30واں یومِ شہادت، ڈاکٹر صاحب ہمیں معاف کرنا
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام ٹائمز: ڈاکٹر صاحب، بے شک کچھ کوتاہیاں، سُستیاں، نالائقیاں بھی سرزد ہوئیں، کچھ سازشوں کا شکار بھی ہوئے، کچھ مشکلات اور دشواریاں بھی حائل ہوئیں، لیکن بزرگان، برادران اور عزیزان آپ کی وراثت کے تحفظ اور بقا کیلئے اپنی بساط سے بڑھ کر مخلصانہ کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ بس آپ خدا کے حضور انکی کامیابی کیلئے دعا کرنا۔ ڈاکٹر صاحب ایک بار پھر پوری شرمندگی سے اعتراف کرتا ہوں کہ ڈاکٹر صاحب ہم شرمندہ ہیں، ڈاکٹر صاحب ہمیں معاف کرنا۔ تحریر: محمد اشفاق شاکر
ڈاکٹر صاحب
30 برس بیت گئے
اور آپ کے بغیر بیت گئے
ڈاکٹر صاحب
لگتا ہے کہ فراز نے سچ ہی کہا تھا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا
اور شاید یہ بھی سچ کہا تھا کسی نے کہ
گزر تو جائے گی تیرے بغیر بھی لیکن
بہت اداس بہت بے قرار گزرے گی
ڈاکٹر صاحب
بہت سچ ہے کہ آپ کے نظریاتی وارث کہ
جنہیں آپ نے اپنی آفاقی و ملکوتی وصیت میں یاد رکھا تھا
وہ تمام تر مشکلات، رکاوٹوں اور سازشوں کے باوجود
آپ کی سوچ اور آپ کے افکار کے راستے کو نہ صرف زندہ رکھے ہوئے ہیں بلکہ مسلسل آگے بڑھتے چلے جا رہے ہیں
ڈاکٹر صاحب
آپ کے ان بہت ہی عزیز فرزندان نے آپ کی وراثت یعنی آپ کے نظریئے پر ایک لمحے کے لیے بھی نہ کسی مصلحت سے کام لیا، نہ کبھی کوئی لچک دکھائی اور نہ ہی کبھی پیچھے ہٹے
ڈاکٹر صاحب
ان جوانوں نے مردہ باد امریکہ کے نعرے کو آپ کے نام کے ساتھ کچھ اس طرح زندہ رکھا کہ آج پوری قوم اس نعرے میں آپ کی پاکیزہ روح کے ساتھ ہم آواز ہوچکی ہے
ڈاکٹر صاحب
آپ کے کچھ مخلص رفقاء تو کچھ محلاتی سازشوں کے نتیجے میں ملک سے ہجرت پر مجبور کر دیئے گئے ہیں
کچھ راہ سُرخ پر چلتے ہوئے آپ کے پاس پہنچ چکے ہیں
ڈاکٹر صاحب
کچھ ابھی تک عہدِ وفا پر یوں باقی ہیں کہ اپنی سفید ریش، سفید بالوں، کمزور جسموں کے ساتھ اپنی دوسری یا تیسری نسل کا ہاتھ پکڑے اسی راستے پر گامزن ہیں کہ جس راستے پر آپ انہیں چھوڑ آئے تھے
ڈاکٹر صاحب
کچھ جوان بھی ہیں کہ جنہوں نے شاید آپ کو دیکھا تو نہیں، آپ کے ساتھ کام تو نہیں کیا، لیکن آپ کے ملکوتی کردار سے متاثر ہو کر آپ کے افکار اور نظریات کو درک کر لیا اور پھر آپ کے راستے پر اسی طرح چل رہے ہیں، جیسے آپ خود انہیں چلتا چھوڑ آئے ہوں
ڈاکٹر صاحب
نہ چاہتے ہوئے بھی کچھ خبریں آپ تک پہنچانا بہت ضروری ہیں
ڈاکٹر صاحب
یہ بتاتے ہوئے شرمندہ ہوں کہ آپ کی تنظیم کچھ تھوڑی سُکڑ سی گئی ہے
ڈاکٹر صاحب
تنظیم کا ترجمان مجلہ اب ہارڈ کاپی کی بجائے Pdf کی شکل میں شائع ہو رہا ہے
ڈاکٹر صاحب
زیادہ تر عزیزان تنظیم میں آتے ہیں، اپنا دورانیہ گزارتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، بہت کم ایسے ہیں کہ جن میں تنظیم آتی ہے
ڈاکٹر صاحب
ایک سچ یہ بھی ہے کہ وہ دوست اور بزرگان کہ جنہیں ہم سینیئرَ یا سابقین کہتے ہیں، ان میں سے بھاری اکثریت اپنے فرزندان کو تنظیم کے ساتھ منسلک کرنے سے ہچکچاتے ہیں
ڈاکٹر صاحب
تنظیم کا مرکزی کنونشن کچھ پاکیزہ نما سازشوں کے نتیجے میں پہلے جامعہ سے آپ کے مرقد پر منتقل ہوا، پھر ایک اور جامعہ بلکہ جامعہ کے ساتھ ملحقہ کھیتوں میں گیا اور اب لاہور سے اسلام آباد آگیا
ڈاکٹر صاحب
اس سب کچھ کے باوجود یہ بھی سچ ہے کہ آپ کے روحانی فرزندان آپ کی وراثت، یعنی آپ کے افکار، آپ کے نظریات اور آپ کی تنظیم کی بقاء اور مضبوطی اور خود مختاری کے لیے کوشاں ہیں
مرکزی دفتر کی انتہائی نفاست کے ساتھ تزئین و آرائش کرکے ایک انتہائی خوبصورت اور مثالی قسم کا مرکزی دفتر بنا دیا گیا ہے
لاہور میں ایک وسیع قطعہ اراضی خرید کر تنظیم کے پروگراموں اور مستقبل کو دوسروں کا دستِ نگر بننے سے محفوظ کرنے کے لیے کوششیں شروع کر دی گئی ہیں
ڈاکٹر صاحب
بے شک کچھ کوتاہیاں، سُستیاں، نالائقیاں بھی سرزد ہوئیں، کچھ سازشوں کا شکار بھی ہوئے، کچھ مشکلات اور دشواریاں بھی حائل ہوئیں، لیکن بزرگان، برادران اور عزیزان آپ کی وراثت کے تحفظ اور بقا کے لیے اپنی بساط سے بڑھ کر مخلصانہ کوششیں بھی کر رہے ہیں۔ بس آپ خدا کے حضور ان کی کامیابی کے لیے دعا کرنا۔
ڈاکٹر صاحب ایک بار پھر پوری شرمندگی سے اعتراف کرتا ہوں کہ ڈاکٹر صاحب ہم شرمندہ ہیں
ڈاکٹر صاحب ہمیں معاف کرنا
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہیں ڈاکٹر صاحب ڈاکٹر صاحب ہم آپ کی وراثت رہے ہیں کے ساتھ کے لیے ہیں کہ
پڑھیں:
ہمیں امریکی صدر کا کوئی خط نہیں ملا، یو این او میں ایرانی مندوب
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اعلیٰ ایرانی حکام کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ مذاکرات چاہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے ٹرمپ کی طرف سے ایران کے نام مذاکرات یا جنگ کے عنوان سے لکھے گئے خط کے دعوے کے جواب میں کہا ہے کہ ہمیں ابھی تک کوئی ایسا خط نہیں ملا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اعلیٰ ایرانی حکام کو ایک خط بھیجا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ مذاکرات چاہتے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے واضح طور پر کہا تھا کہ جب تک زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی جاری رہیگی، ہمارے اور امریکا کے درمیان جوہری مسئلے پر براہ راست مذاکرات کا کوئی امکان نہیں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی اور رائٹرز کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس بزنس کو بتایا کہ میں نے انہیں ایک خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مجھے امید ہے کہ آپ مذاکرات کرنے جا رہے ہیں کیونکہ اگر ہمیں فوجی راستہ اختیار کرنا پڑا تو یہ ان (ایران) کے لیے ایک خوفناک چیز ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں انہیں یہ خط مل جائے گا، دوسرا متبادل یہ ہے کہ ہمیں کچھ کرنا ہوگا، کیونکہ ایک اور ایٹمی ہتھیار نہیں بننے دے سکتے۔