پشاور ہائیکورٹ نے فیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل سے نہ نکالنے کے خلاف وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

پشاور ہائیکورٹ میں سینیٹر فیصل جاوید کا نام پروویژنل نیشنل آئیڈنٹی فکیشن لسٹ (PNIL) سے نہ نکالنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس وقار احمد اور جسٹس ثابت اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔  

سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل ثناء اللہ اور ڈائریکٹر ایف آئی اے انعام اللہ گنڈاپور عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس وقار احمد نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے اس کیس میں جو آرڈر دیا تھا، اسے پڑھا جائے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالتی حکم نامہ پڑھ کر سنایا۔  

فیصل جاوید نے عدالت کو بتایا کہ جب وہ ایئرپورٹ پہنچے تو انہیں آگاہ کیا گیا کہ ان کا نام لسٹ میں شامل ہے، جس کے باعث انہیں 3 سے 4 گھنٹے بٹھایا گیا اور بعد ازاں جانے کی اجازت دے دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف درج تمام کیسز میں وہ بری ہوچکے ہیں، جبکہ موجودہ کیسز میں پشاور ہائیکورٹ نے انہیں حفاظتی ضمانت دے رکھی ہے۔  

ایف آئی اے کے نمائندے نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی احکامات کو ہیڈ آفس تک پہنچایا گیا تھا اور فیصل جاوید کا نام لسٹ سے نکال دیا گیا تھا، تاہم اسلام آباد میں درج ایف آئی آرز کی بنا پر ان کا نام دوبارہ شامل کیا گیا۔ ایف آئی اے کے مطابق اسلام آباد پولیس کی درخواست پر 5 مارچ کو فیصل جاوید کا نام فہرست میں شامل کیا گیا۔  

جسٹس وقار احمد نے ریمارکس دیے کہ "یہ تو پھر ایسا چلتا رہے گا، پہلے نام نکالیں گے، پھر کسی اور کیس میں شامل کر دیں گے۔" وکیل درخواست گزار عالم خان ادینزی ایڈووکیٹ نے مؤقف اپنایا کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور اگر نئی درخواست دائر کی جائے گی تو دوبارہ کسی اور کیس میں نام شامل کر دیا جائے گا۔  

عدالت نے حکومت کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا اور ریمارکس دیے کہ عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: فیصل جاوید کا نام پشاور ہائیکورٹ کہ عدالت کے خلاف ایف آئی کیا گیا

پڑھیں:

پشاور، واٹس ایپ گروپ سے نکالنے پر گروپ ایڈمن کو قتل کردیا گیا

مقتول کے بھائی کے ایک بیان کے مطابق مشتاق نے مبینہ طور پر کسی معاملے پر بحث کے بعد اشفاق کو واٹس ایپ گروپ سے نکال دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور میں ایک شخص کو مبینہ طور پر واٹس ایپ گروپ  نکالنے پر ایک شخص کو قتل کردیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق پشاور پولیس نے بتایا کہ مقتول ایک کمیونٹی واٹس ایپ گروپ کا ایڈمن تھا جسے مبینہ طور پر ایک شخص کو گروپ سے نکالنے پر گولی مار کر قتل کیا گیا۔ مقتول مشتاق احمد کو گولی مار کر قتل  کیا  گیا، پولیس دستاویزات کے مطابق اشفاق نامی شخص پر اس کے قتل کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ مقتول کے بھائی کے ایک بیان کے مطابق مشتاق نے مبینہ طور پر کسی معاملے پر بحث کے بعد اشفاق کو واٹس ایپ گروپ سے نکال دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ  فریقین نے ملاقات کرنے اور صلح کرانے کا انتظام کیا تھا لیکن اشفاق بندوق لے کر آیا اور فائرنگ کرکے اس کے بھائی کو قتل کر دیا، بیان کے مطابق اشفاق واٹس ایپ گروپ سے ہٹائے جانے پر ناراض تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پشاور، واٹس ایپ گروپ سے نکالنے پر گروپ ایڈمن کو قتل کردیا گیا
  • فیصل جاوید کی پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے کیلئے ہائیکورٹ میں درخواست
  • فیصل جاوید کی پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے کیلئے ہائی کورٹ میں درخواست
  • کے پی میں سیکیورٹی کی خراب صورتحال، پشاور ہائیکورٹ کا وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس
  • فیصل جاوید کا نام پی این آئی ایل سے نہ نکالنے پر وفاق سے جواب طلب
  • کے پی میں سیکیورٹی کی خراب صورتحال؛ پشاور ہائیکورٹ کا وفاقی اور صوبائی حکومت کو نوٹس
  • سینیٹر فیصل جاوید کو جہاز سے آف لوڈ کرنے پر عدالت کا اظہار برہمی
  • سینیٹر فیصل جاوید کو جہاز سے آف لوڈ کرنے پر عدالت سرکاری وکیل پر برہم
  • ’کمٹمنٹ کیوں کرتے ہوں‘، فیصل جاوید کو جہاز سے آف لوڈ کرنے پر عدالت سرکاری وکیل پر برہم