Daily Ausaf:
2025-03-09@06:09:05 GMT

رِنگ سائیڈ

اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT

ڈاکٹر نسیم اشرف سے دسمبر 2010 ء میں پہلی ملاقات ابوظہبی میں ’’ایمریٹس پیلس ہوٹل‘‘میں ہوئی جب پی ٹی آئی پنجاب کے سابق جنرل سیکرٹری فاروق ملک اور راقم سابقہ صدر جنرل پرویز مشرف سے ملنے گئے تھے۔ اس کے بعد تین بار انہیں مشرف کے دبئی مال کے ساتھ واقع اپارٹمنٹ میں بھی دیکھا۔ جنرل پرویز کے عروج کے دنوں میں نسیم اشرف کا شمار جنرل پرویز مشرف کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا۔ اسی بنیاد پر ڈاکٹر نسیم اشرف 6سال صدر جنرل پرویز مشرف کے کینٹ منسٹر اور آخری دو سال وہ ’’پاکستان کرکٹ بورڈ‘‘ (پی سی بی)کے چیئرمین بھی رہے۔ جب صدر جنرل پرویز مشرف نے 18اگست 2008 ء کو استعفیٰ دیا تھا تو اس کے چند گھنٹوں بعد ڈاکٹر نسیم اشرف نے بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اب چوتھی بار ان سے غائبانہ ملاقات ان کی کتاب ’’رِنگ سائڈ‘‘ کے توسط سے ہوئی ہے جس میں انہوں نے اپنے ذاتی تجربے، پاکستان کے سیاسی،جغرافیائی اور عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کے مستقبل کے بارے اپنا تجزیہ پیش کیا ہے۔پاکستان قائم رہنے کے لیئے بنا ہے اور تب تک قائم رہے گا جب تک پاکستان کا وفاق مضبوط بنیادوں پر قائم ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی یہ کتاب سرمد خان کے توسط سے ہاتھ لگی جسے ’’بک کارنر جہلم‘‘ نے جنوری 2025 ء میں شائع کیا۔ بنیادی طور پر ڈاکٹر نسیم اشرف پیشے کے اعتبار سے ایک گائنالوجسٹ ڈاکٹر ہیں اور آج کل امریکہ میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اس کتاب کو کئی سالوں کی محنت اور عرق ریزی کے بعد لکھا ہے جسے لکھنے کا مشورہ انہیں اقوام متحدہ امریکہ میں پاکستان کے لئے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر ملیحہ لودھی اور ان کے کولیگ ڈاکٹر سید امجد حسین نے دیا جنہوں نے اس کتاب کا دیباچہ بھی لکھا ہے۔ ’’رِنگ سائیڈ‘‘کتاب 320 صفحات پر مبنی ہے جس میں وار آن ٹیرر، پاکستانی ڈائسپورا (پاکستانی تارکین وطن) ، یو ایس پولیٹیکل سسٹم، پریذیڈنٹ کلنٹن وزٹ ٹو پاکستان، یو ایس پاکستان ریلشن شپ، وائی امیریکہ کڈ ناٹ ون ان افغانستان (امریکہ افغانستان میں کیوں نہ جیت سکا)اور ’’دی جناح‘‘ (فلم) سمیت کل 14 ابواب شامل ہیں۔
اس کتاب میں 9/11حملوں کے پس منظر پر خصوصی بحث کی گئی ہے، اس مد میں امیرکن پاکستان فائونڈیشن، ایسوسی ایشن آف فزیشن آف پاکستانیز، سینٹرل ٹریٹی آرگنائزیشن، سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی(سی آئی اے)، ڈیپارٹمنٹ آف انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (یو کے) یورپئین یونین، انٹیلی جنس بیورو، انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ملٹری انٹیلی جنس، یونائیٹڈ نیشنز اور یونائیٹڈ سٹیٹس آف امریکہ پر لکھی گئی کتابوں اور مضامین سے خصوصی مدد لی گئی ہے جس سے کتاب کو پڑھنے سے اس کی بے لاگ وسعت اور حقیقت پسندی کا احساس ہوتا ہے۔انگریزی زبان میں لکھی گئی اس کتاب میں پاکستان کے سیاسی حالات و واقعات اور سیاست دانوں کی کارکردگی اور تجزیہ کاروں و دانشوران کی آرا کی روشنی میں پاکستان کے سیاسی ماضی کا تنقیدی جائزہ پیش کیا گیا ہے کہ پاکستان کو ماضی میں اور اس وقت جن عصری چیلنجز کا سامنا ہے انہیں کس طرح ایڈریس کیا جا سکتا ہے۔ یہ کتاب پاکستان کے جغرافیائی اور عالمی محل وقوع کی اہمیت کے حوالے سے ایک کارآمد اور متحرک بائیوگرافی ہے جس میں پاکستان اور امریکہ کی مشترکہ سٹریٹیجک کارکردگی اور آئندہ کی سیاسی و انتظامی حکمت عملیوں کے حوالے سے بھرپور رہنمائی کی گئی ہے۔ ڈاکٹر نسیم اشرف صاحب جنرل پرویز مشرف کے دور میں 6سال تک سٹیٹ منسٹر کے عہدے کے برابر ’’نیشنل کمیشن فار ہیومین ڈویلپمنٹ‘‘ (این سی ایچ ڈی)کے سربراہ رہے اور پھر آخری 2سال تک ’’پاکستانی کرکٹ بورڈ‘‘کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
ڈاکٹر صاحب کو پاکستان کی پولیٹیکل پوٹینشل اور ترقی کے امکانات کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا جس بنا پر اس کتاب کے اقتباسات عام قارئین اور خصوصی طور پر پولیٹیکل سائنس کے طلباء کے لئے ایک ’’گائیڈ بک‘‘کی حیثیت رکھتے ہیں۔کتاب کی لانچ کے وقت پشاور میں سابق چیئرمین پی سی بی ڈاکٹر نسیم اشرف نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ یہ بات درست نہیں کہ سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے چیف جسٹس سے باتھ روم میں جا کر نواز شریف کی سزا سے متعلق بات کی تھی۔ لیکن کتاب کے صفحہ نمبر 163 اور 164 پر یہ لکھا ہے کہ کلنٹن کھانے کے دوران باتھ رومز کی کی طرف گئے، ان کا اور پاکستان کا سیکورٹی عملہ ان کے پیچھے پیچھے ہو لیا تو تھوڑی دیر بعد پاکستان کے اس وقت کے چیف جسٹس ارشاد حسن خان بھی اٹھ کر باتھ رومز کی طرف چلے گئے۔ سیکورٹی عملے نے بتایا کہ کچھ دیر بعد کلنٹن اور جسٹس ارشاد نے زور دار قہقہہ لگایا۔ البتہ نسیم اشرف نے کتاب میں تسلیم کیا ہے کہ یہ سچ ہے کہ کلنٹن نے واضح کیا تھا کہ نواز شریف کو سزائے موت نہیں ہونی چایئے۔ اسی طرح کتاب میں انہوں نے پیش گوئی کی کہ ٹرمپ کے آنے سے پاک امریکہ تعلقات بہتر ہوں گے اور پاک افغان تعلقات میں بھی ٹرمپ کا کردار اہم ہو گا۔ کتاب میں پاک امریکہ تعلقات پر گہرائی سے روشنی ڈالی گئی ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کو افغان جنگ کی وجہ سے کیا چیلنجز رہے۔
(جاری ہے)

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ڈاکٹر نسیم اشرف جنرل پرویز مشرف میں پاکستان کے انٹیلی جنس کتاب میں اس کتاب مشرف کے گئی ہے

پڑھیں:

حارث رؤف، شاہین اور نسیم شاہ مجھے دیں تو میگا اسٹار بنادوں گا، شعیب اختر

اسلام آباد:

دنیائے کرکٹ کے تیز ترین باولر  شعیب اختر کا کہنا ہے شاہین آفریدی، حارث رؤف، اور نسیم شاہ کو ریسٹ دینا پڑے گا، چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کرکٹ کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں اپنے 9 رتن بھی تبدیل کرنا ہوں گے۔

اسلام آباد میں سجی کیپیٹل پریمیئر لیگ کی تقریب دستخط میں شعیب اختر نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی، اور سی پی ایل کے بطور برینڈ ایمبیسڈر معاہدے پر دستخط کئے۔

معاہدے کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے شعیب اختر کا کہنا تھا کہ سمجھ سے بالاتر ہے کیوں کھلاڑیوں کو پہلے نکالا جاتا ہے اور پھر شامل کیا جاتا ہے، بابر اعظم ، شاہین شاہ آفریدی ، حارث رؤف اور نسیم شاہ جیسے کھلاڑی مجھے دے دیے جاتے تو یہ سب میگا اسٹار ہوتے۔

انہوں نے کاہ کہ چیمپیئنز ٹرافی میں ٹیم کی کارکردگی سے بہت مایوسی ہوئی، کرکٹ کا بھی ہاکی والا حال کیا جارہا ہے، مینجمنٹ اور ٹیم مسلسل تبدیلیوں سے کچھ حاصل نہیں ہورہا، محسن نقوی نے انفراسٹرکچر ضرور بہتر کیا ہے لیکن پالیسیز بھی بدلنا ہوں گی۔

شعیب اختر نے کہا کہ حارث رؤف ، نسیم شاہ اور شاہین شاہ آفریدی کو ریسٹ دینے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دنیا بھر میں سفر کیا، سب سے زیادہ محبت پاکستان میں ملی، ڈاکٹر ذاکر نائیک
  • بابراعظم، محمدرضوان، نسیم شاہ عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب پہنچ گئے
  • لاہور، برسی شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی، مزار پر دعائے کمیل کا اہتمام
  • دہشت گردافغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرتے ہیں،جنرل سید عاصم منیر
  • حارث رؤف، شاہین اور نسیم شاہ مجھے دیں تو میگا اسٹار بنادوں گا، شعیب اختر
  • ایس ایچ او لوہی بھیر سہیل اشرف کی کامیاب کاروائی، 10 موٹر سائیکلز برآمد،4رکنی گینگ گرفتار
  • جنرل باجوہ، جنرل فیض اور عمران خان نے طالبان کو پاکستان میں بسایا: خواجہ آصف
  • جنرل باجوہ، فیض حمید اور عمران خان نے دہشتگردوں کو واپس بسایا،خواجہ آصف
  • جنرل باجوہ، جنرل فیض و عمران خان نے دہشتگردوں کو پاکستان میں واپس بسایا: خواجہ آصف