بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری کوجیل کے معاملات پر ٹویٹ مہنگاپڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد:پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہاہے کہ جیل سے متعلق معاملات پر فیصل چوہدری کو بطوروکیل تبدیل کردیاگیا ،اب جیل سے متعلق معاملات وکیل چوہدری ظہیرعباس دیکھیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ فیصل چوہدری کو جیل سے باہرآکرٹویٹ نہیں کرنی چاہئے تھی،انہیںکہاگیاتھاکہ کوئی بیان نہیں دینا، جیل کے اندرمعاملات میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ منصوبہ بندی کے تحت سیاسی قیادت کوبانی پی ٹی آئی عمران خان سے دورکیاجارہاہے،اس شکایات کو لے کر سپریم کورٹ جائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری کی تبدیلی معمول کی بات ہے وہ نہیں کہہ سکتے کہ فیصل چوہدری بھی اس فہرست میں شامل ہوگئے ہیں جس میں شیرافضل مروت ہیں۔انہوں نے کہاکہ قانونی مقدمات لڑتے رہیں گے اور اس کے لیے وہیں ٹیم برقرارہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
اپوزیشن الائنس سے متعلق سوال پرسلمان اکرم راجہ نے کہاکہ تمام جمہوریت پسند قوتوں اکٹھاہوناچاہئے ہم چاہتے ہیںکہ مولانا فضل الرحمان اتحاد کاحصہ بنیں اور اس پر ان سے بات کریں گے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فیصل چوہدری پی ٹی ا ئی نے کہاکہ
پڑھیں:
حکومت دن کو رات اور رات کو دن کہتی ہے، فیصل چوہدری
اسلام آباد:تحریک انصاف کے رہنما فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ ایک ہوتا ہے جھوٹ، ایک ہوتا ہے دن کو رات کہنا وہ جھوٹ کی بھی ایک فارم ہوتی ہے، یہ حکومت دن کو رات کہتی ہے، رات کو دن کہتی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کیا کارکردگی ہے؟ سیاسی عدم استحکام بڑھا ہے یا کم ہوا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ اکانومی کے انڈیکیٹرز بہت بہتر ہوئے ہیں اس میں تو کوئی دو رائے نہیں، کسی سے بھی پوچھ لیجیے گا کہ انڈیکیٹر اکنامک فگر ہے ہر کوئی بتائے گا، مثلاً انفلیشن جو ہے مہنگائی وہ21 ، 22 فیصد تھی وہ ڈیڑھ فیصد پر آگئی ہے۔
تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ پاکستان میں جس طرح دہشت گردی ہو رہی ہے اور آپ نے درست نشاندہی کی کہ کچھ عرصے میں پاکستان میں دہشت گردی کے کتنے واقعات ہوئے ہیں، یہ کلیکٹیو فیلئرصرف آپ سیاسی حکومتوں پر نہیں ڈال سکتے۔
اگر میں یہ کہوں کہ پاکستان کے اندر کچھ غلط پالیسیاں بنائی گئیں یا پچھلی جو اسٹیبلشمنٹ تھی باجوہ صاحب کی اس نے کچھ کیا تو فوری طور پر کنوینیئنٹ ہوتا ہے کہ سارا کچھ آپ عمران خان صاحب پر ڈالیں اور آگے چل پڑیں، مسئلہ یہ ہے کہ ٹھیک ہے کہ عمران خان صاحب کا بھی جو طرز عمل تھا کچھ چیزوں کے حوالے سے وہ درست نہیں تھا۔