تیانگونگ خلائی اسٹیشن پاکستانی خلا بازوں کا منتظر
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
لاہور:
پاکستان جلد پہلی بار اپنے خلا باز خلائی وسعتوں میں بھیجے گا جس سے ملک میں سائنس وٹکنالوجی کی سرگرمیوں کو فروغ حاصل ہو گا۔
تیانگونگ خلائی اسٹیشن پر پاکستانی خلا بازوں کو چینی ساتھی تربیت دیں گے، مشترکہ سائنسی وتحقیقی سرگرمیاں پاک چین دوستی کو مزید مضبوط بنائیں گی۔
پاکستانی خلا باز چین کے تیانگونگ خلائی اسٹیشن میں چینی خلابازوں کیساتھ مختلف خلائی مشن انجام دیں گے.
1 لاکھ کلو وزنی اور55.6 میٹر طویل تیانگونگ خلائی اسٹیشن 2022ء میں اس وقت بنایا گیا جب امریکہ نے یہ الزام لگا کر چینی خلا باز اپنے خلائی اسٹیشن سے نکال دیئے کیونکہ یہ چینی فوج کے جاسوس ہیں۔
چین نے کم وقت میں تیانگونگ خلائی اسٹیشن بنا کر امریکہ کو دکھا دیا کہ وہ اپنا خلائی اڈہ بنانے کی صلاحیت و قابلیت رکھتا ہے، اس خلائی اسٹیشن کے اس وقت 3 حصے ہیں، انہیں 6 کیا جائے گا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چین امریکہ تعلقات کے لئے اہم پیشگی شرط باہمی احترام ہے، چینی وزیر خارجہ
چین امریکہ تعلقات کے لئے اہم پیشگی شرط باہمی احترام ہے، چینی وزیر خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 7 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چینی وزیر خارجہ وانگ ای نےچین کی 14 ویں قومی عوامی کانگریس کے تیسرے اجلاس کے زیر اہتمام پریس کانفرنس میں کہا کہ باہمی احترام چین امریکہ تعلقات کے لئے اہم پیشگی شرط ہے۔ امریکہ کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ گزشتہ برسوں کے دوران ٹیرف جنگوں اور تجارتی جنگوں سے اس نے کیا حاصل کیا ہے، کیا افراط زر میں بہتری آئی ہے یا بدتر ہوئی ہے، اور کیا امریکی عوام کی زندگیاں بہتر یا بدتر ہوئی ہیں۔
چین اور امریکہ کے درمیان اقتصادی و تجارتی تعلقات باہمی اور مساوی ہیں۔ اگر ہم تعاون کا انتخاب کرتے ہیں تو ہم باہمی فائدے اور فائدہ مند نتائج حاصل کرسکتے ہیں۔اگر امریکہ دباؤ ڈالنے پر بضد رہے تو چین ثابت قدمی کے ساتھ جوابی اقدامات اٹھائےگا۔
جمعہ کے روز وانگ ای نے کہا کہ چین اور روس نے اتحاد نہ بنے، محاذ آرائی نہ کرنے اور کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہ بنانے کے اصول پر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کا راستہ تلاش لر لیا ہے۔ پختہ، لچکدار اور مستحکم چین روس تعلقات کسی ایک لمحے یا واقعےکے باعث تبدیل نہیں ہوں گے اور نہ ہی کسی تیسرے فریق کی مداخلت سے متاثر ہوں گے ۔ یوکرین بحران کے حوالے سے وانگ ای کا کہنا تھا کہ بحران کے پہلے دن سے ہی چین نے مذاکرات اور سیاسی حل کی وکالت کی ہے۔ چین امن کی تمام کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے۔
مذاکرات کی میز دراصل تنازعات کا خاتمہ اور امن کا آغاز ہے۔ایک ملک کی سلامتی دوسروں کے عدم تحفظ پر مبنی نہیں ہو سکتی۔ صرف مشترکہ، جامع، تعاون پر مبنی اور پائیدار سلامتی کے نئے تصور پر عمل درآمد سے ہی یوریشیا اور دنیا میں طویل مدتی امن اور استحکام کا حصول ممکن ہوگا۔ چین عالمی برادری کے ساتھ ملکر بحران کے حتمی حل اور دیرپا امن کے حصول کے لئے اپنا تعمیری کردار جاری رکھنے کے لئے تیار ہے۔