کراچی، شہری کا مقدمہ درج کرنے کے بجائے پولیس پر تشدد کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
کراچی کے علاقے نارتھ کراچی سیکٹر فائیو اے میں شہری سے لوٹ مار کا مقدمہ ایک ہفتے بعد بھی درج نہ کیا جاسکا۔ متاثرہ شہری نے اہلکاروں پر تشدد کا الزام عائد کردیا۔
شہری کا کہنا ہے کہ واردات کی سی سی ٹی وی میں موٹرسائیکل سوار ڈاکوؤں کو لوٹ مار کرتے دیکھا جاسکتا ہے، خواجہ اجمیر نگری تھانے میں واقعہ کی رپورٹ کرانے گیا تو درخواست لے کر روانہ کردیا۔
شہری نے الزام لگایا کہ خواجہ اجمیر نگری تھانے کے اہلکاروں نے گزشتہ روز مجھے روکا، اہلکاروں نے نقدی اور لائسنس یافتہ اسلحہ قبضے میں لیا۔
شہری کے مطابق اہلکاروں نے لائسنس یافتہ اسلحہ واپس کردیا لیکن رقم نہیں دی، اہلکاروں نے اسے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔
دوسری جانب ایس ایچ او خواجہ اجمیر نگری تھانے نے واقعہ پر موقف دینے سے گریز کردیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اہلکاروں نے
پڑھیں:
وڈھ، اختر مینگل آٹھ روز سے تھانے میں موجود، گرفتاری یا مقدمات کے خاتمے کا مطالبہ
پولیس کا کہنا ہے کہ حکومت کے اختر مینگل کو گرفتاری کے احکامات نہیں ہیں، جبکہ مقدمات کا خاتمہ بھی حکومت کے اختیار میں ہے۔ اختر مینگل اپنی مرضی سے تھانے میں موجود ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق وزیراعلیٰ اختر جان مینگل گزشتہ آٹھ روز سے احتجاجا کے طور پر وڈھ پولیس اسٹیشن خضدار میں از خود گرفتاری کیلئے موجود ہیں۔ انکا مطالبہ ہے کہ یہ تو 1200 افراد کے خلاف درج بوگھس مقدمات ختم کئے جائیں، یا انکو گرفتار کیا جائے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ سردار اختر مینگل اپنی مرضی سے پولیس اسٹیشن میں بیٹھے ہیں اور یہی پر سحری اور افطار بھی کر رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے انہیں گرفتار کرنے کے کوئی احکامات نہیں ملے ہیں، جس کی بناء پر اختر مینگل کو گرفتار نہیں کر سکتے ہیں۔ مقدمات ختم کرنے کا اختیار بھی حکومت کے پاس ہے۔
پولیس کے مطابق وڈھ میں پولیس کی جانب سے سردار اختر جان مینگل کے بیٹے گورگین مینگل سمیت 1200 افراد کے خلاف پولیس اہلکاروں پر تشدد اور انہیں یرغمال بنانے سمیت دیگر الزامات ہیں۔ متنازع شخص شفیق مینگل کے کارکن علی شیر گرگانی کی ہلاکت کے بعد پولیس نے بعض ملزمان کی گرفتاری کیلئے وڑھ بازار میں چھاپہ مارا۔ پولیس نے الزام عائد کیا کہ گورگین مینگل سمیت 600 کے قریب افراد نے پولیس کو یرغمال بنایا اور ملزمان کو چھڑا دیا۔ جس پر ان کے خلاف مقدمار درج کئے گئے۔ اس حوالے سے گورگین مینگل کا کہنا ہے کہ پولیس نے جعلی مقدمات میں کمسن بچوں سمیت ان افراد کا نام بھی شامل کیا ہے، جو اس دنیا میں نہیں رہے ہیں۔ گورگین مینگل نے الزام عائد کیا کہ متنازعہ شخص شفیق مینگل و دیگر دہشتگردوں کو حکومت کی سرپرستی حاصل ہے۔ حکومت نے عوام پر دباؤ ڈالنے کیلئے انہیں جعلی مقدمات میں نامزد کروایا ہے۔