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے امدادی اقداماتجنوری میں مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں اسرائیل کی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد امدادی شراکت دار بے گھر ہونے جانے والے فلسطینیوں کو خوراک سمیت ضروری امداد پہنچانے میں مصروف ہیں۔
اس دوران جنین، تلکرم اور طوباس میں پانچ ہزار سے زیادہ خاندانوں کو بنیادی ضروریات کی تکمیل کے لیے نقد امداد فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ انہیں بستر، پانی جمع کرنے کا سامان، موبائل بیت الخلا اور خواتین کی مخصوص ضروریات کے حوالے سے صحت و صفائی کا سامان بھی مہیا کیا گیا ہے۔
نقل و حرکت میں رکاوٹیں'اوچا' نے بتایا ہے کہ فروری میں تیاسیر کی چیک پوسٹ بند کیے جانے کے باعث 60 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کی نقل و حرکت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
ماہ رمضان کے پہلے روز ان رکاوٹوں کے باعث ہزاروں فلسطینی عبادت گزار مقامات مقدسہ تک پہنچنے سے محروم رہے۔اگرچہ اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کو مشرقی یروشلم اور ہیبرون کے علاقے ایچ 2 میں جانے کی اجازت دے دی ہے لیکن اس راستے پر سیکڑوں آہنی رکاوٹیں بھی کھڑی کر دی گئی ہیں اور ان جگہوں سے گزرنے والوں کو اسرائیل کے جاری کردہ اجازت نامے دکھانا ہوتے ہیں۔
'اوچا' نے ان حالات میں فلسطینیوں کو لاحق ممکنہ خطرات کی نشاندہی کے لیے ٹیمیں تعینات کی ہیں۔غزہ میں امداد پر پابندیامدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ تقریباً ایک ہفتے سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بند ہے جس سے لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بلاتاخیر بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی قوانین کے تحت قابض طاقت کی حیثیت سے اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی بنیادی ضروریات کی تکمیل یقینی بناتے ہوئے غزہ میں امداد کی فراہمی پر عائد حالیہ پابندی کا فوری خاتمہ کرے۔