سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا :جے آئی ٹی نے 10 پی ٹی آئی ارکان کوطلب کرلیا، بڑے نام شامل
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد: انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس اسلام آباد کی سربراہی میں تفتیش کرنے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے والوں کیخلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چند اہم رہنماؤں سمیت 10 افراد کو طلبی کے نوٹس جاری کردیئے ۔
نجی ٹی وی کےمطابق وفاقی حکومت کی قائم کردہ جے آئی ٹی نے منفی پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سوشل میڈیا ٹیم کے 10 افراد کو طلب کرلیا ۔
جے آئی ٹی آئی جی پولیس اسلام آباد کی سربراہی میں تحقیقات کر رہی ہے، جے آئی ٹی ان افراد کے خلاف تحقیقات کر رہی ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف زہرافشانی کی اور بے بنیاد الزامات عائد کیے۔
یاد رہے کہ جے آئی ٹی کو بذریعہ نوٹیفیکیشن F.
تفتیش کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ جے آئی ٹی کے پاس اس حوالے سے کافی مواد موجود ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ تمام مطلوب افراد اس معاملے میں ملوث ہیں، ان تمام افراد کو بذریعہ نوٹس 7 مارچ 2025 دوپہر 12 بجے جے آئی ٹی کے سامنے طلب کیا گیا ہے۔
نوٹسز میں ان تمام افراد پر واضح کیا گیا ہے کہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کریں۔
جے آئی ٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کے رہنما زلفی بخاری سمیت سوشل میڈیا ٹیم کے ارکان آصف رشید، محمد ارشد، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سید سلمان رضا زیدی، موسیٰ ورک اورعلی حسنین ملک کو طلبی کے نوٹسز جاری کردیئے گئے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا جے ا ئی ٹی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
وفاقی کابینہ کے 21 نئے ارکان کیلئے قلمدانوں کا فیصلہ نہ ہو سکا
استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے عبد العلیم خان، جن کے پاس اس وقت تین وزارتیں ہیں، وزارت مواصلات اپنے پاس رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کی مسلم لیگ (ن) کو بھی لالچ ہے، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما خالد مگسی بھی اسی وزارت پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی کابینہ میں 21 سے زائد نئے ارکان کی شمولیت کے تقریباً ایک ہفتے بعد بھی حکومت ان نئے وزراء اور مشیروں کو قلمدانوں کی تقسیم کے بارے میں متذبذب نظر آتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو کچھ نئے وزراء کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھا، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ طے نہیں ہوا کہ کس کو کون سی وزارت ملے گی۔ اندرونی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اتحاد میں سب سے بڑی جماعت ہونے کے ناطے مسلم لیگ (ن) کلیدی وزارتیں حاصل کرنا چاہتی ہے، جن میں کچھ ایسی وزارتیں بھی شامل ہیں جن میں اتحادی جماعتوں کے ارکان نے دلچسپی ظاہر کی ہے۔ وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں وفاقی وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری، اختیار ولی، وزیر مملکت عبد الرحمٰن کانجو اور طلال چوہدری کے علاوہ وزیر اعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر بھی شامل تھے۔
وزیراعظم آفس کے ذرائع کے مطابق کچھ قلمدانوں کی تصدیق ہو چکی ہے تاہم ان کا باضابطہ اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔ راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کے ووٹرز کو یقین ہے کہ انہیں وزارت ریلوے مل جائے گی کیونکہ مری روڈ پر گزشتہ کچھ دنوں سے آویزاں بینرز میں انہیں وزیر ریلوے بننے پر مبارکباد دی گئی ہے۔ اسی طرح قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے چیف وہپ طارق فضل چوہدری کو وزارت صحت ملنے کا امکان ہے۔ احد چیمہ کے پاس اس وقت دو قلمدان ہیں جن میں اقتصادی امور اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن شامل ہیں اور ممکنہ طور پر وہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے محروم ہو سکتے ہیں جو وزیر اعظم کے معتمد اور نئے مقرر کردہ مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ کے پاس جا سکتا ہے۔ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے عبد العلیم خان، جن کے پاس اس وقت تین وزارتیں ہیں، وزارت مواصلات اپنے پاس رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کی مسلم لیگ (ن) کو بھی لالچ ہے، اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما خالد مگسی بھی اسی وزارت پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف، جن کے پاس اس وقت دفاع اور دفاعی پیداوار کے قلمدان ہیں، کو خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے حق میں عہدہ چھوڑنا پڑ سکتا ہے، جو اس سے قبل عمران خان کی کابینہ میں وزیر دفاع رہ چکے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ کی 27 تاریخ کو وفاقی کابینہ میں بڑے پیمانے پر توسیع کرتے ہوئے 12 وزراء، 9 وزرائے مملکت اور 3 مشیروں نے حلف اٹھا لیا تھا۔ کابینہ کا حصہ بننے والوں میں وفاقی وزرا میں حنیف عباسی، معین وٹو، مصطفیٰ کمال، سردار یوسف، علی پرویز، شزہ فاطمہ، جنید انور، خالد مگسی، اورنگزیب کھچی، رانا مبشر، رضا حیات ہراج شامل ہیں۔ حلف اٹھانے والے وزرائے مملکت میں ملک رشید، طلال چوہدری، کھیئل داس، رحمٰن کانجو، بلال کیانی، مختار بھرت، انور چوہدری، وجیہہ قمر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ وزیر اعظم کے تین نئے مشیر بھی لیے گئے تھے جن میں توقیر شاہ، پریز خٹک اور محمد علی شامل ہیں۔