سمارٹ فونز سے بینکنگ ڈیٹا کی چوری کیلئے گذشتہ سال 2024 کے دوران 195.71 فیصد اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 مارچ2025ء) سمارٹ فونز سے بینکنگ ڈیٹا کی چوری میں گزشتہ سال 2024 کے دوران 195.71فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سائبر سیکیورٹی و اینٹی وائرس خدمات فراہم کرنے والی بین الاقوامی کمپنی کسپرسکی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سال 2023 کے دوران بینکنگ ڈیٹا کی چوری کیلئے سمارٹ اینڈ رائیڈ فونز پر 4لاکھ 20 ہزار سائبرحملے کئے گئے تھے تاہم گزشتہ سال 2024 کے دوران سائبر حملوں کی تعداد 12 لاکھ 42 ہزار تک بڑھ گئی ۔
(جاری ہے)
اس طرح سال 2023 کے مقابلہ میں سال 2024 کے دوران بینکنگ ڈیٹا چرانے کیلئے اینڈ رائیڈ سمارٹ فونز پر ہونے والے سائبر حملوں کی شرح میں 195.71 فیصد کا نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہائیکرز کسی بھی صارف کے آن لائن بینکنگ ڈیٹا ، ای پیمنٹس یا کریڈٹ کارڈ سروسز کے ڈیٹا کو چرانے کیلئے دھوکہ دہی پرمبنی کمپیوٹر پروگرامز سے مدد حاصل کرتے ہیں ۔ بعض واقعات میں سائبر کریمنلز صارفین کو میسج بھیج کر ان کا اکائونٹ ہیک کر کے ڈیٹا چوری کرتے ہیں جبکہ انٹر نیٹ کے ذریعے مجرمانہ سرگرمیوں کے مرتکب افراد حساس معلومات یا خبروں کے ذریعے اپنے پیغامات کی اہمیت میں اضافہ کر کے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرتے ہیں ۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سال 2024 کے دوران بینکنگ ڈیٹا
پڑھیں:
کوئٹہ و نواحی علاقوں میں گیس لیکج کے باعث حادثات کی تعداد میں شدید اضافہ
مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران سوئی گیس لیکج دھماکوں میں 105 افراد زخمی ہوئے اور 8 اموات بھی ہوچکی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ و نواحی علاقوں میں پچھلے ایک ہفتے کے دوران گیس لیکج کے باعث ہونے والے دھماکوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔ دھماکوں کی وجہ سے 7 روز کے دوران 8 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ کوئٹہ کے مقامی اخبار میں شائع رپورٹ میں کوئٹہ کے سول اسپتال کے برن وارڈ کے انچارج ڈاکٹر منظور کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ پچھلے 48 گھنٹوں کے دوران کوئٹہ و نواحی علاقوں سے 37 زخمی افراد سول اسپتال لائے گئے ہیں۔ اسپتال میں داخل بیشتر زخمی 90 فیصد جھلسے ہوئے ہیں۔ زخمیوں کی بڑی تعداد میں آمد کے باعث سول اسپتال کے برن وارڈ میں مزید مریضوں کیلئے گنجائش کم رہ گئی ہے۔ ڈاکٹر منظور نے مزید بتایا کہ ایک ہفتے کے دوران سوئی گیس لیکج دھماکوں میں 105 افراد زخمی ہوئے اور 8 اموات بھی ہوچکی ہیں۔ واضح رہے کہ دھماکے کے واقعات رات کے وقت ہو رہے ہیں۔ شہریوں کا خیال ہے کہ گیس لیکج دھماکوں کی بڑی وجہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے شہر میں گیس کی لوڈ شیڈنگ ہے۔