Daily Sub News:
2025-03-09@04:08:59 GMT

پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور خاندانی منصوبہ بندی

اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT

پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور خاندانی منصوبہ بندی

پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی اور خاندانی منصوبہ بندی WhatsAppFacebookTwitter 0 7 March, 2025 سب نیوز


تحریر سدرہ انیس

جنرل ایوب خان کے دورِ حکومت میں ایک بد نام زمانہ مہم چلی جس کا نام خاندانی منصوبہ بندی تھا۔ جس کا سلوگن تھا بچے دو ہی اچھے پھر جب ہمارے دور میں اس سے متعلق کوئی ٹیلی ویژن پر اشتہار چلتا تھا تو کافی معیوب سمجھا جاتا تھا اور اِسے مغربی سازش مانا جاتا۔ بہر حال وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سمجھ میں آیا کہ بچے دو ہی اچھے سے کیا مراد ہے۔ حالیہ مہنگائی کے دور میں پاکستان میں بہت ذیادہ تعداد میں ایسے لوگ بھی ہے جو دو بچوں کا بھی خرچ بامشکل پورا کر رہے ہیں۔ پاکستان میں 2.

6 ملین پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں چونکہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی اور وسائل کی کمی ہے اور جوں جوں آبادی بڑھ رہی ہے پاکستان کے مسائل میں اضافہ اور وسائل میں کمی آتی جارہی ہے تو آج اُس دور میں چلنے والی مہم کا مطلب واضح طور پر سمجھ آتا ہے۔
حالیہ مارچ 2025 کے سروے کے مطابق پاکستان کی آبادی دنیا کی آبادی کا 3.1 فیصد ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ دنیا میں ہر 33 میں سے ایک شخص پاکستانی ہے۔ مارچ 2025 تک پاکستان کی آبادی 253,900,224 ہے۔ پاکستان دنیا کا پانچواں سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے۔ پاکستان میں آبادی کی کثافت 331 افراد فی مربع کلومیٹر ہے۔ پاکستان میں اوسط عمر 20.6 سال ہے۔
تقریباً 97% پاکستانی مسلمان ہیں، اور 90% آبادی سنی اسلام کی پیروی کرتی ہے۔ اور اگلے تیس سال میں پاکستان دنیا کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا سب سے بڑا ملک ہو گا۔پاکستان میں آبادی بڑھنے کی وجہ سے جن مسائلِ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ان مسائل میں وسائل کی کمی، سماجی بدامنی، اور موسمیاتی تبدیلی کے خطرات شامل ہیں۔ دنیا کے ممالک میں پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ شرح پیدائش والا مُلک ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کے ایک آرٹیکل کے مطابق پاکستان میں شرح پیدائش 2.5% ہے اور یہ ہمارے لیے ایک تشویشناک صورتحال ہے۔
پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی کی سب سے بڑی وجہ خاندانی منصوبہ بندی اور مانع حمل ادویات کا کم استعمال ہے اس کی بڑی وجہ مذہبی عقائد ہیں بعض مذہبی اسکالرز مانع حمل اور بچوں کی منصوبہ بندی کے بارے میں ایک محدود نظریہ رکھتے ہیں۔ چونکہ ہمارے پاکستانی معاشرے میں ایک اچھی خاصی کثیر تعداد ان عقائد کو مانتی ہیں۔
اِس لیے وہ خاندانی منصوبہ بندی اور مانع حمل کو اسلامی تعلیمات کے خلاف سمجھتے ہیں۔پاکستانی خواتین خاندانی منصوبہ بندی کے طریقوں سے آگاہ ہیں،لیکن مانع حمل کی ادویات کے کم استعمال میں سماجی، ثقافتی، مذہبی، اور اقتصادی رکاوٹوں سمیت متعدد عوامل شامل ہیں۔شوہر کی مخالفت اور مشترکہ خاندانی نظام کی مداخلت عام رکاوٹیں ہیں۔ مذہبی پابندیاں اور مانع حمل ادویات کی قیمت FP طریقوں کے بارے میں آگاہی کی کمی اور استمعال کے بعد جسمانی صحت کو متاثر کرنے کا خوف شامل ہے۔ہمارے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ اگر ہم نے اِس بڑھتی ہوئی آبادی پر کوئی اقدامات نہ کیے تو مستقبل میں ہمیں پریشانی سے دوچار ہونا پڑےگا ۔ بڑھتی ہوئی آبادی سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے کے لئے ہمیں چاہیے کہ بیٹے کی پیدائش کے لئے مزید بچے پیدا کرنا اور بیٹیوں میں تفریق کے تصور کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کو گھر کی دہلیز پر مانع حمل خدمات کی مشاورت کو فروغ دینے کے لیے گروپس کو منظم کرنا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ملک کے معاشی استحکام اور اپنے لوگوں کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے اپنی شرح نمو کو کنٹرول کریں اور ایک ٹیم کے طور پر کام کریں۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ آج کے اِس جدید دور میں بھی ہم اس بات سے آگاہ نہیں کہ وسائل کی کمی اور بڑھتی ہوئی آبادی ہمارے لیے مسائل کا سبب ہے جس سے ہم ایک صحت مند معاشرے کی بنیاد نہیں رکھ سکتے ۔بڑھتی ہوئی آبادی اور ہمارے غیر زمہ دارانہ رویہ کو دیکھ کر مجھے حاطب صدیقی کی نظم یاد آتی ہے۔ جو ہمارے آجکل کے حالات پر سہی بیٹھتی ہے۔
کبوتر بولا غٹرغوں۔ یا اللہ میں کیا کروں
دو افراد کے کنبے کو۔ آخر میں کیسے پالوں
کیا لاؤں خود کھانے کو۔ کیا اُن کے منہ میں ڈالوں
کس کس سے فریاد کروں کس کس سے دانہ مانگوں
روتا کُرتا رہتا ہوں غوں غوں غوں غٹرغوں

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بڑھتی ہوئی آبادی اور پاکستان میں پاکستان کی کی کمی

پڑھیں:

سینیٹ اجلاس، پی ٹی آئی کا واک آؤٹ

—فائل فوٹو

سینیٹ اجلاس کے دوران پی ٹی آئی ایوان سے واک آؤٹ کر گئی۔

اجلاس کے دوران پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ آج کا اجلاس یہاں ہی روک دینا چاہیے اور عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔

 سینیٹر منظور کاکڑ نے پوائنٹ آف آرڈر نہ ملنے پر احتجاج کیا۔

ہمارے ایک اور سینیٹر کو اٹھا لیا گیا: شبلی فراز

سینٹ میں قائد حزب اختلاف شبلی فراز کا کہنا ہے کہ ہمارے ایک اور سینیٹر کو اٹھالیا گیا ہے، سینیٹر عون عباس بپی کو ان کے گھر سے اٹھایا گیا ہے۔

سینیٹ میں قائدِ حزبِ اختلاف شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے پاس عون بپی کی گرفتاری کی ویڈیو ہے، گرفتاری کے وقت گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی ہے، گرفتار کرنے والوں نے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

جس پر وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ سینیٹر عون بپی کی گرفتاری پر ہم نے پنجاب پولیس سے تفصیلات حاصل کی ہیں۔

عون عباس کے خلاف غیرقانونی شکار کا مقدمہ درج ہے: وزیرِ قانون

انہوں نے کہا کہ بہاولپور کے تھانہ دلاوڑ میں عون عباس کے خلاف غیر قانونی شکار کا مقدمہ درج ہے، عون عباس غیر قانونی حراست میں نہیں، ضابطے کی کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا جنگ بندی مذاکرات کے دوران غزہ پر حملہ، 3 فلسطینی شہید
  • غزہ ملبے کا ڈھیر بن چکا مصر اور امریکا کی جنگ بندی کی کوشش امید کی کرن ہے، اسحاق ڈار
  • جنگ بندی مذاکرات، حماس کا وفد قاہرہ روانہ
  • یمن کے حوثی مجاہدین کی اسرائیل کو غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کیلئے 4 دن کی مہلت
  • یمن کے حوثیوں کی اسرائیل کو وارننگ، غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کیلیے چار دن کی مہلت
  • آئی ایم ایف کو ملک میں بڑھتی ہوئی سولر انرجی کی تنصیب پر تشویش، گردشی قرض میں کمی کا  بھی مطالبہ کر دیا
  • عمران خان سے سیاسی قیادت کی ملاقات نہ ہونے دینا منصوبہ بندی کا حصہ ہے
  • بنوں خودکش حملے کے منصوبہ سازوں کو جلد قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، آرمی چیف
  • سینیٹ اجلاس، پی ٹی آئی کا واک آؤٹ