ہر چیز سیکنڈ ہینڈ استعمال کرنے والی کفایت شعار خاتون
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
بیجنگ(نیوز ڈیسک)ایک جوان خاتون گزشتہ 7 برسوں سے بہت زیادہ کفایت شعاری سے زندگی گزار رہی ہے اور صرف سیکنڈ ہینڈ اشیا جیسے تولیے، صابن اور لپ اسٹک استعمال کرتی ہے۔
چینی شہر شنگھائی سے تعلق رکھنے والی 26 سالہ شو یاگی کے مطابق وسائل کی بچت کرنا ان کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے بتایا کہ ان کے والدین چیزوں کو خرچ کرنے کے حوالے سے بہت زیادہ باشعور تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ‘وہ کبھی پانی ضائع نہیں کرتے اور کبھی بھی مفت دی جانے والی غیر ضروری اشیا قبول نہیں کرتے’۔
اب شو یاگی بھی اپنی زندگی بہت زیادہ کفایت شعاری سے گزار رہی ہیں اور ہمیشہ سیکنڈ ہینڈ اشیا استعمال کرتی ہیں۔
فرنیچر، کپڑے، پودے، لپ اسٹک اور متعدد دیگر اشیا پرانی استعمال کرتی ہیں جبکہ کچن کے کچرے کو پودوں کی کھاد کے طور پر استعمال کرتی ہیں۔
ابتدا میں انہیں سیکنڈ ہینڈ تولیوں کا استعمال عجیب لگتا تھا مگر اب انہیں اس کی عادت ہوگئی ہے۔
انہوں نے سیکنڈری اسکول کی تعلیم کینیڈا سے حاصل کی تھی اور وہاں ماحولیات کے حوالے سے شعور بڑھا۔
وہاں ہی انہیں پرانی اشیا خریدنے کی عادت پڑی کیونکہ وہاں اکثر چیزیں فلاحی دکانوں سے آسانی سے مل جاتی تھیں۔
وہ صرف سبزی کھاتی ہیں جبکہ بازار کے کھانے نہیں خریدتی اور پھلوں اور سبزیوں کو براہ راست فارمز سے خرید کر گھر میں پکاتی ہیں۔
ان کے مطابق وہ مہینے بھر میں کھانے پر 2 ہزار یوآن سے زیادہ خرچ نہیں کرتیں۔
مزیدپڑھیں:ماہانہ پانچ لاکھ روپے کمانے والا 13 سال کا پاکستانی بچہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: استعمال کرتی سیکنڈ ہینڈ
پڑھیں:
وسائل کی کمی کے باوجود مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں، سعدیہ جاوید
خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ میری پارٹی اور قیادت نے مجھے ایک ذمہ داری سونپی ہے اور میں اپنا موقف پیش کرتی ہوں، تاہم جہاں غلطی یا کوتاہی ہو، میں اسے ایڈمٹ بھی کرتی ہوں، یہ کہنا مناسب نہیں کہ سندھ حکومت کے نمائندے اپنی خامیوں کو تسلیم نہیں کرتے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت کی ترجمان اور پیپلز پارٹی کی رہنما سعدیہ جاوید نے واضح کیا ہے کہ سندھ حکومت پربے جا تنقید کا جواب دینا ان کی ذمہ داری ہے، مگر جہاں غلطی ہو، وہ اسے تسلیم بھی کرتی ہیں۔ خصوصی گفتگوکرتے ہوئے سعدیہ جاوید نے بتایا کہ سیاست میں آنے کی بنیادی وجہ ان کی والدہ تھیں، جو خود بھی سیاست سے وابستہ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اولاد اپنے والدین سے متاثر ہوتی ہے اور میرا رجحان بھی والدہ کی وجہ سے سیاست کی طرف ہوا، اس کے علاوہ میں ایک خاتون ہونے کے ناطے شہید محترمہ بینظیر بھٹو سے بہت متاثر تھی، جنہوں نے وہ بیریئرز توڑے جو پاکستان میں 80ء کی دہائی میں شاید خواتین سوچ بھی نہیں سکتی تھیں، تو میری پہلی رہنما میری والدہ ہیں، اور ان کے بعد شہید بینظیر بھٹو خواتین کے لیے ایک مشعلِ راہ ہیں۔
سعدیہ جاوید نے کہا کہ کراچی ایک بہت بڑا میٹروپولیٹن شہر ہے اور اس کے مسائل بھی ہیں، جنہیں ہم انکار نہیں کر سکتے، وسائل محدود ہیں مگر ہم بھرپور کوشش کرتے ہیں کہ عوام کو کم سے کم شکایات ہوں، البتہ جب بےجا تنقید کی جاتی ہے، جیسے یہ بھی آپ کی وجہ سے ہوا یا یہ بھی آپ کی حکومت کی کوتاہی ہے تو اس کا جواب دینا میرا فرض بنتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میری پارٹی اور قیادت نے مجھے ایک ذمہ داری سونپی ہے اور میں اپنا موقف پیش کرتی ہوں، تاہم جہاں غلطی یا کوتاہی ہو، میں اسے ایڈمٹ بھی کرتی ہوں، یہ کہنا مناسب نہیں کہ سندھ حکومت کے نمائندے اپنی خامیوں کو تسلیم نہیں کرتے۔