پاکستان میں دہشت گردی، پڑوسی ملک کے ملوث ہونے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
گرفتار ملزم زبیر احمد عرف زیبو نے تفتیش میں اہم راز اگل دیے، تفتیشی رپورٹ
کمانڈر زرین عرف کرنٹ تخریب کاری کے لیے پڑوسی ملک سے اسلحہ لاتا رہا ہے
پاکستان میں دہشت گردی اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث گرفتار ملزم زبیر احمد عرف زیبو نے پڑوسی ملک سے مدد ملنے کا انکشاف کر دیا۔تفصیلات کے مطابق گرفتار دہشت گرد کی انٹروگیشن رپورٹ کے مطابق ملزم زبیر 2016 میں کالعدم تنظیم میں شامل ہوا اور بلوچستان کے شہر تمپ میں سیکیورٹی فورسز پر حملے کیے۔تفتیشی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ کالعدم تنظیم کا کمانڈر زرین عرف کرنٹ ملک میں تخریب کاری کے لیے پڑوسی ملک سے اسلحہ لاتا رہا ہے، جس کے لیے بارڈر کے قریب علاقے پابلوچی کے مقام کا انتخاب کیا گیا تھا۔ ملزم نے انکشاف کیا کہ تربیت کے دوران دہشت گردوں کے کیمپ پر راشن بھی پڑوسی ملک سے فراہم کیا جاتا تھا۔ملزم زبیر عرف زیبو نے دوران تفتیش اپنے 20 ساتھیوں کے نام بھی اگل دیے جن میں سے کچھ دہشت گرد بیرون ملک فرار ہیں جبکہ چند بلوچستان میں روپوش ہیں، ملزم زبیر عرف زیبو گرفتاری کے ڈر سے کراچی میں روپوش رہا اور گارمنٹس فیکٹری میں کام کرتا رہا۔ذرائع کے مطابق گرفتار دہشت گرد کے دیگر ساتھیوں کی تلاش میں چھاپہ مار کارروائیاں جاری ہیں۔واضح رہے کہ 2 مارچ کو سندھ رینجرز اور سی ٹی ڈی نے ملیر میں مشترکہ کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز کے خلاف متعدد عسکری کاررائیوں میں ملوث بلوچ ریپبلکن آرمی سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزم کو ملیر سے گرفتار کیا تھا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی، حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پروزیراعظم کا کابینہ سے خطاب
آج ہماری حکومت کا ایک سال مکمل ہوگیا، معیشت ایک سال پہلے ہچکولے کھا رہی تھی، بروقت اقدامات سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، حکومتی اتحادی جماعتوں کی ہمیں بھرپور حمایت حاصل ہے
آج ادارے ایک ہی کشتی کے سوار ہیں، 5؍ارب ڈالر کیلئے آرمی چیف اور ہم دوست ممالک کے پاس گئے 2029تک ملکی برآمدات 60ارب ڈالر تک لانا ہے ، شہباز شریف کی وفاقی کابینہ میں گفتگو
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہوگا تو سرمایہ کاری آئے گی، یہ مشکل ضرور ہے ، لیکن ناممکن نہیں۔موجودہ حکومت کا ایک برس مکمل ہونے پر وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج ہماری حکومت کا ایک سال مکمل ہوگیا ہے ، معیشت ایک سال پہلے ہچکولے کھا رہی تھی، ہم آئی ایم ایف سے گفتگو کر رہے تھے تو وہ کون تھا جو خطوط لکھ رہا تھا؟وزیراعظم نے کہا کہ بروقت اقدامات سے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ حکومتی اتحادی جماعتوں کی ہمیں بھرپور حمایت حاصل ہے ، اتحادیوں کی حمایت سے مشکل ترین لمحات گزارے ہیں، میں بار بار کہتا ہوں یہ ٹیم ورک ہے ۔انکا یہ بھی کہنا تھا کہ آج ادارے ایک ہی کشتی کے سوار ہیں، 5؍ارب ڈالر کیلئے آرمی چیف اور ہم دوست ممالک کے پاس گئے ۔وزیراعظم نے کہا کہ آج مہنگائی 1.6 فیصد پر آگئی ہے ، پالیسی ریٹ 12 فیصد پر آگیا ہے ، ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ اپوزیشن کوئی جھوٹا اسکینڈل بھی سامنے نہیں لاسکی، ہم اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے ۔ ترقی کا سفر اسی وقت اُڑان بھرے گا جب خوارج کا خاتمہ کریں گے ، 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا تھا اس نے پھر سر اٹھایا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کون دہشت گردوں کو لایا، کس نے اجازت دی؟ دہشت گردی کیساتھ گالم گلوچ کا کلچر ختم کرنا بھی بہت ضروری ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کر رہے ہیں، کرپشن میں کمی لانے کیلئے دن رات کام کر رہے ہیں۔ صنعتکاروں سے مل رہے ہیں، کہہ رہے ہیں ملک میں سرمایہ کاری کریں، ملک کو پاؤں پر کھڑا کرنا ہے تو بہانے اور جادو ٹونے نہیں چلیں گے ۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں 4ہزار محصولات کے کیسز پڑے ہوئے ہیں، اسٹیٹ انٹرپرائز میں سالانہ 850 ارب روپے ڈوب رہے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ 2029تک ملک کی برآمدات 60ارب ڈالر تک لانا ہے ، خسارے میں جانے والے اداروں کی نجکاری کے بغیر ترقی کا خواب ادھورا ہے ۔شہباز شریف نے کہا کہ نفرت احتجاج کی سیاست کو دفن کرنا ہوگا۔ ہم 9 مئی کے نہیں 28 مئی کے علمبردار ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماہ مقدس انسانیت کی خدمت کا درس دیتا ہے ، اس ماہ فلسطین اور کشمیری عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ فلسطین میں 50 ہزار افراد شہید ہوچکے ہیں، فلسطینیوں کی خوراک بند کرنے سے بڑا کوئی ظلم ہو نہیں سکتا۔