امریکہ جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئےبری خبر
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی سفری پابندیوں کے باعث پاکستان اور افغانستان کے باشندوں کا آئندہ ہفتے سے امریکا میں داخلہ بند ہو سکتا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو عظیم بنانے کا نعرہ لگاتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں آئے تھے، ڈیڑھ ماہ سے وہ امریکہ کا تنہائی میں دھکیل دکھیل کر عظم بنا رہے ہیں۔ایک برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بعض ملکوں میں سکیورٹی اور جانچ پڑتال کے نظام کا جائزہ لے رہی ہے، اس نظرثانی کے نتیجے میں بعض ملکوں کے شہریوں کا امریکہ میں داخلہ بند ہو سکتا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیاتھا۔ جس میں امریکی سلامتی کو خطرات کی نشاندہی کرنے کے لیے امریکہ آنے والوں کی سخت جانچ پڑتال کو ضروری قرار دیا گیا۔ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے ارکان کو ہدایت کی تھی کہ کمزور اور ناقص جانچ پڑتال کے نظام والے ممالک کی فہرست فراہم کی جائے جہاں سے امریکہ آنے پر پر جزوی یا مکمل پابندی کا اطلاق کیا جانا چاہیے۔
Caption امریکہ نے افغانستان مین جن شہریوں کو طالبان کے خلاف استعمال کیا، امریکہ نے کابل کو طالبان کے سپرد کرنے کے بعد ان افغان شہریوں کو طالبان کے انتقام کسے بچانے کے لئے امریکہ میں خصوصی ویزے دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان باشندوں کو پناہ گزین یا خصوصی ویزے پر امریکا میں بسانے کا فیصلہ اب بھی موجود ہے لیکن ٹرمپ انتظامیہ سے کچھ بھی بعید نہیں۔
خبر ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان اور پاکستان پر مکمل سفری پابندی کی تجویز دی جا سکتی ہے، نئی پابندیوں سے وہ ہزاروں افغان بھی متاثر ہو سکتے ہیں جنہیں طالبان کے مظالم سے بچانے کی غرض سے امریکا میں بسانے کے لیے کلیئرنس مل چکی ہے۔
طالبان کے انتقام کے ڈر سے امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان باشندوں کو پناہ گزین یا خصوصی ویزے پر امریکا میں بسانے کا فیصلہ ہوا تھا اور ان کے پاس امریکی ویزے بھی ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ ان لوگوں کا اب کیا مستقبل ہو گا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں طالبان کے
پڑھیں:
طالبان اپنی ناکامی چھپانے کیلئے سرحدی تناو پیدا کرتے ہیں، مبصرین
مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے دہشتگردی کی حمایت بیان بازی سے بڑھ کر ہے۔ ٹی ٹی پی اور دیگر عسکریت پسند گروہ ان کی نگرانی میں آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں اور علاقائی سلامتی کیلئے براہ راست خطرہ ہیں۔ پاکستان کے جوابی اقدامات دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بناتے ہیں، جس سے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور ان کی مدد کرنے میں افغان طالبان کے دوغلے پن کا پردہ فاش ہوتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان کی جانب سے امن مذاکرات اور انتباہ کے باوجود متنازع علاقے میں تعمیرات اور افغان فورسز آئی اے جی کی اشتعال انگیزی کی وجہ سے سرحد پار فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ مبصرین کے مطابق افغان طالبان کی بار بار سرحدی اشتعال انگیزی ان کی مایوسی کو ظاہر کرتی ہے، کیونکہ پاکستان نے دہشتگردی اور ٹی ٹی پی عسکریت پسندوں کی حمایت کیخلاف گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ طالبان حکومت ٹی ٹی پی کے دہشت گردوں کو پناہ دیتی ہے اور علاقائی استحکام حاصل کرنے کا بہانہ کرتے ہوئے پاکستان کیخلاف حملے کرنے کیلئے افغان سرزمین استعمال کرتی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کے اقدامات کچھ اور ہی ثابت کرتے ہیں، افغانستان کے اندرونی بحرانوں سے نمٹنے کے بجائے، طالبان اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کیلئے سرحدی تناؤ کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، عدم استحکام پیدا کرتے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے دہشتگردی کی حمایت بیان بازی سے بڑھ کر ہے۔ ٹی ٹی پی اور دیگر عسکریت پسند گروہ ان کی نگرانی میں آزادانہ طور پر کام کرتے ہیں اور علاقائی سلامتی کیلئے براہ راست خطرہ ہیں۔ پاکستان کے جوابی اقدامات دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو مؤثر طریقے سے نشانہ بناتے ہیں، جس سے عسکریت پسندوں کو پناہ دینے اور ان کی مدد کرنے میں افغان طالبان کے دوغلے پن کا پردہ فاش ہوتا ہے۔ مبصرین کہتے ہیں افغان طالبان کی جانب سے کی جانیوالی ہر سرحدی جھڑپ ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں کیخلاف پاکستان کی فیصلہ کن کارروائیوں پر ان کی مایوسی کی وجہ سے ہوتی ہے۔ طالبان کے لاپرواہ اقدامات افغان شہریوں کو خطرے میں ڈالتے ہیں اور ان کی بین الاقوامی تنہائی کو گہرا کرتے ہیں، پھر بھی وہ اپنے عوام کی فلاح و بہبود پر دہشتگرد اتحاد کو ترجیح دیتے رہتے ہیں۔