لاہور:

ہر سال رمضان المبارک کے دوران لاہور میں مختلف ادارے اور مخیر حضرات سحر و افطار کا اہتمام کرتے ہیں۔ اسی سلسلے میں لبرٹی مارکیٹ میں سردار درشن سنگھ کا افطار دسترخوان اپنی خاص پہچان بنا چکا ہے، جہاں عام شہریوں، مسافروں اور مزدور طبقے کے لیے روزانہ افطاری کا انتظام کیا جاتا ہے۔

سرفراز احمد، جو اس افطاری میں شریک تھے، نے سکھ برادری کے اس عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ اللہ انہیں مزید برکت دے۔ سردار درشن سنگھ کے اس نیک کام کی شہرت بیرون ملک بھی پہنچ چکی ہے۔ امریکا سے آئے سردار اندرپریت سنگھ نے ان کے انسان دوستی کے جذبے کی تعریف کی اور بتایا کہ ان کا ذکر امریکا، کینیڈا اور یوکے میں بھی کیا جاتا ہے۔

سردار درشن سنگھ، جو خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں اور لاہور میں کپڑے کا کاروبار کرتے ہیں، کا کہنا ہے کہ خدمت کا یہ سلسلہ گرو نانک دیو جی کی تعلیمات کے مطابق ہے، جس میں رزق کی تقسیم کو نیکی قرار دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مستحقین اور مسافروں کے لیے رمضان کے پہلے دن سے افطار کا اہتمام کر رہے ہیں اور دعا ہے کہ یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے۔

یہ افطاری صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ ہر مذہب کے ماننے والوں کے لیے کھلی ہے۔ ان کے مطابق، سکھ گردواروں میں چار دروازے ہوتے ہیں تاکہ سب داخل ہو سکیں، کیونکہ سب سے بڑا مذہب انسانیت ہے۔ پاکستان میں تمام مذاہب کے افراد ایک خاندان کی طرح رہتے ہیں اور ایک دوسرے کے دکھ سکھ میں شریک ہوتے ہیں۔

سردار درشن سنگھ نے مزید بتایا کہ وہ نہ صرف رمضان بلکہ 12 ربیع الاول اور 10 محرم الحرام پر بھی نیاز تقسیم کرتے ہیں۔ مسلمان دوست بھی اس کار خیر میں مدد کرنا چاہتے ہیں، تاہم وہ ذاتی وسائل سے یہ انتظام کرتے ہیں جبکہ مسلمان دوست افطار تقسیم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

افطار میں چکن بریانی، چکن حلیم، انڈہ کوفتے، پالک پنیر، چکن قورمہ اور چائنیز رائس شامل ہوتی ہیں۔ ابتدا میں یہ سلسلہ محدود تھا، مگر اب روزانہ پانچ سے چھ سو افراد افطاری میں شریک ہوتے ہیں۔ بعض افراد گھروں میں کھانا لے جانے کی درخواست کرتے ہیں، اور اگر کھانے کی مقدار زیادہ ہو تو ضرورت مندوں کو بھی دے دیا جاتا ہے۔ تاہم ترجیح یہی ہوتی ہے کہ لوگ دسترخوان پر بیٹھ کر کھائیں۔

سردار درشن سنگھ کو سماجی خدمات پر پرائڈ آف پاکستان سمیت کئی ایوارڈز مل چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رمضان میں روزہ داروں کے لیے افطار کا اہتمام مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی اور بھائی چارے کے فروغ کے لیے کیا جاتا ہے، جیسے مسلمان بھائی سکھوں کے تہواروں پر لنگر اور سبیل لگاتے ہیں۔

افطار میں بچے اور خواتین بھی شریک ہوتی ہیں۔ جمیلہ بی بی، جو اپنے دو بچوں کے ساتھ آئیں، نے بتایا کہ ان کے شوہر وفات پا چکے ہیں اور انہیں کھانے کی فکر لاحق رہتی ہے۔

سردار درشن سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ بابا گرو نانک کی تعلیمات کے مطابق انسانیت کی خدمت کو اولین ترجیح دیتے ہیں اور اسی جذبے سے یہ سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سردار درشن سنگھ کرتے ہیں یہ سلسلہ جاتا ہے ہیں اور کا کہنا کے لیے

پڑھیں:

امریکا سے بھارتی شہریوں کی بے دخلی، مودی نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا

بھارت کی کمزور سفارتکاری اور مودی کے حالیہ امریکی دورے نے بھارتی خارجہ پالیسی کی کمزوریاں آشکار کر دیں۔ مودی کی امریکی حکام سے ملاقات، مختلف امور پر گفتگو، مگر بھارتی شہریوں کی ملک بدری اور امیگریشن پالیسی پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

امریکی صدر ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسی کے تحت محض فروری میں بھارت کے 332 شہریوں کو ملک بدر کیا گیا۔ امریکی حکومت نے 3 فوجی پروازوں کے بعد بھارتی ڈیپورٹیز کو وسطی امریکی ممالک بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی شہروں کو وطن واپسی مکمل ہونے تک ترقی پذیر ممالک میں رکھا جائے گا۔

اس حوالے سے پاناما اور کوسٹاریکا نے بھارت کے غیر قانونی تارکین وطن کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اب تک امریکا میں مقیم غیر قانونی بھارتیوں کو ملک بدر کرنے کی 3 پروازیں بھارتی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں اتریں۔ غیر قانونی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کو ہتھکڑیاں پہنا کر ملک بدر کیا گیا جبکہ مودی سرکار نے اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرلی۔

مزید پڑھیں: نریندر مودی کے اچانک دورۂ امریکا کا اعلان، کیا بھارتی شہری بھی ’ٹرمپ پالیسی‘ کا شکار ہوگئے؟

امریکا سے ملک بدر کیے گئے بھارتی شہریوں کو کوسٹاریکا میں عارضی حراستی مرکز Center for Temporary Attention of Migrants (CATEM) میں رکھا گیا ہے۔ 26 فروری 2025 کو کوسٹا ریکا پہنچنے والے بھارتی مسافروں کو اپنے وطن واپسی کے اخراجات بھی خود برداشت کرنے کے احکامات جارے کیے گئے۔

بھارتی مسافروں میں شامل نودیپ سنگھ نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ملک بدر مسافروں کو اپنی ٹکٹیں خود خرید کر ایک ماہ میں کوسٹاریکا چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ نودیپ سنگھ 15 فروری کو دوسری فوجی ڈیپورٹیشن پرواز کے ذریعے امرتسر پہنچنے والا تھا مگر بخار کی وجہ سے اسے طیارے سے اتار دیا گیا۔

نودیپ نے بتایا کہ 15 فروری کو پرواز سے روکے جانے کے بعد اسے صرف ایک بار اسپتال لے جایا گیا مگر بخار ٹھیک نہ ہوا اور 26 فروری کو اسے کوسٹا ریکا بھیج دیا گیا۔ کوسٹا ریکا میں 150 ڈیپورٹیز کے ساتھ کھلی جھونپڑی میں جنگل کے کنارے ایک گودام نما جگہ پر رہ رہے ہیں۔ نیند کی کمی، شدید گرمی اور بے بسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھارتی مسافروں کو ذلت آمیز سلوک، بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا اور دہشتگرد قرار دیا گیا۔ ہمیں ویڈیو کال، تصاویر لینے یا حراستی مرکز کی لوکیشن بھیجنے کی اجازت نہیں، سیکیورٹی عملہ ہم پر کڑی نظر رکھتا ہے۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ بلند کرنیوالے بھارتی شہری کی انوکھی شرط پر ضمانت منظور

نودیپ نے تشویش اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی سفارتخانے سے کوئی ہم سے رابطہ نہیں کر رہا، ہمیں فوری مدد کی ضرورت ہے، مگر کوئی سننے والا نہیں۔ بھارتی حکومت یا مودی سرکار کو ہم سے کوئی سروکار نہیں کہ ہم کتنی مشکل سے بدترین حالات میں یہ دن گزار رہے ہیں۔

نویدپ کے والد کشمیر سنگھ اور چچا جاگیر سنگھ نے پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت مان اور مرکزی حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔ کشمیر سنگھ نے مودی اور پنجاب حکومت سے مالی مدد اور بیٹے کی واپسی کے لیے ٹکٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تمام جائیداد بیچ کر 50 لاکھ میں بیٹے کو امریکا بھیجا تھا۔

اس سے قبل بھارتی مسافروں کو پاناما سٹی میں ایک ہوٹل میں بدترین حالات میں بنیادی ضروریات سے بھی محروم رکھا گیا۔ پاناما میں غیر قانونی مہاجرین ہوٹل کی کھڑکی سے پیغامات دیتے رہے کہ ہم اپنے ملک میں محفوظ نہیں، ہمیں واپس نہ بھیجا جائے۔

دوسری جانب بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت سنگھ مان نے ڈی پورٹ کیے گئے افراد کے طیارے کو پنجاب میں اتارنے پر مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پنجاب اور پنجابیوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ امرتسر ایک مقدس شہر ہے، اس کو جلاوطنوں کا مرکز بنایا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: گائے پر کیوں بھونکا، بھارتی شہری نے کتے کو ڈنڈے مار کر ہلاک کردیا

پنجاب کے وزیر خزانہ ہرپال سنگھ چیمہ نے بھی مرکزی حکومت پر سیاسی سازش کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت سازش کے تحت امریکا سے آنے والی پروازوں کو امرتسر میں اتار کر پنجاب کو بدنام کر رہی ہے۔

امریکا میں بھارتی شہریوں کی ملک بدری نے مودی سرکار کی خارجہ پالیسی کو ایک مذاق بنا دیا ہے۔ مودی کی مجرمانہ خاموشی اور ملک بدر ہونے والے بھارتیوں کے لیے کوئی اقدام نہ اٹھانہ یہ واضع کرتا ہے کہ مودی سرکار عالمی معاملات پر قابو کھو چکی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امرتسر امریکا بھارت بھارتی شہری پنجاب ٹرمپ مودی

متعلقہ مضامین

  • سی ٹی او لاہور کی ٹریفک وارڈنز کے ہمراہ افطاری
  • لاہور: ریکارڈ یافتہ خاتون ڈیلر منشیات کی ترسیل کرتے ہوئے گرفتار، 12 کلو چرس برآمد
  • طالبان اپنی ناکامی چھپانے کیلئے سرحدی تناو پیدا کرتے ہیں، مبصرین
  • ماہ رمضان المبارک جو تمام مہینوں کا سردار ہے، علامہ حافظ ریاض نجفی
  • امریکا سے بھارتی شہریوں کی بے دخلی، مودی نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا
  • کراچی، فلسطین فاؤنڈیشن کے تحت فلسطین کانفرنس و دعوت افطار کا انعقاد
  • لاہور میں رمضان دسترخوان کا اہتمام
  • چیمپیئنز ٹرافی 2025: کرکٹ شائقین کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں مفت افطار باکس دیے جائیں گے
  • برطانوی شاہی محل میں پہلی بار افطار کا انعقاد