حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر سے مشاورت کے بغیر کوئی پالیسی نہیں بنائے گی، وفاقی وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے صنعتی ترقی اور معاشی استحکام کے لیے مسائل کا حل ضروری گردانتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر سے مشاورت کے بغیر کوئی پالیسی نہیں بنائے گی۔
وزارت خزانہ میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن(اپٹما)کے وفد نے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات کی، جہاں ٹیکس، توانائی اور فنانسنگ کے مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اپٹما کے وفد سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی اور کہا کہ ٹیکسٹائل صنعت ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے، صنعتی ترقی اور معاشی استحکام کے لیے مسائل کا حل ضروری ہے۔
ملاقات میں اپٹما نے ٹیکس، توانائی اور فنانسنگ کے مسائل پر پریزنٹیشن دی اور اپٹما نے زیر التوا ریفنڈز کی فوری ادائیگی کا مطالبہ کیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ٹیکسٹائل سیکٹر کے مسائل کو بجٹ میں مدنظر رکھے گی اور مشاورت کے بغیر کوئی پالیسی نہیں بنائی جائے گی۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ صنعتی ترقی اور معاشی استحکام کے لیے مسائل کا حل ضروری ہے، ٹیکسٹائل صنعت ملکی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کیلئے پالیسی مذاکرات، معاشی صورتحال پر بریفنگ
آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کیلئے پالیسی مذاکرات، معاشی صورتحال پر بریفنگ WhatsAppFacebookTwitter 0 4 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: ارب ڈالر قرض پروگرام کی اگلی قسط کے حصول کیلئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) وفد کے اقتصادی جائزہ کیلئے پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں۔
آئی ایم ایف سے قرض پروگرام کیلئے پالیسی مذاکرات کا باقاعدہ آغاز ہوگیا، مذاکرات کیلئے آئی ایم ایف مشن وزارت خزانہ پہنچا، معاشی ٹیم کی قیادت وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب جبکہ آئی ایم ایف وفد کی قیادت نیتھن پورٹر نے کی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے آئی ایم ایف وفد کو معاشی صورتحال پر بریفنگ دی، چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال بھی مذاکرات میں شریک ہیں، وزارت خزانہ کی جانب سے جولائی سے فروری تک معاشی اعشاریوں پر آئی ایم ایف وفد کو پریزنٹیشن دی گئی۔
وفد کو مالیاتی خسارہ، پرائمری بیلنس، صوبوں کا سرپلس، ریونیو کلیکشن پر تفصیلات پیش کی گئیں، آئی ایم ایف وفد سے رواں مالی سال کیلئے جولائی سے جنوری تک ریونیو پر بات ہوئی، اکنامک ونگ، بجٹ ونگ، ایکسٹرنل فنانس ونگ، ریگولیشنز ونگ، ڈی جی ڈیٹ پر بریفنگ دی گئی۔
وفد کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ جولائی سے دسمبر مالیاتی خسارہ 1 ہزار 537 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا۔
ریونیو کلیکشن پر چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے بریفنگ دی، ایف بی آر بورڈ ممبران بھی وفد سے مذاکرات میں شریک ہوئے۔
مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف وفد آئندہ مالی سال کے بجٹ کیلئے تجاویز دے گا، پاکستان 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی شرائط پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کرے گا، رواں مالی سال کی پہلی ششماہی سے متعلق رپورٹ آئی ایم ایف کو پیش کی جائے گی۔
اس دوران آئی ایم ایف وفد کو زرعی آمدن پر ٹیکس پر بریفنگ دی جائے گی، مشن کو پراپرٹی سیکٹر پر ٹیکسز سے متعلق بھی آگاہ کیا جائے گا۔
مذاکرات کے بعد وفد پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر جاری کرنے بارے سفارشات مرتب کرے گا، آئی ایم ایف مشن کے ساتھ اقتصادی جائزہ مذاکرات 15 مارچ تک جاری رہیں گے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف مشن نے پاکستان بزنس کونسل آفس کا خصوصی دورہ کیا جہاں توانائی اور ٹیکس پالیسی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔