ہائیکورٹس خود مختار، معاملات میں مداخلت مناسب نہیں، چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) ملتان اور جھنگ کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے وفود کی چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی اور اپنے خدشات کے بارے میں چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو بتایا جب کہ چیف جسٹس نے واضح کیا ہائیکورٹس خود مختار ادارے ہیں ان کے معاملات میں مداخلت کرنا مناسب نہیں ہو گا۔ ملتان اور جھنگ کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے وفود نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ اسلام آبادمیں ملاقات کی۔ ملاقات کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے وفد کا خیرمقدم کیا، وفد نے خدشات سے متعلق چیف جسٹس کو آگاہ کیا، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے وفد نے پنجاب میں ہائی کورٹ اور بارز کے درمیان رابطے اور ہم آہنگی کے فقدان کے مسائل کو اُجاگر کیا۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ہائی کورٹس خود مختار ادارے ہیں اور ان کے معاملات میں مداخلت کرنا مناسب نہیں ہو گا۔ چیف جسٹس پاکستان نے تجویز دی معاملے کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ساتھ زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے بار کونسلز کی قانون و انصاف کمشن آف پاکستان میں نمائندگی پر بھی روشنی ڈالی، چیف جسٹس نے وفد کو قانون و انصاف کمشن کے آئندہ اجلاس کے بارے میں آگاہ کیا۔چیف جسٹس نے وفد کو وفاقی عدالتی اکیڈمی کے تحت جاری تربیتی پروگراموں کے بارے میں آگاہ کیا، پروگرام فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔ چیف جسٹس نے وفد کو ایکسس ٹو جسٹس ڈویلپمنٹ فنڈ کے بارے میں آگاہ کیا، چیف جسٹس نے بار ممبران کو ایکسس ٹو جسٹس ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت معاونت حاصل کرنے کی ترغیب دی۔ وفد نے چیف جسٹس کو ڈسٹرکٹ بارز کے دورے کی دعوت بھی دی، چیف جسٹس نے قانونی برادری کے ساتھ روابط کو اپنی ترجیح قرار دیا اور بتایا سب سے پہلے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کا دورہ کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے وفد کو یقین دلایا کہ مناسب وقت پر وفد کی بار کا بھی دورہ کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: چیف جسٹس نے وفد کو چیف جسٹس پاکستان کے بارے میں ڈسٹرکٹ بار آگاہ کیا
پڑھیں:
پراسیکیوشن ام حسان و دیگر پر کار سرکار میں مداخلت ثابت نہیں کرسکی، ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری
اسلام آباد:انسداد دہشت گردی عدالت نے کار سرکار میں مداخلت کے الزام میں گرفتار جامعہ حفصہ کی پرنسپل ام حسان اور دیگر خواتین کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے پرنسپل مدرسہ جامعہ حفصہ ام حسان اور دیگر خواتین کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرتے ہوئے ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
تحریری فیصلہ جج طاہر عباس سپرا نے جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وکیل صفائی کے مطابق ملزمان کو مقدمہ میں بے بنیاد پھنسایا گیا، پولیس نے گرفتار ملزمان سے تفتیش مکمل کرلی ہے انہیں مزید گرفتار رکھنے کی ضرورت نہیں۔
عدالت نے کہا کہ پراسکیوشن کے مطابق ملزمان نے کار سرکار میں مداخلت کی، انتظامیہ اور پولیس کو کام سے روکنے کی کوشش کی، پراسکیوشن نے ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کرنے کی استدعا کی،ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ بڑی تعداد میں ملزمان کو مقدمہ میں نامزد کیا گیا، ایف آئی آر میں نامزد ملزمان کو مخصوص کردار یا رول نہیں دیا گیا،پولیس نے تمام ملزمان کو موقع سے گرفتار کیا اس وجہ سے ریکوریز کا معاملہ بھی مشکوک ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان سے تفتیش کا عمل مکمل ہو چکا ہے، پراسکیوشن یہ ثابت نہیں کرسکی کہ ملزمان ضمانت کے بعد تفتیش یا ریکارڈ میں خلل ڈال سکتے ہیں،درخواست گزار خواتین ہیں اور ان کے فرار ہونے کے بھی امکانات نہیں، عدالت ملزمان کی ضمانت بعد از گرفتاری 5 ہزار روپے کے مچلکوں کی عوض منظور کرتی ہے۔
واضح رہے کہ لال مسجد کے خطیب مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ اور جامعہ حفصہ کی مہتتم ام حسان اور دیگر خواتین کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور سرکاری عملے پر مبینہ فائرنگ کے الزام میں مقدمہ درج ہے، انہیں پانچ مارچ کو عدالت رہا کرچکی ہے۔