چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروس چیفس کا ایڈمرل (ر) افتخار سروہی کے انتقال پر اظہار افسوس
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروس چیفس نے سابق نیول چیف اور سابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی افتخارسروہی کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں مرحوم کی مغفرت اور اہلخانہ کیلئے صبرِ جمیل کی دعا کی ہے۔
ترجمان پاک بحریہ کے مطابق ایڈمرل (ر) افتخار احمد سروہی کا انتقال اسلام آباد میں ہوا۔ افتخار سروہی 1955 میں پاک بحریہ میں شامل ہوئے۔ انہوں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں حصہ لیا۔ وہ 1986 تا 1988 پاک بحریہ کےسربراہ رہے۔ افتخار احمد سروہی 1988 تا 1991 چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بھی رہے۔
جب خاوند پیشہ وارانہ طور پرمسلسل کامیابیاں حاصل کرتا جاتا ہے تب ایک مایوس، دل گرفتہ، بدصورت اوربے ڈول بیوی اس سے برداشت نہیں ہوتی
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی
پڑھیں:
سینیٹ کی کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس،کراچی پورٹ پر 60 ارب کی چوری زیر بحث
سینیٹ کی کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس،کراچی پورٹ پر 60 ارب کی چوری زیر بحث WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس سینیٹر فیصل واوڈا کی صدارت میں ہوا، جس میں چیئرمین پورٹ قاسم اور قائم مقام چیئرمین کراچی پورٹ ٹرسٹ نے شرکت کی۔ اجلاس میں گواد اور کراچی پورٹ پر مستقل چیئرمین کی عدم تقرری پر سینیٹر دنیش کمار نے سوالات اٹھائے اور کہا کہ اگر قائم مقام چیئرمین ہی معاملات چلانے ہیں تو مستقل عہدہ ختم کر دیا جائے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ ہمارے پاس تین راستے ہیں، یا سرینڈر کریں، یا کرپشن تسلیم کریں، یا پھر لڑیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب نے مل کر پاکستان کے 60 ارب روپے بچائے ہیں، تاہم اس حکومت کے دور میں 50 سے 60 ارب روپے کی چوری فائنل ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ 500 ایکڑ زمین پر 9 جولائی 2024 کو دستخط کیے گئے، جہاں 365 ایکڑ کی زمین کی قیمت وصول کر کے 500 ایکڑ زمین دی جا رہی ہے، اور 60 ارب کی زمین پر صرف دو فیصد ایڈوانس لیا جا رہا ہے۔ اجلاس کے دوران سیکرٹری بحری امور نے کہا کہ یہ ایک انسانی غلطی ہو سکتی ہے، جس پر سینیٹر دنیش کمار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ دھوکہ دہی ہے اور اس پر تحریکِ استحقاق آنی چاہیے۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے سرکاری ٹیم پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی ٹیم اچھی نہیں بلکہ نالائق ہے، اور 60 ارب کی چوری کو محض غلطی نہیں کہا جا سکتا۔
اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ ایک ایڈیشنل سیکرٹری، جو اجلاس کے دوران لاعلمی کا اظہار کر رہے تھے، درحقیقت اس پورے معاملے میں شامل تھے، جس کا ثبوت دستاویزات سے ملا۔ فیصل واوڈا نے کہا کہ وہ انہیں مزید حقائق بھی یاد دلائیں گے اور اس معاملے کو منافع بخش بنانے کے لیے جلد اقدامات کیے جائیں گے۔