یوں تو کراچی میں انوکھی طرز تعمیر کی مساجد لاتعداد ہیں لیکن کراچی کے علاقے لیاری میں ایک مسجد ایسی بھی ہے جو کشتی کے طرز پر بنائی گئی ہے اور یہ مسجد 2 سڑکوں کے بیچ میں بنائی گئی ہے۔

یوں کشتی مسجد کے نام سے مشہور اس مسجد کی عمر دہایوں پر محیط ہے لیکن یہ اصل میں کشتی مسجد تب بنی جب سڑک کی توسیع کے بعد معلوم پڑا کہ مسجد کی عمارت سڑک کے بیچ میں آنے سے گرادی جائے گی، ایسے میں اس مسجد کے گرد رہنے والی کچی کمیونٹی نے سڑک کی توسیع کے لیے اپنے گھروں کی قربانی دی اور مسجد کا مقام قائم رکھتے ہوئے ازسر نو تعمیر کی، جس کے لیے دوبئی میں موجود اسی علاقے کے انجینیر نے نقشہ بنوا کر بھیجا اور 3 منزلہ عمارت اہل علاقہ کے تعاون سے بنا ڈالی۔

کشتی مسجد کا آغاز اور اختتام  دشوار تھا جو کئی بار بناتے وقت گر بھی چکا تھا کیوں کہ اسے کشتی کی شکل دینے کے لیے اسکی نوک بہت ضروری تھی۔

 لیاری ایکسپریس وے پر سہراب گوٹھ سے آتے ہوئے اس مسجد کو باآسانی دیکھا جا سکتا ہے اور مسجد کو اندر سے بھی خوبصورتی سے بنایا گیا ہے جبکہ تعمیراتی کام اب بھی جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news پاکستان سندھ کچی آبادی کراچی کشتی مسجد.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان کچی ا بادی کراچی کشتی مسجد کشتی مسجد کے لیے

پڑھیں:

ممتاز عالم دین اور جے یوآئی کے مرکزی رہنما مفتی شاہ میر بزنجو قاتلانہ حملے میں جاں بحق

تربیت(اوصاف نیوز) تربت میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنما اور ممتاز عالم دین مفتی شاہ میر بزنجو جاں بحق ہوگئے۔ واقعہ تربت کے علاقے ملک آباد میں مسجد کے اندر پیش آیا جب مفتی شاہ میر نماز تراویح ادا کر رہے تھے۔

پولیس کے مطابق مسلح افراد نے مفتی شاہ میر پر اس وقت حملہ کیا جب وہ مسجد میں امام کے پیچھے پہلی صف میں کھڑے تھے۔ فائرنگ کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوکر گر گئے جبکہ امام مسجد بھی زخمی ہوئے۔ فائرنگ کے بعد مسجد میں بھگدڑ مچ گئی، اور حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، تاہم مفتی شاہ میر سر اور جبڑے میں گولیاں لگنے کے باعث جانبر نہ ہو سکے۔مفتی شاہ میر بزنجو جمعیت علمائے اسلام تربت کے سیکریٹری جنرل تھے اور علاقے میں ایک نمایاں مذہبی شخصیت سمجھے جاتے تھے۔

اس سے قبل بھی ان پر دو قاتلانہ حملے ہو چکے تھے جن میں وہ محفوظ رہے تھے۔ اگست 2023 میں ان پر ایک نجی اسکول کے استاد کے قتل کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا، تاہم انہوں نے اس الزام کی تردید کی تھی۔یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب چند روز قبل خضدار میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے جے یو آئی کے دو رہنماؤں، وڈیرہ غلام سرور موسیانی اور ان کے ساتھی کو قتل کردیا تھا۔

مفتی شاہ میر نے اپنی موت سے چند گھنٹے قبل تربت میں خضدار واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرے سے خطاب کیا تھا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جے یو آئی کے رہنماؤں اور علما کو ایک منظم سازش کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔پولیس نے واقعے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے، تاہم تاحال کسی گروہ یا فرد نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو پاکستان چھوڑنے کیلئے 31 مارچ تک کی ڈیڈ لائن

متعلقہ مضامین

  • ایک بار پھر پناہ گزینوں کی 4 کشتیاں سمندر کی لہروں کی نذر، 186 افراد لاپتہ
  • ممتاز عالم دین اور جے یوآئی کے مرکزی رہنما مفتی شاہ میر بزنجو قاتلانہ حملے میں جاں بحق
  • مراکش کشتی حادثے میں ملوث انسانی اسمگلر سمیت 3 ایجنٹ گرفتار
  • جنوبی کوریا: فوجی طیارے نے مشقوں کے دوران غلطی سے آبادی پر بم گرادیے
  • لیبیا کشتی حادثے میں ملوث انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر گرفتار
  • گوجرانوالہ: لیبیا کشتی حادثے میں ملوث اہم ملزم گرفتار
  • مسجد الحرام میں تیسری توسیع کا بڑا حصہ نماز کے لئے کھول دیا گیا
  • لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ریڈ بک کا انتہائی مطلوب انسانی اسمگلر گرفتار
  • لیبا کشتی حادثے میں ملوث اہم ملزم گرفتار