چین کی ترقیاتی کامیابیاں دنیا کو فائدہ دے رہی ہیں، پاکستانی سکالر
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
جینان(نیوز ڈیسک) پاکستانی دانشور جمال خان نے چینی سکالر کے ساتھ مشترکہ طور پر لکھی اپنی تازہ تصنیف ’’مشرق سے ہوائیں،کیسے بیلٹ اینڈ روڈ اقدام براعظموں کو منسلک کر کے معاشی مواقع پیدا کر رہا ہے‘‘ میں لکھا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا مقصد ایشیا، یورپ اور افریقہ میں بنیادی شہری سہولیات کی ترقی اور تجارت و سرمایہ کاری کو فروغ دے کر عالمی سطح پر رابطے اور اقتصادی تعاون کو بڑھانا ہے۔
جمال خان 2017 سے چین میں رہ رہے ہیں جو 2022 میں چین کے مشرقی شہر وے ہائی میں شان ڈونگ یونیورسٹی سے منسلک ہوئے۔وہ اس وقت شان ڈونگ یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹڈیز میں پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو ہیں اور سنٹر فار گلوبل ڈویلپمنٹ اینڈ بی آر آئی سٹڈیز میں تحقیق کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
شان ڈونگ یونیورسٹی کےانسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل سٹڈیز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر لی یوآن نے جمال خان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 2 سال میں انہوں نے متعدد اعلیٰ سطح کے تدریسی مقالے شائع کئے اور بین الاقوامی کانفرنسوں میں فعال انداز میں حصہ لیا۔اس سے چین اور پاکستان کے تعلیمی اداروں کے درمیان رابطے پروان چڑھے اور دونوں ممالک کے سکالرز کے درمیان تعاون بڑھا۔
شِنہوا کو انٹرویو میں جمال خان نے چین میں 8 سال رہنے کے تجربات پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ چین میں میرا وقت انتہائی مفید رہا ہے۔ میں اس کی بھرپور ثقافت، روایتی تہواروں، شاندار مناظر، متحرک شہروں اور جدید اختراعات سے بہت محظوظ ہوتا ہوں۔
بین الاقوامی تجارت، ترقیاتی معیشت اور تجارتی پالیسیوں میں مہارت رکھنے والےایک مانے ہوئے ماہرِ اقتصادیات کے طور پر یہ نوجوان سکالر چین کی ترقی اور حالیہ برسوں میں ہونے والی تبدیلیوں پر ایک منفرد نکتہ نظر پیش کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے تیز تر اقتصادی ترقی سے لے کر بنیادی شہری سہولیات کی ترقی تک اور ٹیکنالوجی پر مبنی پیشرفت تک چین کی زبردست ترقی دیکھی ہے۔ چین کی ترقی اس کے تزویراتی وژن، جدت پر مبنی پالیسیوں اور اعلیٰ معیار کی ترقی کے عزم کا ثبوت ہے۔
جمال خان نے ماحول دوست ترقی کے ساتھ چین کے عزم کو سراہتے ہوئے نشاندہی کی کہ ملک قابل تجدید توانائی میں عالمی رہنما کے طور پر ابھر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین شمسی،ہوا اور الیکٹرک گاڑیوں کی ٹیکنالوجیز میں بہت بڑی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ صاف توانائی میں یہ پیشرفت نہ صرف موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں معاونت کرتی ہے بلکہ نئی صنعتوں اور روزگار کے مواقع پیدا کرکے معاشی ترقی کو بھی متحرک کرتی ہے۔
سی پیک کی اہمیت پر گفتگو کرتے ہوئے سید جمال خان نے ذاتی تجزیہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ میرے آبائی شہر ہزارہ سے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد تک 120 کلومیٹر سفر میں ٹریفک کے رش اور خراب سڑک کے باعث 6 گھنٹے لگتے تھے۔
جمال خان نے کہا کہ سی پیک کے تحت ہزارہ موٹروے منصوبے نےڈرامائی طور پر مسافت 2 گھنٹے سے بھی کم کر دی ہے۔اس تبدیلی سے تجارتی نقل و حمل میں زبردست بہتری آئی،سیاحت کی حوصلہ افزائی ہوئی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوئے۔ اس سے سٹیل،سیمنٹ اور نقل و حمل جیسے اہم شعبوں میں طلب میں بھی اضافہ ہوا۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ترقی بی آر آئی کے بنیادی شہری سہولیات کے منصوبوں کے وسیع معاشی فوائد کی مثال ہے جو محض رابطے سے آگے بڑھ کر معاشی اور علاقائی ترقی کو فروغ دیتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ بی آر آئی جیسے اقدامات نے عالمی رابطے بہتر بنائے،بنیادی شہری سہولیات کی ترقی کو فروغ دیا اور تجارتی سہولت کاری میں معاونت کرتے ہوئے ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں معیشتوں کو فائدہ پہنچایا۔
اپنے کیرئر کی مستقبل کی خواہشات پر بات کرتے ہوئے جمال خان نے تدریسی کامیابیاں حاصل کرنے اور چین اور پاکستان کے درمیان تدریسی تبادلوں اور تعاون کےفروغ کی خواہش کا اظہار کیا۔انہوں نے چین کی ترقی کے تجربات دوسرے ممالک کو پیش کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی۔
لی نے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان ’’آہنی بھائی چارے‘‘ پر مبنی دوستی ہے۔بی آر آئی کی ترقی کے ساتھ ہم توقع رکھتے ہیں کہ چین اور پاکستان کے درمیان حکام کے تبادلے،تدریسی تعاون اور ثقافتی روابط بڑھتے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بنیادی شہری سہولیات چین اور پاکستان کے چین کی ترقی جمال خان نے کے درمیان نے کہا کہ انہوں نے ترقی کے کہ چین رہا ہے
پڑھیں:
امریکی ایجنسی نے پاکستانی شہری کو سلامتی کا خطرہ قرار دےکر امریکا سے نکال دیا
واشنگٹن(ڈیلی پاکستان آن لائن )امریکی ایجنسی نے پاکستانی شہری کو سلامتی کا خطرہ قرار دےکر امریکا سے نکال دیا۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق امریکی امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ نے 56سالہ سید رضوی کو قومی سلامتی کا ترجیحی خطرہ قرار دیتے ہوئے 25 فروری کو امریکا سے بے دخل کیا۔ سید رضوی و غیر قانونی طور پر ڈلاس اور ٹیکساس میں مقیم تھے، انہیں 31 جنوری کو ایک معمول کے ٹریفک سٹاپ کے دوران گرفتار کیا گیا تھا اور 24 جنوری کو امیگریشن جج نے ملک بدر کرنے کا حکم دیا تھا۔
سید رضوی 20 ستمبر 2017کو نیویارک کے پورٹ آف انٹری سے قانونی طور پر امریکا داخل ہوئے تھے لیکن انہوں نے داخلے کی شرائط کی خلاف ورزی کی۔
خواتین کے عالمی دن پر وزیراعظم شہبازشریف کا خصوصی پیغام
مزید :