افغانستان،امریکہ پاکستان میں دہشت گردی کے ذمہ دار
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمودسمیر)عالمی دہشت گردی انڈیکس 2025ء میں پاکستان دوسرے نمبر پر آ گیا،2024ء میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات
میں 45 فیصد اضافہ ہوا، 2023ء میں 517 حملے رپورٹ ہوئے تھے جو 2024ء میں بڑھ کر ایک ہزار99تک جا پہنچے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان ملک میں تیزی سے بڑھنے والی سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم کے طور پر سامنے آئی ہے، جو 2024ء میں پاکستان میں 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمہ دار تھی۔گزشتہ سال ٹی ٹی پی نے 482 حملے کیے، جن میں 558 افراد جاں بحق ہوئے، جو 2023ء کے مقابلے میں 91 فیصد زیادہ ہے۔ملک میں دہشت گردی کی حالیہ لہرمیں نء حکمت عملی کیتحت سکیورٹی فورسزکو نشانہ بنایاجارہاہے، یہ مسلمہ حقیقت ہے کہ دہشت گردی کے شکار بیشتر علاقے پسماندگی اور جہالت میں سرفہرست ہیںاور پسماندگی اور جہالت کا خاتمہ فوجی آپریشن سے نہیں ہوگابلکہ یہ حکومت خصوصاً صوبائی حکومتوں کی کاوشوں ہی سے ہو سکتا ہے، دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وفاق اورصوبوں کے درمیان مؤثرتعاون ناگزیرہے جب کہ اس وقت وفاق اور خیبر پختونخوامیں ورکنگ ریلیشن شپ کا شدید فقدان ہے ، یہ ماننا ہو گا کہ سیاسی انتشار دہشت گردی کے عفریت کو پھیلنے کے لیے موافق ماحول فراہم کر رہا ہے،اسی طرح انسداد دہشت گردی میں نظم ونسق کا بھی بڑا عمل دخل ہے، خیبرپختونخوا حکومت نے روزاول سے جو طرزعمل اپنا رکھا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ اس کی ترجیح صوبے کیامور یا عوام کے مسائل کا حل نہیں بلکہ پارٹی کے احتجاجی لائحہ عمل اور بیانیہ کو لے کر چلنا ہے، چنانچہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے نظم ونسق کے مسائل پر بھی توجہ دینا ضروری ہے، پاکستان میں دہشت گردی کی حالیہ لہر کی بڑی وجہ افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال ہونا ہے، اگست 2021ء میں کابل میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد سے پاکستان کی مغربی سرحد پر سکیورٹی خدشات اور اندرونِ ملک دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا، اس سے بھی زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ دہشت گردوں کو افغان عبوری حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے اوردہشتگردانہ کارروائیوں میں افغانستان میں چھوڑاگیاامریکہ اسلحہ استعمال ہورہاہے، دہشت گردی اس لہرپر قابوپانے کیلیے سکیورٹی فورسزکے آپریشنزبھرپورانداز میں جاری ہیںاور اس حوالے سے اہم کامیابیاں بھی حاصل ہورہی ہیں،خصوصاًصوبہ خیبرپختونخوا ،جودہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے،وہاں حالیہ عرصے میں بڑی تعدادمیں خوارج کو جہنم واصل کیاجاچکاہے،اس میں کوئی دورائے نہیں کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے حوالے سے پاکستانی فورسزکی صلاحیتوں کی دنیامعترف ہے، ماضی میں کئے گئے آپریشن رَدُ الفَساد ، آپریشن ضربِ عضب، آپریشن کوہِ سفید،آپریشن راہِ نجات،آپریشن راہِ راست اور آپریشن راہ حق پاکستانی فورسز کی اہلیت ،صلاحیت اور مہارت کا ثبوت ہیں لیکن اس حقیقت کا ادراک بھی ضروری ہے کہ صرف طاقت کا استعمال دہشت گردی کے مسئلے کا حل نہیںبلکہ اس کے اسباب کا خاتمہ بھی ضروری ہے،سرحد پار سے آنے و الے دہشت گردوں کو افغان عبوری حکومت کی شہ میسر ہونے کے حوالے سے پاکستان کی تشویش بجا ہے، پاکستان کی جانب سے افغانستان کے ساتھ یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر اٹھایا جا رہا ہے لیکن افغان عبوری حکومت اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے میں ناکام ثابت ہوئی ، طالبان کا یہ اقدام دوحہ معاہدے کی بھی خلاف ورزی ہے جس میں ان کی جانب سے یقین دلایا گیا تھا کہ وہ افغانستان کو دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے، چنانچہ وقت آگیا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے پالیسی کا جائزہ لیا جائے، افغان سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال روکنے کے لیے تمام ممکنہ آپشن برؤئے کار لائے جانے چاہئیں، اقوام متحدہ کی رپورٹس میں بھی افغانستان میں دہشت گردتنظیموں کے سرگرم ہونے کااعتراف کیاجاچکاہے لہذاعالمی ادارے سے مطالبہ کیاجاناچاہئے کہ وہ اس تشویش ناک صورت حال کے حوالے سے فوری اقدامات اٹھائے،اسی طرح دہشت گردی میں امریکی اسلحہ استعمال ہونے کامعاملہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اٹھایاجاناچاہئے ،صدرٹرمپ افغان طالبان سے یہ اسلحہ واپس لانے کااعلان کرچکے ہیں تاہم اس حوالے سے فوری اور سنجیدہ اقدامات ضروری ہیں،امریکہ دوحہ معاہدے کااہم فریق ہے ،اسے افغان طالبان کی طرف سے اس معاہدے کی خلاف وزریوں کاسلسلہ بندکرانے کے لیے کرداراداکرناچا ہئے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دہشت گردی کے پاکستان میں حوالے سے کے لیے
پڑھیں:
افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کے مزید شواہد سامنے آ گئے
ویب ڈیسک:بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریب سکیورٹی فورسز کے کامیاب آپریشن کے بعد افغانستان سے پاکستان میں دراندازی کے مزید شواہد سامنے آ گئے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں افغان دہشتگردوں کے ملوث ہونے میں بتدریج اضافہ ہوا ہے اور افغانستان سے دہشت گردوں کی پاکستان میں دراندازی بڑھنے لگی ہے،مختلف دہشت گرد تنظیموں کو افغان طالبان کی مکمل حمایت، سہولت کاری اور سر پرستی حاصل ہے۔
پاک بحریہ کے سابق سربراہ ایڈمرل افتخار احمد سروہی انتقال کر گئے
ذرائع کا کہنا ہے کہ 5 مارچ 2025ء کو بلوچستان میں پاک افغان سرحد کے قریبی علاقے ٹوبہ کاکڑی میں سکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کیا، جس میں 4 اہم دہشتگرد گرفتار کئے گئے، دہشتگردوں سے کلاشنکوفیں، دستی بم اور دیگر آتشیں اسلحہ برآمد ہوا ہے جبکہ گرفتار دہشت گردوں نے دہشتگردی کی بڑی کارروائی کی منصوبہ بندی کا اعتراف بھی کیا ہے۔
گرفتار دہشتگرد نے اعترافی بیان میں بتایا کہ میرا نام اسام الدین ولد گلشاد ہے میں افغانستان سے آیا ہوں، ہمارا نظریہ ہماری ٹریننگ ہے، میرے پاس 2 بندوقیں، 2 کلاشنکوف، ایک گرینیڈ، اور دیگر اسلحہ موجود تھا۔
تکنیکی اور آپریشنل وجوہات کے باعث متعدد پروازیں منسوخ
دہشت گرد اسام الدین نے بتایا کہ ہم افغانستان سے 3 دن پہلے پاکستان میں داخل ہوئے، ہم سرحدی باڑ کے ذریعے رات میں چوری سے پاکستان میں داخل ہوئے اور ہم نے آگے پشین جانا تھا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف اس آپریشن کی کامیابی میں مقامی لوگوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشتگردوں کو مزید تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا، اس سے قبل کئی افغان دہشتگرد فورسز کے ہاتھوں جہنم واصل ہو چکے ہیں، ان ہلاک افغان دہشتگردوں میں افغان صوبے باغدیس کے گورنر کا بیٹا خارجی بدرالدین بھی شامل تھا۔
داعش کے دہشتگرد شریف اللہ ورجینیا کی عدالت میں پیش
ذرائع نے مزید بتایا کہ 28 فروری 2025ء کو ہلاک افغان دہشتگرد مجیب الرحمان افغانستان کی حضرت معاذ بن جبل نیشنل ملٹری اکیڈمی میں کمانڈر تھا۔
دفاعی ماہرین کے مطابق مقامی لوگوں کا دہشت گردوں کے خلاف سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ لڑنا خوش آئند امر ہے، پاکستان میں دہشتگردی کی لہر میں اضافے کی بنیادی وجہ افغانستان کی سرزمین پر پنپتی دہشتگرد تنظیمیں ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان دہشتگردوں کی آماجگاہ بن چکا ہے جس پر بین الاقوامی سطح پر فوری کارروائی وقت کی اہم ضرورت ہے، دہشت گردوں کے ساتھ پاکستان میں گھسنے والے زیادہ تر افغان شہری یا تو مارے جاتے ہیں یا پکڑے جاتے ہیں اور پاکستان کے بار بار شواہد دینے کے باوجود افغان عبوری حکومت کی خاموشی دراصل دہشت گردوں کی حمایت ہے۔
لاہور: موٹروے پر تیز رفتاری پر پہلی ایف آئی آر درج، ڈرائیور گرفتار