اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 مارچ 2025ء) صدر ٹرمپ سے جب سوال کیا گیا کہ آیا وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے سعودی عرب میں ملاقات کریں گے، تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ تیل کی دولت سے مالامال اس خلیجی ملک کا دورہ کریں گے، لیکن ان کے مطابق اس کا بنیادی مقصد کاروباری معاہدہ ہے۔

ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا،"میں سعودی عرب جا رہا ہوں"، تاہم انہوں نے دورے کی تاریخ کا ذکر نہیں کیا۔

ٹرمپ غزہ منصوبہ، سعودی عرب میں سربراہی اجلاس

ٹرمپ کا کہنا تھا، "میں نے کہا کہ میں اس وقت جاؤں گا جب آپ ایک ٹریلین ڈالر ادا کریں، یعنی امریکی کمپنیوں سے چار سال کی مدت میں ایک ٹریلین ڈالر کی خریداری کریں گے۔ انہوں نے اس پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، لہٰذا میں وہاں جا رہا ہوں۔

(جاری ہے)

" صدر ٹرمپ کی دوسری صدارت کی مدت چار سال ہے۔

سعودی عرب بھی اسرائیلی اماراتی معاہدے میں شامل ہو گا، ٹرمپ پرامید

ٹرمپ، جنہوں نے وائٹ ہاؤس واپس آنے کے بعد سے ابھی تک بیرون ملک سفر نہیں کیا ہے، 2017 میں پہلی مرتبہ اقتدار سنبھالنے کے بعد برطانیہ کے بجائے اپنا پہلا غیر ملکی دورہ سعودی عرب کا کیا تھا، کیونکہ سعودی عرب نے 450 بلین ڈالر کی امریکی مصنوعات خریدنے کا وعدہ کیا تھا۔

سعودی عرب حالیہ دنوں میں روس اور یوکرین کے ساتھ امریکی سفارت کاری کا ایک اہم مرکز بن چکا ہے۔ اور یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ٹرمپ نے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تجارتی تعلقات پر زور دیا ہو۔

ٹرمپ کے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات

ٹرمپ نے سعودی عرب کے ساتھ بھی قریبی کاروباری تعلقات قائم کیے ہیں۔ دسمبر میں ٹرمپ آرگنائزیشن نے جدہ میں ایک ٹرمپ ٹاور کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

صدر ٹرمپ کے داماد اور ان کی پہلی مدت کے دوران مشرق وسطیٰ کے صدارتی مشیر جیراڈ کشنر، نے مدت صدارت ختم ہونے کے بعد ایک نجی ایکویٹی فرم شروع کی تھی جس نے سعودی سرمایہ کاری میں 2 بلین ڈالر حاصل کیے تھے۔

ٹرمپ نے حال ہی میں امریکہ میں بھاری سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کے بارے میں اعلانات کے ایک سلسلے کی صدارت بھی کی ہے۔

ٹرمپ نے اپنے پچھلے دور میں، ولی عہد محمد بن سلمان کو امریکہ میں مقیم سعودی منحرف صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے نتائج سے بچانے پر فخر کیا۔

صدر نے امریکی ہتھیاروں کی سعودی خریداری کا بھی نمایاں ذکر کیا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے سعودی عرب کو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوشش کے سلسلے میں پوری رفتار سے آگے بڑھنے کا عزم کیا ہے، اگر انہی‍‍ں اس مہم میں کامیابی مل جاتی ہے تو یہ ایک اہم قدم ہو گا۔ سعودی عرب میں ہی اسلام کے دو مقدس ترین مقامات مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ واقع ہیں۔

ج ا ⁄ ص ز (اے ایف پی، روئٹر‍ز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے ساتھ

پڑھیں:

حکومت کہتی ہے امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں لیکن کل بغیر کسی معاہدے کے بندہ پکڑ کر ان کے حوالے کر دیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 مارچ2025ء) عافیہ صدیقی کیس سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز اسحاق خان نے دوران سماعت کہا کہ حکومت کہتی ہے امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں لیکن کل بغیر کسی معاہدے کے بندہ پکڑ کر ان کے حوالے کر دیا، پچھلی سماعت پر اٹارنی جنرل آفس کو کہا تھا کہ حکومت کو تجاویز دیں اور عدالت کو بھی آگاہ کریں لیکن اب حکومت عافیہ صدیقی کے کیس کو ختم کرنے کا کہہ رہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق جمعہ کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت یابی اور وطن واپس لانے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ دوران سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست فوری نمٹانے کیلئے متفرق درخواست دائر کی گئی، جس پر عدالت نے حکومت کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

دوران سماعت پاکستان کے ہاتھوں گرفتار داعش کمانڈر شریف اللہ کی امریکا حوالگی کا تذکرہ بھی ہوا۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ آپ کہتے ہیں کہ امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے سے متعلق کوئی معاہدہ نہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ کل آپ نے بغیر کسی ایگریمنٹ کے بندہ پکڑ کر امریکا کے حوالے کر دیا۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو امریکا حوالگی سے متعلق آپ کو ان کیمرہ آگاہ کرنے کا موقع بھی دیا گیا، 2 ڈیکلریشن آئے، حکومت کو جواب کا کہا گیا، حکومت کی جانب سے غیر تسلی بخش جواب دیا گیا۔

اب حکومت عافیہ صدیقی کی درخواست کو نمٹانے کا کہہ رہی ہے۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آپ سادہ الفاظ میں یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس کیس سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں،وزیراعظم نے خط لکھنا تھا لکھ دیا، ان کو ویزا چاہیے تھا دے دیا، آپ نے جو کرنا تھا کر دیا، ایسا رویہ اپنانے سے پوری دنیا کو پتا لگ جائے گا حکومت پاکستان نے کیا کیا، آپ نے کیا تیر مارے۔

جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ پچھلی سماعت پر اٹارنی جنرل آفس کو کہا تھا کہ حکومت کو تجاویز دیں اور عدالت کو بھی آگاہ کریں لیکن آپ کہہ رہے ہیں کیس ختم کریں۔سماعت کے دوران درخواستگزار وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل عدالت میں پیش ہوئے۔ ان کے علاوہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور امریکی وکیل اسمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔بعد ازاں عدالت نے متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کر دی۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کا آیت اللہ علی خامنہ ای کو خط‘جوہری پروگرام کو محدود کرنے اور نیا معاہدہ کرنے کی پیشکش
  • ٹرمپ کاروس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدہ ہونے تک ماسکو پر پابندیاں عائد کرنے پر غور
  • حکومت کہتی ہے امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ نہیں لیکن کل بغیر کسی معاہدے کے بندہ پکڑ کر ان کے حوالے کر دیا
  • ڈونلڈ کا خامنائی کو خط: ’جوہری معاہدہ نہ کیا تو دوسری طریقے سے نمٹیں گے‘
  • 1 ٹریلین کی سرمایہ کاری،سعودی عرب نے بڑااعلان کردیا
  • سعودیہ امریکی کمپنیوں میں 1 ٹریلین کی سرمایہ کاری کیلئے راضی، ٹرمپ کا اگلے ماہ دورے کا اعلان
  • ’ایک کھرب ڈالر کے معاہدے ہوں گے‘، ٹرمپ نے دورہ سعودی عرب کا اعلان کردیا
  • امریکی صدرٹرمپ کا سعودی عرب کے دورے کا اعلان
  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی یرغمالیوں کی رہائی کیلئے حماس سے بات کرنے کی تصدیق
  • امریکی پالیسیوں میں ہونے والی تبدیلیاں کوئی حیران کن بات نہیں ہے، بھارت