استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما محمود مولوی کا نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
کراچی ( نیوزڈیسک) سابق مشیر برائے بحری امور و سابق رہنما استحکام پاکستان پارٹی محمود مولوی نے نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کردیا۔ ذرائع کے مطابق سابق مشیر اور رکن قومی اسمبلی محمود مولوی نئی سیاسی جماعت کے قیام کیلئے متحرک ہے
سینئر سیاستدان محمود مولوی کا نئی جماعت کے قیام پر سنجیدگی سے غور کر رہاہے ،نئی سیاسی جماعت کے حوالے سےمحمود مولوی کی اہم سیاسی رہنماؤں سے مشاورت بھی جاری ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ محمود مولوی آئندہ چند دنوں میں اپنی نئی سیاسی جماعت کے باضابطہ اعلان کی تیاری میں مصروف ہے
محمود مولوی کی قیادت میں نئی جماعت میں اہم سیاسی و سماجی شخصیات کی شمولیت متوقع ہے۔ خیال رہے کہ انہوں نے اس قبل استحکام پاکستان پارٹی سندھ کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا تھا، محمود مولوی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ صدر آئی پی پی سندھ نے عہدے سے ذاتی وجوہات کے سبب استعفیٰ دیا ہے
انہوں نے اس موقع پرمزید کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی اور قیادت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتا ہوں۔ اس سے قبل مئی2023 میں محمودمولوی نے پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی سینئر نائب صدارت اور قومی اسمبلی سے یہ کہتے ہوئے استعفی دے دیاتھاکہ کوئی بھی وجہ ہو فوج سے لڑنا کسی بھی طرح جائز نہیں ہے۔
ایک ہزار مشکوک خاندانوں کو نوٹسز جاری،انکوائری کمیٹیز میں طلب
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: استحکام پاکستان پارٹی نئی سیاسی جماعت محمود مولوی جماعت کے
پڑھیں:
جرمنی میں حکومت سازی کی راہ ہموار
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 08 مارچ 2025ء) جرمنی میں ہونے والے حالیہ پارلیمانی الیکشن میں فتح حاصل کرنے والے قدامت پسندوں کے رہنما فریڈرش میرس نے کہا ہے کہ انہوں نے سوشل ڈٰیموکریٹ پارٹی کے ساتھ مل کر کولیشن حکومت سازی کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔
تیئس فروری کو ہونے والے جرمن الیکشن میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور باویریا میں اس کی ہم خیال پارٹی کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کا اتحاد سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھرا تھا۔
ان انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی اور مہاجرین مخالف جماعت اے ایف ڈی (متبادل برائے جرمنی) ملک کی دوسری طاقتور ترین جماعت بن کر اُبھری ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی کسی جماعت کو اتنے زیادہ ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔
(جاری ہے)
اس الیکشن میں چانسلر اولاف شولس کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی تیسرے نمبر پر آئی تھی۔
کہا جاتا ہے کہ اس بدترین شکست کے نتیجے میں اس پارٹی کے رہنما اور موجودہ چانسلر الاوف شولس کا سیاسی کیریئر ختم ہو گیا ہے۔ ’اے ایف ڈی کے ساتھ تعاون نہیں‘یہ یاد رہے کہ سی ڈی یو/ سی ایس یو کے رہنما فریڈرش میرس نے کہا تھا کہ ان کی جماعت اے ایف ڈی کے ساتھ مل کر کام نہیں کرے گی۔ اسی طرح ملک کی دیگر جماعتیں بھی اے ایف ڈی کے ساتھ مل کر کام کرنے سے انکاری ہیں اور یہی وجہ ہے کہ یہ جماعت اپوزیشن میں رہے گی۔
میرس نے ہفتے کے دن صحافیوں کو بتایا کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے ساتھ حکومت سازی کے لیے ابتدائی مذاکرات اچھے رہے اور اب وہ اس پارٹی کے ساتھ اس تناظر میں باقاعدہ مذاکرتی عمل شروع کریں گے۔
میرس کی کوشش ہے کہ ایسٹر سے پہلے ہی حکومت سازی کا مرحلہ طے پا جائے۔ موجودہ صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ جرمنی کے نئے چانسلر فریڈرش میرس ہی ہوں گے۔
دفاعی بجٹ میں اضافہان دونوں پارٹیوں نے ابتدائی مذاکرات میں جرمنی کا دفاعی بجٹ بڑھانے پر بھی اتفاق رائے کیا تھا۔ میرس کے بقول، ''ہم مستقبل میں بھی اپنے باہمی اتحاد کے وعدوں پر قائم رہنے والے امریکہ پر اعتماد کر رہے ہیں۔ لیکن ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمارے ملک اور اتحاد کے دفاع کے لیے فنڈز کو اب نمایاں طور پر بڑھایا جانا چاہیے۔‘‘
میرس نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرین کے لیے تین بلین یورو کے امدادی پیکج کی فوری منظوری کے لیے زور دیں گے، جو کہ پارلیمان میں ہفتوں سے زیر بحث ہے۔
ع ب/ ش ر (روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)