26 نومبر احتجاج؛ پی ٹی آئی کے 15 کارکنان کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 26 نومبر احتجاج سے متعلق کیسز میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے 15 کارکنوں کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عامر ضیاء نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ عدالت نے پی ٹی آئی کے 15 کارکنوں کی 20 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت بعداز گرفتاری منظور کرتے ہوئے وکیل کو ملزمان کی جانب سے بیان حلفی جمع کروانے کی ہدایت کی۔
ترقیاتی منصوبوں کے معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا:وزیراعلیٰ مریم نواز
فیصلے کے متن میں کہا گیا ہے کہ بیان حلفی دیں کہ ملزمان آئندہ اس طرح کے کسی بھی کام میں ملوث نہیں ہوں گے۔ ملزمان کے وکلاء کے مطابق ملزمان مقدمے میں نامزد نہیں۔ ملزمان کے وکلاء کے مطابق شناخت پریڈ ضرور ہوئی مگر قانونی تقاضے پورے نہیں ہوئے۔
فیصلے کے مطابق ملزمان کے وکیل نے کہا کہ مدعی مقدمہ اندراج مقدمہ کا مجاز نہیں تھا۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نے ضمانت کی مخالفت کی۔ اسپیشل پراسیکیوٹر کے مطابق ملزمان کو شناخت پریڈ میں شناخت کیا گیا۔ پراسکیوشن کے مطابق ملزمان نے دفعہ 144 اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی بھی کی۔ ریکارڈ کے مطابق مقدمے مین شریک ملزمان کی اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت منظور کی۔ شریک ملزمان کی اسلام آباد ہائیکورٹ سے ضمانت منظور ہوچکی ہے۔ ملزمان کا مقدمے میں ایک ہی کردار ہے تو ان تمام ملزمان کی ضمانت بھی منظور کی جاتی ہے۔
حکومت کا اہم فیصلہ، گریڈ 21 سے 22 میں ترقی کے قوانین مزید سخت
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کے مطابق ملزمان اسلام آباد ملزمان کی
پڑھیں:
عافیہ کیس: امریکہ سے معاہدہ نہیں پھر بھی بندہ پکڑ کر حوالے کر دیا: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت یابی اور وطن واپس لانے کی درخواست میں وفاقی حکومت کی عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست فوری نمٹانے کی درخواست میں نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ دوران سماعت امریکہ کے حوالے کیے گئے داعش کمانڈر شریف اللہ کی حوالگی کا تذکرہ بھی کیا۔ فوزیہ صدیقی اور امریکی وکیل سمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہتے ہیں امریکہ کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں، کل آپ نے بغیر کسی ایگریمنٹ کے بندہ پکڑ کر امریکہ کے حوالے کر دیا۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکہ حوالگی سے متعلق آپ کو ان کیمرہ آگاہ کرنے کا موقع بھی دیا گیا۔ دو ڈکلیریشن آئیں، حکومت کو جواب کا کہا گیا، حکومت کی جانب سے غیر تسلی بخش جواب دیا گیا۔ اب حکومت عافیہ صدیقی کی درخواست کو نمٹانے کا کہہ رہی ہے۔ جسٹس سردار اعجازا سحاق خان نے کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل آپ سادہ الفاظ میں یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس کیس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے خط لکھنا تھا لکھ دیا، ان کو ویزا چاہیے تھا دے دیا، آپ نے جو کرنا تھا کر دیا، ایسا رویہ اپنانے سے پوری دنیا کو پتا لگ جائے گا حکومت پاکستان نے کیا کیا، آپ نے کیا تیر مارے، پچھلی سماعت پر اٹارنی جنرل آفس کو کہا تھا کہ حکومت کو تجاویز دیں اور عدالت کو بھی آگاہ کریں لیکن آپ کہہ رہے ہیں کیس ختم کریں۔ عدالت نے متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کر دی۔