بوگس مقدمات کے خاتمے تک تھانے میں بیٹھے رہیں گے، اختر مینگل
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
بلوچستان نیشنل پارٹی ( بی این پی ) مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بوگس مقدمات کے خاتمے تک ہم پولیس تھانے میں دھرنا دے کر بیٹھے رہیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ حکومت کی نااہلی جھوٹ سےعیاں ہے، مقدمات میں بچوں اور خواتین کو بھی نامزد کیا گیا ہے، اپنے ساتھیوں کے ہمراہ وڈھ تھانے میں کئی روز سے گرفتاری دینے کے لیے بیٹھا ہوں لیکن پولیس کی جانب سے نہ تو گرفتار کیا جا رہا ہے اور نہ ہی مقدمات واپس کیے جاتے۔
سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ایک ہی دن میں ہزاروں لوگوں کے خلاف مقدمات درج کرنا دھمکانے کی ناکام کوشش ہے، ہم اس وقت تک تھانے میں بیٹھے رہیں گے جب تک بوگس مقدمات ختم نہیں کیے جاتے، تمام مقدمات بے بنیاد ہیں اور اس لیے تین مقدمات ختم کیے گئے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ چوتھے مقدمے کے واپس لینے تک ہم پولیس تھانےمیں بیٹھے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے مقامی تاجروں سے ایک معاہدہ کیا تھا کہ تمام مقدمات واپس لیے جائیں گے، تاہم ابھی تک جو سب سے اہم مقدمہ ہے قائم ہے ، اس مقدمہ میں 600 سے زائد افراد نامزد کیے گئے، اس میں دہشت گردی کے دفعات شامل ہیں اور وغیرہ میں میرا نام بھی ہے، اس مقدمے کا مقصد وڈھ کے لوگوں کو خوف زدہ کرنا ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اس احتجاج کے بعد پورے صوبے میں پارٹی کے لیڈرز گرفتاری دیں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اختر مینگل تھانے میں تھا کہ
پڑھیں:
ٹرمپ کے فوجی امداد روکنے کے باوجود فرنٹ لائن پر روس کیخلاف ڈٹے رہیں گے؛ یوکرین
امریکی صدر کے فوجی امداد روکنے کے اعلان پر یوکرین نے کہا ہے کہ اس کی افواج اب بھی فرنٹ لائن پر روسی افواج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ولودیمیرزیلنسکی کے معافی نہ مانگنے کے اعلان پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوکرین کی فوجی امداد روکنے کا حکم دیدیا۔
ابھی یہ واضح نہیں کہ یوکرین کی فوجی امداد کی بندش کب تک رہے گی تاہم روس یہ سمجھتا ہے کہ یہ بندش یوکرین کی جانب سے جنگ نہ کرنے کی ضمانتیں دینے تک برقرار رہنی چاہئیں۔
دوسری جانب یوکرین نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر کی فوجی امداد روکنے کے باوجود اس کی افواج فرنٹ لائن پر روس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گی۔
یوکرین کے وزیرِ اعظم ڈینس شمیہال نے کہا کہ ان کی حکومت کے پاس اپنے فوجیوں کو سپلائی فراہم کرنے کے لیے تمام ضروری وسائل موجود ہیں۔
تاحال یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی امداد کی بندش پر کوئی عوامی ردعمل نہیں دیا تاہم انھوں نے جرمنی کے چانسلر فریڈرش مرز کے ساتھ اپنی بات چیت کا ذکر کیا، جس میں جرمنی کی فوجی اور مالی امداد کی اہمیت پر بات کی گئی۔
البتہ یوکرین کی وزارتِ دفاع نے کہا کہ ٹرمپ کا یہ فیصلہ یوکرین کی جنگ میں امداد کی کمی کو بڑھا سکتا ہے، حالانکہ اس کا فوری اثر اتنا شدید نہیں ہوگا کیونکہ یوکرین اب پہلے کی نسبت امریکی فوجی امداد پر کم انحصار کرتا ہے۔