WE News:
2025-03-09@03:40:45 GMT

خیبر پختونخوا حکومت کی ایک سالہ کارکردگی: حقیقت یا فسانہ؟

اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT

خیبر پختونخوا حکومت کی ایک سالہ کارکردگی: حقیقت یا فسانہ؟

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے بدھ کے روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے اپنی حکومت کے فلیگ شب منصوبے سولر سسٹم کا باقاعدہ آغاز کیا، جس کا اعلان انہوں نے گزشتہ سال وزیراعلیٰ بنتے ہی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ارباب نیاز اسٹیڈیم سے متعلق  عمران خان کو  غلط معلومات فراہم کی گئیں، علی امین گنڈا پور

تقریباً پورا ایک سال ہر سطح پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت سولر فلیگ شپ منصوبے کو کارکردگی کے طور پر دیکھا رہی تھی۔ جبکہ عملی طور پر آغاز ایک سال بعد بھی نہیں ہوا ہے۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ کئی ایسے منصوبے ہیں جو صوبائی حکومت اپنی ایک سالہ کارکردگی  رپورٹ میں شامل کر رہی ہے، جن پر ابھی تک کام بھی شروع نہیں ہوا، بات صرف فائلوں حد تک محدود ہے۔

خیبر پختونخوا حکومت کا دعویٰ

خیبر پختونخوا حکومت نے فروری 2025 میں صوبے میں ایک سال مکمل ہونے پر حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کرکے دعویٰ کیا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت اپنی ایک سالہ کارکردگی میں تمام صوبوں پر سبقت لے گئی ہے۔

ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے اپنی ایک سالہ کارکردگی کو کتابی شکل میں شائع کیا۔ جس میں ایسے عوامی منصوبوں کا ذکر ہے جو ایک سال کے اندر شروع کیے گئے۔

ان کے مطابق اس کتاب میں ایک سال کے دوران 25 مختلف شعبوں کے 25 نمایاں منصوبوں کا ذکر کیا گیا۔ بیرسٹر سیف کے مطابق ایک سال میں علی امین گنڈا پور کی قیادت میں خیبر پختونخوا حکومت نے عوامی فلاح و بہبود کے 625 منصوبے شروع کیے۔

پی ٹی آئی کے 625 منصوبے

خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی رپورٹ میں جہاں اہم عوامی منصوبوں کا ذکر ہے وہیں ریسکیو 1122 کی جانب ہنگامی صورت حال میں امداد کو بھی کارکردگی کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں حکمران جماعت پی ٹی آئی کی حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ کی فہرست میں پہلے نمبر پر صحت کارڈ پروگرام کا ذکر کیا گیا ہے۔

صحت کارڈ

رپورٹ کے مطابق حکومت دوبارہ سنبھالتے ہی پی ٹی آئی نے پی ڈی ایم کے نگراں دور میں بند صحت کارڈ پروگرام دوبارہ فعال کیا۔ جس کی بندش کے وجہ سے عوام کو مفت علاج کی فراہمی بند ہوئی تھی، جبکہ اس سہولت کے ذریعے حکومت نے مارچ کے مہینے سے دسمبر 2024 تک 20 ارب روپے عوام پر خرچ کے۔

پرائیویٹ اسپتالوں کو پینل سے نکال دیا گیا

صحت کارڈ موجودہ حکومت کے پہلے سال میں شروع تو ہوا لیکن اس میں کافی حد تک تبدیلی بھی کی گئی۔ بہتری کے نام زیادہ پر زیادہ تر پرائیویٹ اسپتالوں کو پینل سے نکال دیا گیا۔ جبکہ ریٹ کے مسئلے پر کئی بڑے اسپتالوں نے صحت کارڈ پر علاج ختم کر دیا۔ اس کے علاوہ دل اور دیگر مہنگے علاج والی بیماریوں کے لیے اضافی فنڈز ختم ہونے کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں میں کئی آپریشن نہیں ہو رہے۔

میگا پروجیکٹ

رپورٹ میں میگا پروجیکٹ ہیلتھ سٹی منصوبے کا بھی ذکر ہے لیکن عملی طور پر اس پر بھی کوئی کام نہیں ہوا ہے، یہ صرف فائلوں تک محدود ہے۔

لائف انشورنس منصوبہ

علی امین کی حکومت نے صحت کارڈ کی طرح عوام کے لیے لائف انشورنس منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ جس کے لیے انشورنس کمپنی کے ساتھ ایم او یو بھی سائن ہوا ہے۔ اس کے تحت 60 سال سے کم عمر کے سربراہ کی وفات ہونے کی صورت میں لواحقین کو 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ یہ بھی سال 2024 کا منصوبہ ہے لیکن ابھی تک عملی طور پر شروع نہیں ہو سکا۔ اور اعلان کی حد تک محدود ہے۔

اسپتالوں اور سی ٹی ڈی کے لیے فنڈز ریلیز

سرکاری اداروں کو فنڈز کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ لیکن خیبر پختونخوا حکومت نے فنڈز کی فراہمی کو کارکردگی قرار دیا ہے۔ اسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے 5 ارب روپے جاری کیے گئے جو صوبائی حکومت کی کارکردگی ہے۔ جبکہ یہ فنڈز پہلی بار جاری نہیں کیے گئے بلکہ پہلے بھی جاری کیے جاتے رہے ہیں۔ جبکہ سی ٹی ڈی کے لیے بھی ایک ارب روپے جاری کرکے اسے بھی کارکردگی قرار دیا جا رہا ہے۔

رمضان ریlیف پیکیج

رمضان ریلیف پیکیج صوبائی حکومت کا واحد پیکیج ہے جو متنازع نہیں بنا۔ گزشتہ سال رمضان میں صوبائی حکومت نے راشن کے بجائے کیش دینے کا اعلان کیا اور کچھ تاخیر سے شروع کیا۔ حکومتی اعلان کے مطابق رمضان میں 7 بلین روپے سے زائد پیکیج دیا گیا۔ جس سے 7 لاکھ 28 ہزار سے زائد خاندان مستفید ہوئے تھے۔ جبکہ اس سال بھی رمضان کیش ریلیف کا اعلان ہوا ہے۔

کرغستان میں پھنسے افراد کے لیے خصوصی فلائٹس

گزشتہ سال کرغستان میں پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے خصوصی فلائٹس کا انتظام کیا، اور 143 ملین روپے کی لاگت سے 1408 پھنسے پاکستانیوں کی بحفاظت وطن واپسی ممکن بنائی۔

بلا سود اسکیم

صوبائی حکومت نے بینک آف خیبر کے ذریعے نوجوانوں کو قرضے کی فراہمی کا اعلان کیا ہے۔ اس کا ذکر ایک سالہ کارکردگی میں بھی ہے، لیکن ابھی تک اس پر عملی طور پر کام نہیں ہوا۔ یہ منصوبہ فنڈز کی کمی کے باعث تاخیر کا شکار ہے۔ حکومت کے مطابق نوجوانوں کو برسر روزگار بنانے کے لیے 3 ہزار ملین روپے کے بلاسود قرضے فراہم کیے جانے ہیں ۔

محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے شروع کی گئی پبلک سروس ایپ ’دستک‘ کو بھی کارکردگی قرار دیا گیا ہے۔

حکومت کے مطابق 25 بلین روپے کی خطیر لاگت سے خیبر پختونخوا فوڈ سیکیورٹی سپورٹ پراجیکٹ متعارف کیا گیا ہے، تاہم اب تک کیا کام ہوا ہے؟ اس حوالے سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی۔

ایٹا اسکالرشپ میں اضافہ

صوبائی حکومت نے پہلے سال میں ایٹا اسکالرشپ کی تعداد 253 سے بڑھا کر 500 کر دی، جبکہ اسکالرشپ کی رقم بھی 1500 سے بڑھا کر 3000 کردی گئی ہے۔ واضح رہے کہ یہ اسکالرشپ پہلے سے موجود تھی۔

نئی ہاؤسنگ اسکیمز

صوبائی حکومت نے 17 نئی ہاؤسنگ اسکیموں کو ایک سالہ کارکردگی میں شامل کیا ہے جبکہ ایک سال کے دوران کسی ایک منصوبے پر کام کا آغاز نہیں ہوا۔ بلکہ  گزشتہ منصوبوں پر بھی کوئی کام نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا حکومت پر کرپشن کے الزامات من گھڑت، پی ٹی آئی میں کوئی گروپ بندی نہیں، بیرسٹر گوہر

صوبائی حکومت نے انڈسٹریز کو براہِ راست بجلی سپلائی کرنے کے پراونشل ریگولیٹری اینڈ ڈسٹری بیوشن کمپنی کے قیام کے لیے کام کا آغاز کیا ہے۔ یہ کمپنی ابھی تک بنی ہی نہیں اور نہ اس کے ذریعے کام ہوا ہے لیکن پھر بھی اعلان اور فائلوں کی حد تک محدود منصوبے کو کارکردگی دکھایا گیا ہے۔

شلٹر ہومز کی بحالی

شلٹر ہومز پر کام وزیراعظم عمران خان کے دور میں شروع ہوا تھا،اس دوران غیر فعال پناگاہوں فعال کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے اکثر پناہ گاہیں فعال تھیں جبکہ صوبائی حکومت کے مطابق رمضان المبارک میں پناہ گاہوں میں 20 ملین روپے کی لاگت سے روزہ داروں کے لیے سحری وافطاری کا بندوبست کیا گیا۔

صوبائی حکومت کی رپورٹ کے مطابق ضم اضلاع میں اسپیشل بچوں کے لیے 5 اسپیشل اسکولز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

صوبائی حکومت کی کارکردگی پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کے مطابق صوبائی حکومت نے وفاق میں مخالف حکومت ہونے اور فنڈز کی کمی کے باوجود عوام کو ریلیف دینے پر کام کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا حکومت کا رمضان پیکیج: مستحق خاندانوں کی نقد مالی امداد کا فیصلہ

عارف حیات سینیئر صحافی ہیں ان کے مطابق پی ٹی آئی شہباز شریف کو سڑکوں پر گالی اور ان کے خلاف احتجاج اور دہرنے دی رہی ہے، جبکہ فنڈز کے لیے ان ہی انحصار ہے۔

عارف حیات نے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ صوبائی حکومت نے کچھ کام بہت اچھے کیے ہیں جیسے صحت کارڈ کی بحالی، رمضان کیش پیکیج وغیرہ۔ تاہم ایک سالہ کارکردگی رپورٹ میں روڈ حادثے میں امدادی سرگرمی کو بھی کارکردگی کے نام پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ریسکیو کی امدادی سرگرمی اگر کارکردگی ہے تو یہ عوامی نیشنل پارٹی کی کارکردگی ہے کیونکہ ریسیکو کو اے این پی دور میں لایا گیا تھا۔

عارف حیات نے بتایا کہ سرکاری اداروں کو فنڈز ریلیز کرکے کارکردگی دکھنا کارکردگی نہیں۔ اگر دیکھا جائے پورا سال پی ٹی آئی نے احتجاج اور دھرنوں پر ضائع کیا۔ وہ کوئی ایک میگا منصوبہ نہیں لا سکی۔

عارف حیات کے مطابق صوبائی حکومت کی کارکردگی رپورٹ اعلانات اور واقعات پر مشتمل ہے۔ جب کہ اعلانات پر ابھی تک کام شروع تک نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی ایک سال میں 625 منصوبے شروع کرنے کا دعویٰ کر رہی ہے۔ مطلب ایک دن میں 2 منصوبے، ایسا ہوا ہوتا تو آج ہم ترقی میں چین کو پیچھے چھوڑ چکے ہوتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایک سالہ کارکردگی پی ٹی آئی خیبرپختونخوا سہبازشریف شلٹرمومز صحت کارڈ علی امین گنڈاپور کارکردگی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایک سالہ کارکردگی پی ٹی ا ئی خیبرپختونخوا سہبازشریف شلٹرمومز صحت کارڈ علی امین گنڈاپور کارکردگی خیبر پختونخوا حکومت نے ایک سالہ کارکردگی حکومت کی کارکردگی صوبائی حکومت نے صوبائی حکومت کی کارکردگی رپورٹ بھی کارکردگی کارکردگی کے عملی طور پر کیا گیا ہے کی فراہمی عارف حیات رپورٹ میں پی ٹی آئی حکومت کے کا اعلان اعلان کی علی امین صحت کارڈ کے مطابق تک محدود نہیں ہوا فنڈز کی ابھی تک دیا گیا ایک سال سال میں شروع کی کی گئی پر کام کیا ہے رہی ہے کا ذکر کے لیے ہوا ہے

پڑھیں:

کے پی حکومت نے دہشت گردی پر قابو پانے کیلیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر قرار دیدی

پشاور:

خیبر پختونخوا حکومت کے مشیر اطلاعات بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے افغانستان سے بات چیت کرنا ناگزیر ہے، وفاق نہ خود افغانستان سے بات کر رہا ہے اور نہ ہمیں بات کرنے دے رہا ہے۔

اپنے بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کر رہی ہے، افغانستان سے بات چیت کے لیے طے شدہ نکات (ٹی او آرز) وفاق نے سرد خانے میں ڈال دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاق خیبر پختونخوا کے ساتھ مل کر اس آگ کو پورے ملک تک پھیلنے سے روکے اور دور بیٹھ کر تماشہ دیکھنے کے بجائے دہشت گردی کے خلاف ٹھوس حکمت عملی بنائے۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا دہشت گردی کے خلاف فرنٹ لائن صوبے کا کردار ادا کر رہا ہے، دہشت گردی صرف خیبر پختونخوا کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کا چیلنج ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ایک قومی مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے قومی یکجہتی ضروری ہے۔ وزارت خارجہ اور داخلہ خواب غفلت سے بیدار ہو کر اندرونی و بیرونی سطح پر دہشت گردی روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔

مشیر اطلاعات کے پی کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے عوام اور سیکیورٹی فورسز اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فارم 47 کا سہارا نہ لیا جاتا تو باپ بیٹی آج دوبارہ لندن میں ہوتے، بیرسٹر سیف
  • فارم 47 کا سہارا نہ لیا جاتا تو باپ بیٹی آج دوبارہ لندن میں ہوتے، بیرسٹر سیف
  • خیبر پختونخوا حکومت نے بریج ڈیزائن کوڈ متعارف کروا دیا
  • وفاق کا خیبر پختونخوا حکومت کے گرد گھیرا تنگ، پرویز خٹک کو مشیرداخلہ داخلہ بنا کر پشاور بھیج دیا
  • دہشتگردی روکنے کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کا افغانستان سے مذاکرات پر زور
  • دہشت گردی روکنے کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کا افغانستان سے مذاکرات پر زور
  • کے پی حکومت نے دہشت گردی پر قابو پانے کیلیے افغانستان سے بات چیت ناگزیر قرار دیدی
  • گنڈا پور کی کارکردگی دو جرگے، 4 اپیکس کمیٹی میٹنگ کے سوا کچھ نہیں: عظمیٰ بخاری
  • خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی ھکومت کی ناکامی کی ذمہ دار" خارجہ پالیسی"