شریف اللّٰہ کی گرفتاری کا کریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے، ٹیمی بروس
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
پریس کانفرنس کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کیخلاف پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفادات ہیں، دہشتگردی کیخلاف امریکا اور پاکستان کا باہمی تعاون اہمیت کا حامل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ شریف اللّٰہ کی گرفتاری کا کریڈٹ پاکستان کو جاتا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران ٹیمی بروس نے کہا کہ داعش کے رکن کی گرفتاری پر امریکا نے پاکستان سے اظہارِ تشکر کیا ہے، شریف اللّٰہ کے کیس سے متعلق معلومات محکمہ انصاف کو فراہم کردی ہیں۔ ٹیمی بروس نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور امریکا کے مشترکہ مفادات ہیں، دہشت گردی کے خلاف امریکا اور پاکستان کا باہمی تعاون اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس اور یوکرین کی جنگ ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ کی قیادت میں امریکا پہلے سے مضبوط اور خوشحال ہوگا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت شریف اللّٰہ کو گرفتار اور امریکا کے سپرد کیا: دفترِ خارجہ
— فائل فوٹودفترِ خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ شریف اللّٰہ کو کس قانون کے تحت امریکا کے سپرد کیا، اس پر وزارتِ قانون بہتر بتا سکتی ہے۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم علاقائی امن و استحکام کے لیے امریکا کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھیں گے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے تحت شریف اللّٰہ کو گرفتار اور امریکا کے سپرد کیا، مجھے اس معاملے پر کسی قسم کی کوئی پریشانی یا خوف دکھائی نہیں دیتا۔
ترجمان نے کہا کہ وزیرِاعظم شہباز شریف کا شریف اللّٰہ کی گرفتاری پر ردِعمل ایک ریاستی ردِعمل تھا۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق شریف اللّٰہ نے کابل حملے اور حملہ آور کے فرار میں مدد دینے کا اعتراف کرلیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے بہتر ہمسائیگی پر مبنی تعلقات چاہتا ہے لیکن وہاں ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروہوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔
علاوہ ازیں بھارتی وزیرِ مملکت کے آزاد کشمیر سے متعلق بیان کو ترجمان نے افسوس ناک اور قابلِ مذمت قرار دیا۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان سائیڈ نے پاک افغان سرحد پر پاکستانی حدود میں 2 سرحدی چوکیوں کی تعمیر کی کوشش کی، منع کرنے پر فائرنگ بھی کی گئی، افغانستان کی ان سرگرمیوں کے باعث طورخم سرحد کو بند کیا گیا۔