2024 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ ہوا، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
2024ء میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 45 فیصد اضافہ ہوا، عالمی دہشت گردی انڈیکس 2025ء میں دوسرے نمبر پر آ گیا۔
ملک میں دہشت گرد حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 1,081 تک پہنچ گئی، 2023ء میں 517 حملے رپورٹ ہوئے تھے، جو 2024ء میں بڑھ کر 1,099 تک جا پہنچے۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP) ملک میں تیزی سے بڑھنے والی سب سے خطرناک دہشت گرد تنظیم کے طور پر سامنے آئی ہے، جو 2024ء میں پاکستان میں 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمہ دار تھی۔
گزشتہ سال TTP نے 482 حملے کیے، جن میں 558 افراد جاں بحق ہوئے، جو 2023ء کے مقابلے میں 91 فیصد زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد دہشت گردوں کو سرحد پار محفوظ پناہ گاہیں مل گئی ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں حملے تیزی سے بڑھے ہیں۔
بلوچ عسکریت پسند گروہوں کے حملے 116 سے بڑھ کر 504 ہو گئے، جبکہ ان حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد بھی چار گنا بڑھ کر 388 ہو گئی۔
حکومت پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن عزمِ استحکام شروع کر رکھا ہے، جس کا مقصد شدت پسندوں کی سرگرمیوں کو روکنا اور سیکیورٹی کو مستحکم کرنا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بڑھتی دہشت گردی پر ہیومن رائٹس کمیشن کو تشویش
لاہور:ہیومن رائٹس کمیشن نے ملک میں بڑھتی دہشت گردی اور ہلاکتوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اس کے مطابق خیبر پختونخوا میں دہشت گرد حملوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا، بنوں حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کئی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
بلوچستان میں بھی عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا، جہاں شہریوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کراچی میں پولیس افسر کا دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل اس امر کی نشاندہی کرتا ہے ریاست شہریوں کے تحفظ میں مسلسل ناکام ہو رہی ہے۔
کمیشن نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا اندھا دھند کریک ڈاؤن کے بجائے موثر، انٹیلی جنس اور شواہد پر مبنی حکمت عملی ترتیب دیں، انسدادِ دہشت گردی کی کارروائیوں میں منصفانہ ٹرائل اور احتساب کے اصولوں کو یقینی بنایا جائے۔