گردشی قرضے ختم کرنے کیلیے 11 فیصد سے کم شرح سود پر 12.5 کھرب کی قرض ڈیل
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
گردشی قرضے ختم کرنے کیلیے حکومت کی کمرشل بینکوں کیساتھ 11 فیصد سے کم شرح سود پر 12.5 کھرب قرض کی ڈیل طے پا گئی۔
نئی ڈیل 3 سے5 فیصد تک سستی ہے، 12.5 کھرب کا قرض سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی کے کھاتوں میں لیا جا رہا ہے، یہ مجموعی سرکاری قرض کا حصہ نہیں ہو گا۔
ذرائع نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ ماضی میں حکومت نے گردشی قرضوں کی ادائیگی کیلیے بینکوں سے جو قرضے لیے ان پر اس وقت 14 فیصد سود جبکہ حکومت آئی پی پیز کو بروقت ادائیگی نہ کرنے پر16 فیصد تک سود ادا کر رہی ہے۔
نئی ڈیل کیلیے آئی ایم ایف کیساتھ مفاہمت منصوبے کی توثیق کیلیے اس کے خدوخال شیئر کرنے کے بعد ہوئی۔
بات چیت کے دوران آئی ایم ایف ٹیم کو بتایا گیا کہ نئے منصوبے پر عمل درآمد سے گردشی قرضے ختم ہوجائینگے لیکن آئندہ تین ،چار سال تک نئے گردشی قرضوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
مذکورہ ڈیل کو موجودہ حکومت کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، جس نے فوج کی مدد سے بجلی کی لاگت کم کرنے اور خامیاں دور کرنے کیلئے متعدد اقدامات کئے۔
نئی ڈیل پر کام پاور سیکٹر کیلئے سول ملٹری ٹاسک فورس برائے سٹرکچرل ریمارمز نے مل کر کیا، جس کی تفصیلات کو وزارت خزانہ نے سول ملٹری قیادت کی موجودگی میں حتمی شکل دی۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈیل کے مطابق کمرشل بینکوں نے 12.
کل 24 کھرب گردشی قرضے ختم کرنے کیلئے15 کھرب کی اصل رقم کلئیر کرنی ہے۔ حکومت نئے قرضوں اور 250 ارب کی بجٹ سپورٹ سے 15 کھرب کلئیر کرے گی۔
ذرائع کا کہناتھاکہ مکمل ادائیگیوں کے عوض حکومتٰ آئی پی پیز کیساتھ 272 ارب واجب الادا سود ختم کرنے کیلئے مذاکرات کرے گی۔12.5 کھرب کینئے قرض میں سے 683 ارب پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کیکلئیر ہوں گے، یہ قرض ماضی میں بینکوں کے کیبور ریٹ سے 2 فیصد زائد پر لیا گیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ مجموعی گردشی قرضوں میں 280 ارب نیو کلئیرپاور پلانٹس، 220 ارب ایل این جی پاور پلانٹس، پانچ ارب سرکاری پاور پلانٹس کوملیں گیجبکہ کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کو بھی ادائیگی ہو گی۔
حکومت 12.5 کھرب قرض چھ سال میں ادا کرے گیجبکہ اس کے سروس چارجز2.83 روپے فی یونٹ سرچارج کی مد میں پہلے سے صارفین سے وصول کئے جا رہے ہیں، اس سے سالانہ 350 ارب روپے حاصل ہوتے ہیں۔
ڈیل کے پہلے سال حکومت نئے قرض پر135 ارب روپے سود کی مد میں ادا کرے گی،باقی215 ارب قرض کی اصل رقم ادا کرنے کیلئے استعمال ہو گی ۔ذرائع نے بتایا کہ سٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ بڑھنے سے نئے قرض پر شرح سود بھی بڑھ جائیگی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرنے کیلئے بتایا کہ کرنے کی کرے گی
پڑھیں:
رمضان پروگرام کیلیے خاتون اینکربھرتی کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا، وزیر اطلاعات
وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ رمضان پروگرام کے لیے خاتون اینکر بھرتی کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس پولین بلوچ کی صدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرائیوٹ سیکٹر کا اینکر پی ٹی وی پر آنے کو تیار نہیں ہوتا۔ رمضان پروگرام کے لیے خاتون اینکر بھرتی کرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
وزیراطلاعات نے کہا کہ پی ٹی وی میں سفارشی بیٹھے تھے تو کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ ڈیڑھ لاکھ کی ریسرچر تھی جسے 6 لاکھ کی اینکر بنا دیا گیا۔ صبح سے شام ٹی وی لگائیں صرف سفارشی اینکرز تھے۔ سفارشی بھرتی والوں کو گھر بھیجا۔ دس لاکھ کے بجائے بیس لاکھ پر لاؤں گا کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئیے۔ سفارشی بھرتیوں نے پی ٹی وی کو تباہ کیا۔ ہم سب ہیں پی ٹی وی کی تباہی میں شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہ نہیں بتاتے یہ پی ڈبلیو ڈی یا ورکس ڈیپارٹمنٹ نہیں ہے یہ میڈیا ہے۔ جب ایسے اسکروٹنزایز کریں گے تو کوئی پی ٹی وی آنے کو تیار نہی ہو گا۔میں اینکرز کا مستقبل نہیں خراب کرنا چاہتا۔ یہ ٹھیک ہے ڈیجیٹیل میڈیا کی وجہ سے روایتی میڈیا مشکالات کا شکار ہے۔ اشتہارات کے حوالے سے ٹی وی چینلز سے درخواست آئی ہے کہ ہمیں محدود نہ کریں تاکہ تنخواہیں بروقت دے سکیں۔
چیئرمین کمیٹی
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت اطلاعات کا رویہ مثبت نہیں ہے۔ ہم گردن کٹا دیں گے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم گردن کٹا دیں گے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہم پارلیمنٹرین ہیں اپنی توہین نہیں ہونے دیں گے۔ کمیٹی کو بروقت انفارمیشن ملنی چاہیے ہیں۔
سحر کامران
رکن کمیٹی سحر کامران نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں پوچھے گئے سوالات پر وزارت نے تسلی بخش جواب نہیں دیا۔ پی ٹی وی، ریڈیو اور وزارت کے اداروں میں نئی بھرتی ہونے والوں کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔ ہم کو انفارمیشن نہیں ملی مارکیٹ ریٹ کا کیا مطلب ہے۔
سحر کامران کا مزید کہنا تھا کہ انفارمیشن دی گئی اس میں کئی نام شامل نہیں کئے گئے۔ پانچویں میٹنگ ہو رہی ہے انفارمیشن نہیں دی جا رہی۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے کس کو تعینات کیا ہے بلکہ سیلری پیکج بتائیں۔
شیخ وقاص اکرم
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ کمیٹی کی جانب سے مانگی گئی اطلاعات نہ دی جائیں تو کمیٹی کے پاس وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار ہے۔ اگر اطلاعات نہیں دیتے تو جو افسر انفارمیشن نہیں دیتا تو اس کے خلاف کارروائی کریں۔ وزارت نے اینکرز کی تنخواہوں کے آگے لکھا ہے کہ مارکیٹ ریٹ کے مطابق یہ کیسا جواب ہے۔
غفور حیدری
غفور حیدری نے کہا کہ پورے بلوچستان میں ایک ٹی وی اسٹیشن ناکافی ہے۔ قومی حالات کے پیش نظر کوشش کریں کہ بیلنس لائیں۔