جہلم ویلی: چھم واٹر فال کے قریب کار حادثہ، 2 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
جہلم ویلی (اوصاف نیوز) چھم واٹر فال کے مقام پر کار بے قابو ہو کر گہری کھائی میں جا گری۔ گاڑی میں سوار ثاقب ولد محمد اسحاق اور بشارت ولد جمال دیناقوام گجر موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے۔حادثہ رات کے پچھلے پہر پیش آیا
جس کی وجہ سے فوری طور پر کسی کو اطلاع نہ ہو سکی صبح جب مقامی افراد نے جائے حادثہ کا مشاہدہ کیا تو انہیں گاڑی کھائی میں گری ہوئی ملی، جس پر انہوں نے فوری طور پر امدادی کارروائیاں شروع کیں۔ پاک فوج کے جوانوں کی مدد سے لاشوں کو ریسکیو کر کے باہر نکالا گیا۔
مقامی افراد نے اس حادثے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس مقام پر حفاظتی انتظامات کو مزید بہتر بنایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسے حادثات سے بچا جا سکے۔
کوئٹہ: ہزار گنجی میں گھر میں گیس لیکج کا دھماکا ، ماں بیٹی جاں بحق
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان: خضدار میں بم دھماکے سے متعدد افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مارچ 2025ء) پاکستانی صوبے بلوچستان کے ضلع خضدار کے نال ٹاؤن کے اہم بازار میں بدھ کے روز ہونے والے دھماکے میں کم از کم پانچ افراد جھلس کر ہلاک اور دیگر دس شدید طور پر زخمی ہو گئے۔
مقامی پولیس نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ایک دیسی ساختہ دھماکہ خیز ڈیوائس (آئی ای ڈی) کے پھٹنے سے یہ دھماکہ ہوا، جس کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی۔
اس حملے کا اصل نشانہ حکومت نواز ایک مقامی قبائلی رہنما تھے۔پولیس حکام کے مطابق دھماکے میں حکومت کے حامی قبائلی رہنما عبدالصمد سمالانی کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بم بازار میں نصب کیا گیا تھا اور جب ان کی گاڑی علاقے سے گزر رہی تھی، تبھی بارودی مواد کو ریموٹ کنٹرول سے اڑا دیا گیا۔
(جاری ہے)
خاتون کا خودکش حملہ، ذمہ داری علیحدگی پسندوں نے قبول کر لی
اطلاعات کے مطابق عبدالصمد سمالانی کو زخم آئے، تاہم وہ اس حملے میں بچ گئے اور ان کا ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔
البتہ ان کے تین ساتھی موقع پر ہی جھلس کر ہلاک ہو گئے، جب کہ دو ساتھی بعد میں زخموں کی تاب نہ لا کر ہسپتال میں چل بسے۔ متاثرین زندہ جل گئےحکام نے بتایا کہ دھماکہ مصروف ترین بازار میں ویلڈنگ کی دکان کے قریب ہوا۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور لاشوں اور زخمیوں کو خضدار ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کیا گیا۔
بہاول خان تھانے کے ایک سینیئر پولیس افسر نے کہا، "چونکہ آگ بہت تیزی سے پھیلی، اس لیے گاڑی میں سفر کرنے والے کل پانچ افراد زندہ جل گئے۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ نال کی میونسپل کمیٹی میں فائر بریگیڈ کی خدمات یا امدادی کارکن دستیاب نہیں تھے۔"
بلوچ علیحدگی پسندوں نے پنجابی مسافروں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی
ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر دشتی نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ دو شدید زخمی افراد ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر ہلاک ہوئے، جبکہ تین گاڑی میں آگ لگنے سے موقع پر ہی دم توڑ گئے۔
قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھا کر لیے ہیں۔ ایک سینیئر پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ "ہم دھماکے کی نوعیت کی تحقیقات کر رہے ہیں۔"
پانچ میں سے چار مرنے والوں کی شناخت منیر احمد سمالانی، عبداللہ سرمستانی، نادر خان گرگناری اور مسعود احمد کے نام سے ہوئی ہے۔
سکیورٹی فورسز اس واقعے کی مزید تحقیقات کر رہی ہیں. فوری طور پر کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
تاہم بلوچ علیحدگی پسندوں پر شبہ ہے، جو اس سے پہلے بھی ایسے حملے کرتے رہے ہیں۔بلوچستان: بم دھماکے میں گیارہ کان کن ہلاک، متعدد زخمی
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے حکام کو زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے مزید کہا، "دہشت گردی کا ہر قیمت پر خاتمہ کیا جائے گا اور امن دشمن عناصر اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
"اس واقعے سے ایک روز قبل پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا میں بنوں شہر میں واقع فوجی چھاؤنی پر عسکریت پسندوں کے حملے میں پانچ فوجیوں سمیت 18 افراد ہلاک اور 30 کے قریب زخمی ہوئے۔
پاکستان: عسکریت پسندوں کی ’گوریلا کارروائیوں‘ میں اضافہ
شدت پسندوں کی جانب سے یہ حملہ افطار کے دوران کیا گیا تھا اور دھماکوں کی شدت کے باعث آس پاس کے متعدد مکانات کی چھتیں اور دیواریں منہدم ہو گئی تھیں۔ فوجی چھاؤنی کے داخلی دروازے سے متصل ایک مسجد بھی منہدم ہو گئی اور مبینہ طور پر متعدد نمازی ملبے کے نیچے دب کر ہلاک ہوئے۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی)